Aaj News

جمعہ, دسمبر 13, 2024  
10 Jumada Al-Akhirah 1446  

پی ٹی آئی ترجمان نے ڈی چوک اموات کی تعداد پیش کردی

حکومت شواہد چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی
اپ ڈیٹ 29 نومبر 2024 07:39pm
Sheikh Waqas Akram provide numbers of PTI workers killed - Aaj News

سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت نے پُرامن مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی، ہمارے بیشتر کارکن لاپتہ ہیں، جنازے اور شہادتیں چھپائی نہیں جاسکتیں، اسلام آباد میں ہمارے 12 کارکن شہید ہوئے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے پشاور میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایبٹ آباد میں مبین ملک، عبدالقادر سمیت 12 کارکن شہید ہوئے، شہیدوں کے نام اور ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈی چوک میں کربلا کا سماں تھا، احتجاج کی وجہ سے کون جان لیتا ہے؟ کیا احتجاج اتنا بڑا گناہ ہیں، شیلنگ اور ربڑ بُلٹ کے لئے تیار تھے لیکن گولیوں کے لئے تیار نہیں تھے۔

ڈی چوک میں مظاہرین پر اسنائپرز اور امریکی اسلحہ استعمال کیے گئے، عمر ایوب

سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک میں 24 نومبر سے قبل پی ٹی آئی کے ساڑھے 5 ہزار ورکرز اُٹھائے گئے، وزیراعلیٰ کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔

شیخ وقاص اکرم کا مزید کہنا تھا کہ کے پی کی حدود تک وزیراعلیٰ گنڈا پور کا تعاقب کیا گیا، خیبرپختونخوا کے حدود میں بھی پنجاب رینجرزگشت کررہے تھے۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نے کہاکہ مجھ پر شِل فائر کیے گئے، احتجاج میں مجھے نشانہ بنایا گیا، قاتلانہ حملہ میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، آئی جی پنجاب اور ڈی پی او اٹک ملوث ہیں۔

سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران کارکنوں کی شہادتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت شواہد چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے نیوزکانفرنس میں مزید کہا کہ ملکی تاریخ میں کبھی بھی مظاہرین کے ساتھ ایسا رویہ نہیں رکھا گیا۔

وقاص اکرم نے کہا کہ ایبٹ آباد سے مبین ملک اور عبدالقادر، طارق خان شانگلہ، ملک صدر علی مردان، محمد علی چارسدہ، انیس ستی کوٹلی ستیاں، محمد الیاس اسلام آباد، سردار شفیق خان ڈیرہ غازی خان، عبدالرشید قلعہ سیف اللہ، احمد ولی پشین، عمران عباسی مقیم اسلام آباد تعلق خان پور ضلع ہری پور، تاج ولی چارسدہ شہید ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ یہ ہمارا جمع کیا ہوا ڈیٹا ہے جس کی تصدیق کی گئی ہے۔ جو بارہ نام شیئر کیے گئے ہیں ان کے جنازے، ان کی ویڈیوز اور انہیں ڈی چوک کے اردگرد گولیاں لگنے کے ثبوت موجود ہیں۔

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ”جو رپورٹس آرہی ہیں وہ نمبر تو اس سے بہت زیادہ ہے، بہت سے لوگ لاپتہ ہیں، ہمیں نہیں پتہ ان کے ساتھ کیا ہوا کیا وہ شہید ہوگئے ہیں یا انہیں اٹھا لیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہیں جو گرفتار ہیں، ان کا ایک فگر پولیس ہمیں دے رہی ہے اور ایک فگر ہے جو ہمارے پاس ہے۔ بہت سے لوگ ہے جو زخمی ہیں اور پھر ایک کیٹگری ہے جو شدید زخمی ہیں۔ پہلے روز جو تعداد آئے ان میں شہید ہونے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔“

شیخ وقاص اکرم نے کہاکہ جیسے جیسے تصدیق ہوگی، ہمیشہ خدشہ ہے یہ تعداد زیادہ ہوگی۔

پریس کانفرنس میں مرنے والوں کے جنازوں کی ویڈیوز بھی دکھائی گئیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں نے زیادہ اموات کے دعوے کیے تھے۔ لطیف کھوسہ نے 278 افراد مارے جانے کا دعویٰ کیا تھا سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامی 200 سے زائد اموات کا دعویٰ کرتے رہے۔

جب کہ پارٹی کے مستعفی ہونے والے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے 20 اراکین مارے گئے ہیں۔

برطانوی اخبار گارجین نے اسپتالوں کے ذرائع کے حوالے سے اموات کی تعداد 17 بتائی تھی۔

ڈیرہ غازی خان کے شفیق کی لاش کا معاملہ

شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان کے شفیق کی لاش لواحقین کے حوالے نہیں کی جا رہی تھی اور پھر یہ کہہ کر حوالے کی گئی کہ اس کا حادثہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ صحافی شاکر عباسی کی پولی کلینک کی شیئر کی گئی فہرست تبدیل کردی گئی ہے۔

pti leader

PTI protest

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)