دفاعی معاہدہ؛ ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی قرار دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں سعودی ولی عہد کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کے دوران اعلان کیا کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان ایک اہم اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر باضابطہ طور پر دستخط ہو چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے مطابق اس معاہدے کے بعد سعودی عرب پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ ہو گیا ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون نئی بلندیوں کو چھوئے گا۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی ہے جس میں ولی عہد نے امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بڑھا کر تقریباً ایک کھرب ڈالر تک لے جانے کا اعلان کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ سعودی عرب امریکا کا ”اہم نان نیٹو اتحادی“ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قدم سے نہ صرف خطے میں توازنِ قوت مضبوط ہوگا بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کی کوششوں کو بھی تقویت ملے گی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ”ہم مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں“۔
تقریب میں صدر ٹرمپ نے امریکا کی معاشی صورتحال کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ایک سال قبل امریکی معیشت مشکلات کا شکار تھی، تاہم اب صورتحال بہت بہتر ہو چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب امریکا میں ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس سے ملک میں ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
ان کے مطابق اس سرمایہ کاری سے امریکی معیشت میں نئی جان پڑے گی اور صنعتوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال دیکھ کر ایران کے پاس امریکا کے ساتھ نئے معاہدے کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
تقریب کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور سعودی عرب مل کر خطے میں استحکام، امن اور مضبوط دفاعی شراکت داری کی نئی تاریخ رقم کریں گے۔
امریکا میں سات برس سے زائد عرصے کے بعد وائٹ ہاؤس کے اہم دورے پر شہزادہ محمد بن سلمان کو مکمل عسکری اعزازات کے ساتھ استقبالیہ دیا گیا، جس میں اعزازی فوج، امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں اور توپوں کی سلامی شامل تھی، جس کی قیادت خود صدر ٹرمپ نے کی۔
ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے زبردست کام کیا ہے، ولی عہد سعودی عرب کے مستقبل کے شاہ ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد کا شکریہ کہ وہ امریکا کے ساتھ 600 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کررہے ہیں، اس سرمایہ کاری کا مطلب ہے کہ بہت زیادہ روزگار آئے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب بہت عظیم شراکت دار ہے، دفاعی معاہدے پر پہنچ چکے ہیں، سعودی عرب ایف 35 لڑاکا طیارے خریدے گا، اسرائیل اور سعودی عرب کو ایف 35 طیاروں کی لائن میں آگے ہونا چاہیے۔ ابراہیمی معاہدے پر بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کے دور میں امریکا کی تاریخ کی بدترین مہنگائی ہوئی، چار سال میں بھی اتنی سرمایہ کاری نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ میرے آتے ہی ایک سال میں 21 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، بائیڈن نے پیٹرولیم اور گیس ذخائر کو بھی تباہ کردیا تھا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کو بڑھا کر ایک کھرب ڈالر کریں گے۔
شہزادہ سلمان نے کہا کہ میں اس سرمایہ کاری میں اضافے کا بھی اعلان کروں گا، ہم امریکا کے ساتھ ٹیکنالوجی، اے آئی، اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا دنیا کا سب سے اہم ترین ملک ہے۔
سعودی ولی عہد نے کہاکہ ہم دہشتگردی کے خلاف کام کررہے ہیں اور اس حوالے سے اہم قدامات اٹھائے ہیں، ماضی میں اسامہ بن لادن نے امریکا سعودی عرب تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی تھی۔
رپورٹر کے ابراہم معاہدے کے سوال کے جواب میں محمد بن سلمان نے کہا کہ، ہم ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے دو ریاستی حل کا واضح راستہ محفوظ ہو۔
ایپسٹین فائل کے سوال پر ٹرمپ کی رپورٹر پر تنقید
وائٹ ہاؤس میں ایک رپورٹر کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایپسٹین فائل سے متعلق سوال کیا گیا جس پر امریکی صدر نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ٹرمپ نے رپورٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسئلہ سوال میں نہیں، بلکہ آپ کے رویے میں ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ ایک خراب رپورٹر ہیں۔
ایپ سٹائن فائلز کے حوالے سے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا جیفری ایپسٹین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں نے اسے کئی سال پہلے اپنے کلب سے نکال دیا تھا کیونکہ میں نے سوچا کہ وہ ایک بیمار منحرف شخص ہے، اور شاید میں صحیح نکلا۔















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔