وزیراعظم کی وطن واپسی، سی ڈی ایف نوٹیفکیشن پر قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں
وزیراعظم شہباز شریف چار روزہ غیر ملکی دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں، جس کے بعد چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں۔
وزیراعظم پہلے بحرین کے سرکاری دورے پرگئے تھے جہاں انہوں نے اعلیٰ قیادت سے اہم ملاقاتیں کیں، جبکہ بحرین نائٹ ہڈ ایوارڈ کی تقریب میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا، سرکاری مصروفیات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نجی دورے پر برطانیہ روانہ ہوئے تھے۔
لیکن ان کی لندن روانگی کو چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن سے جوڑا جا رہا تھا۔
صحافی عمران ریاض خان نے وزیراعظم کی لندن روانگی پر سوال اٹھایا کہ “پاکستان میں آرمی چیف کی تعیناتی کا دن سب سے اہم دن تصور ہوتا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ شہباز شریف اتنے اہم دن کو چھوڑ کر بحرین سے لندن پہنچ گئے ہیں اور قیام کو طوالت دے دی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “پانچ منٹ میں نوٹیفکیشن ہو سکتا ہے لیکن کیوں نہیں دیا جا رہا”۔
سیاسی تجزیہ کار اور کالمسٹ رحیق عباسی نے لکھا کہ “شہباز شریف کا باہر آنا نوٹیفکیشن نہ کرنے کا بہانہ نہیں بلکہ اس کے راستے کی رکاوٹ کو ہٹانے کی کوشش لگتا ہے”۔
سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ وزیراعظم سی ڈی ایف کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے بچنے کے لیے لندن میں مقیم ہیں۔
تاہم، شہباز شریف کی وطن واپسی پر یہ قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں۔
پیر کو وطن واپسی کے بعد وزیراعظم نے رات لاہور میں اپنی نجی رہائش گاہ پر قیام کیا اور منگل کو اسلام آباد کے لئے روانہ ہوئے جہاں وہ قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم کی اسلام آباد روانگی سے قبل مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ایک اہم ترین ملاقات بھی متوقع ہے، جس کا تعلق سیاسی صورتِ حال اور جاری حکومتی پالیسیوں سے جوڑا جا رہا ہے۔
اگرچہ اس ملاقات کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں، لیکن اس حوالے سے صحافی صدیق جان نے لکھا کہ “نواز شریف نے شہباز شریف کو نوٹیفیکیشن کرنے سے روکا تو شہباز شریف مستعفی ہو سکتے ہیں“۔
خیال رہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج ہو رہا ہے جس میں متعدد اہم قوانین کی منظوری دی جائے گی۔ اجلاس کا 15 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق مختلف قومی اداروں، تعلیمی تنظیموں اور اہم قانونی ترامیم پر حتمی منظوری لی جائے گی۔
آج کے اجلاس میں جن بلز کی منظوری متوقع ہے ان میں نمایاں طور پر قومی کمیشن برائے حقوقِ اقلیتاں بل 2025 شامل ہے جس کا مقصد پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
اسی طرح قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2025 بھی آج کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ کنونشن برائے حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیاروں پر عملدرآمد بل 2024 کی منظوری دی جائے گی جو عالمی ذمہ داریوں کے تحت ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
اجلاس میں متعدد تعلیمی اداروں کے قیام سے متعلق بل بھی پیش کیے جائیں گے، جن میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل 2023، نیشنل یونیورسٹی برائے سیکیورٹی سائنسز اسلام آباد کے قیام کا بل 2023، اخوت انسٹیٹیوٹ قصور بل 2023 اور گھرکی انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل 2025 شامل ہے۔











