رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو خاموشی سے جڑواں شہروں سے نکال کر افغانستان واپس بھیجنے کا فیصلہ
حکومت پاکستان نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں مقیم رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو خاموشی سے منتقل کرنے اور انہیں مرحلہ وار وطن واپس بھیجنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس منصوبے پر کسی باضابطہ اعلان کے بغیر عملدرآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔
مقامی انگریزی اخبار کی ذرائع کے حوالے سے دی گئی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کو وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اجلاسوں میں حتمی شکل دی گئی، جن میں سے ایک اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی شریک تھے۔
پہلا مرحلہ: فوری انخلا
رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ (ACC) رکھنے والے افغان باشندوں کو فوری طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی سے منتقل کیا جائے گا اور بعد میں انہیں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے ساتھ افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔
افغان سٹیزن کارڈ ایک شناختی دستاویز ہے جو نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ افغان باشندوں کو جاری کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق یہ کارڈ افغان باشندوں کو پاکستان میں عارضی قانونی حیثیت فراہم کرتا ہے، تاہم اس کی مدت کا تعین حکومت کرتی ہے۔
دوسرا مرحلہ: رجسٹرڈ مہاجرین کی واپسی
رپورٹ کے مطابق دوسرے مرحلے میں پروف آف رجسٹریشن کارڈ (PoR) رکھنے والے افغان باشندوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے نکالا جائے گا، مگر انہیں فوری طور پر بے دخل نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے پی او آر رکھنے والے افغان باشندوں کو جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
پاکستان میں پی او آر اور اے سی سی رکھنے والے افغان باشندوں کی مجموعی تعداد تقریباً 20 لاکھ ہے، جن میں سے 13 لاکھ پی او آر اور 7 لاکھ اے سی سی کے حامل ہیں۔
تیسرا مرحلہ: تیسرے ملک منتقلی کے منتظر افغان مہاجرین
جو افغان باشندے کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں، انہیں 31 مارچ تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے منتقل کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے وزارت خارجہ عالمی اداروں اور غیر ملکی سفارتخانوں سے رابطے میں ہے تاکہ ان کی جلد از جلد منتقلی ممکن ہو سکے۔ اگر کوئی افغان مہاجر کسی تیسرے ملک میں منتقل نہ ہو سکا تو اسے افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔
جبری بے دخلی پر تنقید اور قانونی چیلنجز
پاکستان نے 2023 میں ملک بھر سے لاکھوں افغان مہاجرین کی بے دخلی کے لیے مہم شروع کی تھی، جس کے تحت حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 15 ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 5 ہزار 991 افغان مہاجرین وطن واپس جا چکے ہیں۔
تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی نے جبری بے دخلی پر تنقید کی اور سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس کی سماعت 7 جنوری کو ہوئی۔ وفاقی حکومت نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا اور انہیں گرفتار یا بے دخل نہیں کیا جائے گا۔
لیکن آئی او ایم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دسمبر کے آخری دو ہفتوں میں سینکڑوں افغان باشندوں کو اسلام آباد میں گرفتار کر کے حراست میں لیا جا چکا ہے۔
Comments are closed on this story.