پی ٹی آئی کا سڑک یا چوک بند کرنے کا ابتدائی منصوبہ واپس، لانگ مارچ کا آپشن زیر بحث

پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس کا ایجنڈا سامنے آ گیا
اپ ڈیٹ 13 جولائ 2025 12:39pm

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی لاہور آمد کے موقع پر تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹیوں کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کا ایجنڈا سامنے آ گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں بانی پی ٹی آئی اور دیگر قیادت کی رہائی کے لیے ملک گیر عوامی تحریک پر مشاورت کی گئی، جبکہ ایک سڑک یا چوک بند کرنے کا ابتدائی منصوبہ واپس لے لیا گیا ہے۔ لانگ مارچ سمیت دیگر آپشنز پر غور جاری ہے، جب کہ تحریک کا حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے۔

لاہور رائیونڈ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا علی امین گنڈا پور نے کی۔

اہم اجلاس میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، اور ٹکٹ ہولڈرز شریک ہوئے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس کا مرکزی ایجنڈا بانی پی ٹی آئی اور دیگر قیدی رہنماؤں کی رہائی کے لیے آئندہ احتجاجی تحریک کی منصوبہ بندی تھا۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ایک مرکزی شاہراہ یا چوک بند کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا تھا، تاہم امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر یہ منصوبہ ترک کر دیا گیا۔ لانگ مارچ کا آپشن زیر بحث رہا، جبکہ پارلیمنٹیرینز کو مکمل طور پر اعتماد میں لینے اور ان کی اکثریت کی رائے کی بنیاد پر تحریک کی حکمت عملی طے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

پارٹی کی نئی حکمت عملی کے تحت ایم پی ایز اور ایم این ایز کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ اپنے حلقوں میں پرامن احتجاج کا انعقاد کریں، جبکہ پنجاب بھر میں تحصیل سطح پر ورکرز کنونشنز اور گلی محلوں میں کارنر میٹنگز منعقد کی جائیں گی۔ اس بار تحریک کا مرکز پنجاب، خصوصاً لاہور کو بنایا جائے گا، تاکہ عوامی دباؤ کو مؤثر انداز میں استعمال کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق ماضی میں بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے کی جانے والی تحریکیں خیبرپختونخوا یا اسلام آباد سے شروع کی گئیں، جس کے باعث پنجاب میں تحریک کی شدت کم رہی۔ اس بار فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب سے بھرپور عوامی ردعمل کے ذریعے تحریک کو تقویت دی جائے گی۔

اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور آج پریس کانفرنس کے ذریعے احتجاجی تحریک کے باقاعدہ آغاز اور لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

لاہور سے تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں، علی امین گنڈا پور

اجلاس کے دوران وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے خطاب میں کہا کہ لاہور سے تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں۔ مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ اس ملک پر کئی دہائیوں سے کچھ پارٹیاں مسلط ہے۔ اجلاس سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ جب بھی کوئی تحریک لاہور سے چلتی ہے وہ پورے پاکستان میں فتح حاصل کرتی ہے، ہماری تحریک پورا ملک فتح کرے گی۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مجھے دھمکی دیتے ہیں، حکومت گرا دیں گے۔ جاؤ گرا دو۔ پہلے کون سا تم لوگوں نے بنا کر دی ہے۔ حکومت ہم نے اپنے زور بازوں پر بنائی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہمار لیڈر بے گناہ جیل میں ہے۔ اب ہمارا لائحہ عمل پاکستان کے حالات کے مطابق ہونا چاہیے۔ تمام صوبے اپنے حالات کو سامنے رکھ کر لائحہ عمل تیار کریں۔ ہمیں 5 اگست تک اس تحریک کو پیک پر لے کر جانا ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد سے تحریک انصاف کا قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی قیادت میں لاہور کے لیے روانہ ہوا تھا، جو شام کے وقت شاہدرہ پہنچا۔ قافلے میں دو سو سے زائد گاڑیاں شامل تھیں جن میں مرکزی قیادت، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے ارکان اسمبلی شریک تھے۔

شاہدرہ کے مقام پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان آمنا سامنا ہوا۔ پولیس نے مقامی رہنما یاسر گیلانی سمیت چار کارکنوں کو حراست میں لے لیا، تاہم کچھ دیر بعد یاسر گیلانی کو رہا کر دیا گیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ قافلے یا کارکنوں کے اجتماع کی اجازت نہیں لی گئی تھی، اس لیے کارروائی کی گئی۔

قافلہ جاتی امرا فارم ہاؤس پہنچا، جہاں کارکنوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے استقبال کیا۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر اور سردار لطیف کھوسہ بھی فارم ہاؤس پہنچے۔

قبل ازیں سرائے عالمگیر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی جمہوری طریقے سے احتجاج جاری رکھے گی اور سیاسی کارکنان جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈا پور نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہو چکی ہے اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاری تحریک کو دبانے کی کوشش ہے جو کامیاب نہیں ہوگی۔

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Parliamentary Party

Parliamentary Party IJLAS

Protest movement