Aaj News

بدھ, مارچ 26, 2025  
26 Ramadan 1446  

امریکہ جانے کیلئے ڈنکی کا سب سے خطرناک راستہ، جہاں مردے زندہ مسافروں کو خبردار کرتے ہیں

والدین خود اپنی اولاد کو گھنے جنگل میں چھوڑنے پر مجبور کیوں ہوجاتے ہیں؟
شائع 16 فروری 2025 11:49am

امریکہ میں بہتر زندگی جینے کے خواب کی جستجو میں ہزاروں افراد ہر سال خطرناک راستوں سے ڈنکی لگاتے ہیں۔ مگر، کچھ راستے ایسے ہیں جو خوابوں کو بھیانک حقیقت میں بدل دیتے ہیں۔ جنوبی امریکہ میں واقع دارئین گیپ ایسا ہی ایک خوفناک اور جان لیوا جنگل ہے، جہاں ہر قدم پر موت کا سایہ منڈلاتا ہے۔

یہ 97 کلومیٹر طویل جنگل کولمبیا اور پاناما کے درمیان ایک ایسا خطرناک علاقہ ہے جو عرصہ دراز تک ناقابلِ عبور سمجھا جاتا رہا، مگر اب یہ غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ایک مرکزی گزرگاہ بن چکا ہے۔

وینزویلا، ہیٹی، ایکواڈور، بنگلہ دیش، پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک سے ہزاروں افراد اس راستے کو اختیار کرتے ہیں، لیکن یہاں قدم رکھتے ہی وہ خود کو ایک ایسی دنیا میں پاتے ہیں جہاں نہ کوئی قانون ہے، نہ مدد، اور نہ ہی واپسی کا راستہ۔

دارئین گیپ کی سب سے بڑی وحشت اس کا قدرتی ماحول ہے۔ یہ جنگل سانپوں، خونخوار درندوں، زہریلے کیڑوں، تیز بہاؤ والے دریاؤں، دلدلوں اور کھڑی چٹانوں سے بھرا ہوا ہے۔

شدید بارش، حبس اور مسلسل پیدل چلنے کی تھکن جسم اور حوصلہ دونوں کو توڑ دیتی ہے۔ مگر سب سے بڑا خطرہ وہ مسلح گروہ اور اسمگلرز ہیں جو اس راستے کو اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہیں۔

یہاں تارکینِ وطن کو صرف راستہ دکھانے کے بدلے بھاری رقوم ادا کرنی پڑتی ہیں، لیکن اس کے باوجود لوٹ مار، قتل، اور جنسی تشدد عام ہے۔

ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی رپورٹ کے مطابق، دسمبر 2023 میں صرف ایک ماہ میں 214 خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جو اس سے پہلے ہر ماہ 30 سے 35 واقعات کی اوسط سے سات گنا زیادہ تھا۔

یہی نہیں، بلکہ یہ جنگل بچوں کے لیے ایک اور بھی بھیانک حقیقت رکھتا ہے۔

بعض اوقات والدین خود اپنی اولاد کو یہاں چھوڑ جاتے ہیں کیونکہ وہ مزید انہیں ساتھ لے کر چلنے کے قابل نہیں رہتے۔

 بار بار آرام کے وقفوں کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ تارکین وطن کو شدید تھکن کا سامنا کرنا پڑتا ہے
بار بار آرام کے وقفوں کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ تارکین وطن کو شدید تھکن کا سامنا کرنا پڑتا ہے

پاناما کے صدر ہوزے راول مولینو نے دسمبر 2024 میں اعلان کیا کہ 180 بچے اس جنگل میں تنہا اور بے یار و مددگار چھوڑ دیے گئے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق، 2023 میں 5 لاکھ سے زائد افراد نے دارئین گیپ کو عبور کرنے کی کوشش کی۔ ان میں سے کئی کامیاب ہو گئے، مگر سینکڑوں ہمیشہ کے لیے یہیں دفن ہو گئے۔

ہر سال یہاں سے اوسطاً 20 سے 30 لاشیں برآمد کی جاتی ہیں، لیکن حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ جنگل کی گہرائیوں میں کتنے لوگ ہمیشہ کے لیے غائب ہو جاتے ہیں، اس کا کوئی درست اندازہ نہیں۔

 اس خطرناک سفر میں کئی دریاؤں کو عبور کرنا پڑتا ہے، جہاں پانی کمر تک پہنچ سکتا ہے، تیز دھارے کچھ تارکین وطن کو بہا لے گئے
اس خطرناک سفر میں کئی دریاؤں کو عبور کرنا پڑتا ہے، جہاں پانی کمر تک پہنچ سکتا ہے، تیز دھارے کچھ تارکین وطن کو بہا لے گئے

امریکہ اور پاناما کی حکومتوں نے اس بحران کو روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ پاناما نے اپنی سرحد پر 1200 سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے ہیں تاکہ غیر قانونی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔

حال ہی میں امریکہ نے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے سیکڑوں ہندوستانیوں کو واپس بھیج دیا ہے۔ ہفتے کے روز ایک اور پرواز 119 بھارتی شہریوں کو لے کر امرتسر پہنچی، جب کہ گزشتہ ہفتے 104 افراد کو واپس بھیجا گیا تھا۔

دارین گیپ آج بھی وہ مقام ہے جہاں موت کا خوف ہر قدم پر تعاقب کرتا ہے، یہ صرف ایک جنگل نہیں، بلکہ یہ ان خوابوں کا قبرستان ہے جو غربت، بدحالی اور غیر یقینی مستقبل سے بچنے کے لیے غیر قانونی راستوں پر چل پڑتے ہیں۔ جو بچ نکلتے ہیں، وہ ہمیشہ کے لیے خوفزدہ رہ جاتے ہیں۔ اور جو نہیں بچ پاتے، وہ اس جنگل میں ایک وارننگ بن کر رہ جاتے ہیں۔ ایک ایسا انتباہ جو شاید اگلے مسافر نہ سن سکیں۔

world

Most dangerous donkey route

Darien Gap