Aaj News

جمعہ, دسمبر 06, 2024  
03 Jumada Al-Akhirah 1446  

عدلیہ کے چالیس فیصد مقدمات آئینی بنچز کو منتقل ہوں گے

سپریم کورٹ اور پانچوں ہائی کورٹس کی آئینی درخواستوں اور رٹ پٹیشنز کے فیصلے آئینی بنچ کریں گے
شائع 23 اکتوبر 2024 09:37am

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ملک کی عدالتوں نے آئینی درخواستوں کی سماعت معطل کر دی ہے۔ اس ترمیم کے نتیجے میں 20 لاکھ سے زائد زیرالتوا کیسوں کے سائلین کو جلد انصاف ملنے کی امید ہے۔

مقدمات کی منتقلی اور آئینی بنچز کی تشکیل

میڈیا رپورٹس کے مطابق آئندہ ماہ سے ملک بھر کی عدالتوں میں زیرسماعت 40 فیصد درخواستیں آئینی بنچوں کو منتقل کی جائیں گی۔ سپریم کورٹ اور پانچوں ہائی کورٹس کی آئینی درخواستوں اور رٹ پٹیشنز کے فیصلے آئینی بنچ کریں گے، جس سے مقدمات کی سماعت میں تیزی آئے گی۔

عوام کی توقعات اور عدلیہ کی کارکردگی

ملک میں ضلع، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ عوام کو یہ امید ہے کہ یہ آئینی ترمیم انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیز کرے گی۔

اس کی دو اہم وجوہات ہیں: پہلی یہ کہ آئینی بنچوں میں منتقل ہونے والے تقریباً 40 فیصد مقدمات کی تعداد میں کمی آئے گی، اور دوسری وجہ ہائی کورٹس کے ججوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل ہے، جو وقتاً فوقتاً ان کی کارکردگی کو جانچے گا۔

انصاف کی فراہمی اور عوامی مسائل

ماضی میں خاندانی وراثت اور زمینوں کے جھگڑوں جیسے معاملات میں کئی عشروں تک فیصلے نہیں ہو سکے۔ آئینی ترمیم کے بعد عوام کو امید ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں مقدمات کی سماعت میں تیزی آئے گی اور انصاف کے تقاضے بہتر طور پر پورے ہوں گے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ آئین کے آرٹیکل 37ڈی میں واضح کیا گیا ہے کہ ریاست سستے اور آسان انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔

پاکستان

26th Constitutional Amendment