Aaj News

جمعرات, مئ 02, 2024  
23 Shawwal 1445  

ججز سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس گئے ہیں معاملے کو اب کوئی روک نہیں سکتا، جسٹس (ر) شائق عثمانی

وکلاء تنظیمیں باہر نکلیں گی تو ہی یہ بحران ختم ہوگا، مصطفیٰ نواز کھوکھر
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2024 10:33pm

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے دباؤ ڈالے جانے کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر فل کوٹ سیشن کی آج ہونے والی کارروائی پر بات کرتے ہوئے جسٹس (ر) شائق عثمانی کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر ان کیمرا سیشن ہونا چاہئے۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی کیس کا جب فیصلہ آیا تو مجھے امید تھی کہ اب کچھ ہوگا، شوکت صدیقی نے وکلاء کی ایک میٹنگ میں کہا کہ ان پر دباؤ ڈالا گیا، اس وقت ان کی بات لوگوں نے سنی نہیں اور ان کے خلاف فیصلہ ہوگیا، جسے اب واپس کیا گیا، اس کے بعد کچھ نہ کچھ تو ہونا تھا اور وہ وہی ہوا جو یہ خط لکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ججز کے دل میں جو چیزیں تھیں وہ سامنے ابھر کر آگئیں کہ ہمیں کچھ کرنا چاہیے۔

جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری کرنا لازمی ہے، ججز اگر چیف جسٹس کے پاس جاتے تو ہوسکتا ہے کہ وہ اس کو دبا دیتے کہ معاملہ عدلیہ کا ہے، لیکن کیونکہ اب ججز سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس گئے ہیں معاملے کو اب کوئی روک نہیں سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کمیٹی بننی چاہئے، کیونکہ جوڈیشل کونسل کے پاس پاور ہے کہ وہ کسی کو بھی بلا سکتی ہے، اس پر ان کیمرا سیشن ہونا چاہئے۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اس حوالے سے کہا کہ ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل جانا حیران کن ہے، عدلیہ کے متنازع فیصلوں کی تاریخ آج کی نہیں، لگتا ہے کہ ملک انارکی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ عدلیہ کا ادارہ بھی بحران کا شکار ہوگیا ہے، وکلاء تنظیمیں باہر نکلیں گی تو ہی یہ بحران ختم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ججز کہہ رہے ہیں مداخلت کی گئی، الزامات لگائے جارہے ہیں، اس تمام معاملے کی تحقیقات ہونا چاہئیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ تمام ادارے آئینی حدود میں رہیں، ججز نے دباؤ ڈالنے والوں کے نام بھی لکھے ہیں، غلط الزامات لگانے والے کے خلاف بھی کارروائی ہونا چاہئے۔

supreme judicial council

Mustafa Nawaz Khokhar

justice shaiq usmani

Full Court Session

Islamabad High Court Judges Letter

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div