Aaj News

بدھ, مئ 14, 2025  
16 Dhul-Qadah 1446  

غیرقانونی افغان مہاجرین نے پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران کی ناک میں بھی دم کردیا

ایران کا لاکھوں افغانیوں اور انہیں پناہ دینے والوں کیخلاف سخت ایکشن
شائع 09 مارچ 2025 09:26am
علامتی تصویر: روئٹرز
علامتی تصویر: روئٹرز

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ پڑوسی ممالک سے مسلح باغیوں کے مہاجرین کے روپ میں داخل ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ عناصر سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔

ایران کے کوہگیلوئے اور بویر احمد صوبے کے ڈپٹی گورنر برائے سیکیورٹی و سیاسی امور، فتح محمدی نے ایرانی خبر رساں ادارے ”آئی آر آئی بی“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کی نگرانی کی جا رہی ہے اور انہیں فوری طور پر ملک بدر کیا جا رہا ہے، تاہم انہوں نے ان ممالک کے نام نہیں بتائے جہاں سے یہ افراد ایران میں داخل ہو رہے ہیں۔

ایرانی میڈیا ماضی میں طالبان جنگجوؤں کے ایران میں داخل ہونے پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ ایران کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی کے مطابق ایران نے رواں ایرانی سال کے آغاز سے اب تک تقریباً 11 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا، تاہم ان میں سے تقریباً نصف واپس ایران میں داخل ہو چکے ہیں۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں مومنی نے کہا کہ ایران مزید افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور سرحدوں پر کنٹرول سخت کیا جا رہا ہے تاکہ مزید افراد کی آمد کو روکا جا سکے۔

تہران کے گورنر کے مطابق، ایرانی حکام نے رواں شمسی سال میں اب تک 2.5 لاکھ افغان مہاجرین کو حراست میں لیا ہے اور ان افراد کو ملازمت اور رہائش فراہم کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

محمدی نے مزید بتایا کہ کوہگیلوئے اور بویر احمد صوبے سے گزشتہ دو سالوں میں 5,000 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا گیا جبکہ اب بھی 11,250 افغان مہاجرین اس صوبے میں موجود ہیں، جن کی بے دخلی کا عمل جاری ہے۔

ادھر، البرز صوبے کے گورنر مجتبی عبداللہی کے مطابق، اس صوبے سے اب تک ایک لاکھ افغان مہاجرین کو بے دخل کیا جا چکا ہے، جس سے یہ ملک میں غیر قانونی مہاجرین کو نکالنے والا سب سے بڑا خطہ بن گیا ہے۔

محمدی نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ کچھ افغان شہری ایرانی خواتین سے شادی کر کے رہائشی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ بعض افراد جعلی شناختوں کا استعمال بھی کر رہے ہیں کیونکہ ان کی شادیاں قانونی طور پر رجسٹرڈ نہیں ہوتیں۔ انہوں نے اس مسئلے کو ثقافتی آگاہی اور قانونی اقدامات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔

ایران اور پاکستان گزشتہ دو سالوں سے ان افغان مہاجرین کو ملک بدر کر رہے ہیں جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں، اور اس پالیسی کے باعث لاکھوں افغان شہری اپنے ملک واپس جانے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ایرانی حکومت غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار اور ملک بدر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کاروباری اداروں اور افراد کے خلاف بھی کارروائی کر رہی ہے جو افغان مہاجرین کو ملازمت یا رہائش فراہم کرتے ہیں۔ حکام کے مطابق غیر قانونی مہاجرین کو کام پر رکھنے والی کمپنیوں کو بند کیا جا رہا ہے، اور اس حوالے سے قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، ایران تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، جس سے یہ افغان مہاجرین کے لیے سب سے بڑے میزبان ممالک میں شامل ہے۔ تاہم، ایران طویل عرصے سے غیر قانونی مہاجرین کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتا آ رہا ہے، کیونکہ یہ ملکی معیشت پر بوجھ اور سیکیورٹی کے خدشات میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

دوسری جانب، پاکستان نے بھی غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ حکومت پاکستان نے 31 مارچ کی ڈیڈلائن مقرر کی ہے، جس کے بعد ان افغان شہریوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا جو قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔ پاکستانی حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انخلا کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی جائے گی، اور واپس جانے والوں کے لیے خوراک اور صحت کی سہولیات کا مکمل انتظام کر لیا گیا ہے۔

تاہم، افغان طالبان نے ایران اور پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ افغان مہاجرین کے ساتھ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور ان کی واپسی کو ایک منظم طریقہ کار کے تحت مکمل کریں۔ طالبان کے قائم مقام وزیر برائے مہاجرین و وطن واپسی، مولوی عبدالکبیر نے کابل میں پاکستان اور ایران کے سفیروں سے ملاقات کے دوران امید ظاہر کی کہ میزبان ممالک افغان مہاجرین کے معاملے پر نرمی اختیار کریں گے۔

افغان حکام نے کہا کہ طالبان حکومت اپنے شہریوں کو وطن واپس آنے کی ترغیب دیتی ہے، لیکن چونکہ افغانستان میں حالات سازگار نہیں، اس لیے میزبان ممالک کو زبردستی بے دخلی کے بجائے بتدریج واپسی کے عمل کو یقینی بنانا چاہیے۔

پاکستان نے 2023 کے آخر میں غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد اب تک 8.25 لاکھ افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے تقریباً 40,000 افراد کو ملک بدر کیا گیا ہے۔

دوسری طرف، ایران نے اقتصادی وجوہات کی بنا پر 2022 سے 2024 کے درمیان 18 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا ہے، جبکہ گزشتہ ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ 2025 کے مارچ تک مزید 20 لاکھ افراد کو بے دخل کرے گا۔

طالبان حکام نے ایران اور پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان مہاجرین کی واپسی کے عمل کو دھیرے دھیرے مکمل کریں اور اس معاملے پر سہ فریقی مذاکرات کے لیے وقت دیا جائے۔

Illegal Afghan Immigrants

Iran Deporting Afghan Immigrants

Pakistan Deporting Illegal Afghan Immigrants