عمران خان کی جیل میں ہلاکت: بھارت اور افغانستان کا پروپیگنڈہ دم توڑ گیا
گزشتہ کئی روز سے بھارت اور افغانستان کی فیک نیوز فیکٹریز کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی صحت کے بارے میں پھیلایا جانے والا پروپیگنڈہ بالآخر دم توڑ گیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد بانی کی بہن عظمیٰ خان نے تصدیق کی کہ وہ مکمل طور پر صحت مند اور خیریت سے ہیں۔
عظمیٰ خان کو اڈیالہ جیل حکام کی جانب سے خصوصی اجازت کے بعد ملاقات کی اجازت دی گئی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ خان نے بتایا کہ بانی کی صحت اچھی ہے اور اُن سے متعلق پھیلائی جانے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ تاہم انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بانی کو قید تنہائی میں رکھا جارہا ہے۔
اس ملاقات کے دوران جیل کے باہر پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جن میں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، بیرسٹر علی ظفر اور لطیف کھوسہ سمیت کئی اہم شخصیات شامل تھیں۔ بیرسٹر گوہر نے بانی اور اُن کی بہن کی ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو اُن کے بیٹوں سے بھی ملاقات کرائی جائے۔
اس سے قبل تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرائے جانے پر پارلیمنٹ ہاؤس سے اسلام آباد ہائیکورٹ تک احتجاجی ریلی نکالی تھی، جس میں خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی نے بھی شرکت کی۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے صوابی انٹرچینج پر موٹروے بلاک کرکے شدید نعرے بازی کی۔
بعد ازاں عظمیٰ خان کی ملاقات کی خبر آنے کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔ پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت نے سات دسمبر کو پشاور میں بڑا عوامی جلسہ کرنے کا اعلان بھی کردیا۔
حکومتی وزرا کی جانب سے بھی اس صورتحال پر شدید ردعمل سامنے آیا۔
وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے ہی اعمال کی وجہ سے اس مقام تک پہنچے ہیں۔ ان کے مطابق ملاقات کے معاملے کو ہمدردی کارڈ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گورنر راج نافذ نہیں کرنا چاہتی لیکن مجبور نہ کیا جائے، کیونکہ پی ٹی آئی خود چاہتی ہے کہ ایسی صورتحال پیدا ہو۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے بھی اہم انکشافات کیے۔
اُن کے مطابق عظمیٰ خان کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت اس شرط پر دی گئی کہ وہ بعد میں پریس کانفرنس نہیں کریں گی۔
رانا ثناء نے دعویٰ کیا کہ 26 نومبر کو بڑا احتجاجی منصوبہ بنایا گیا تھا، جس کے تانے بانے جیل میں ہونے والی ملاقاتوں سے جڑ رہے تھے، اسی لیے ملاقاتوں کو کچھ دن روکنا ضروری تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بانی نے ساڑھے نو بجے بھاری ناشتہ کیا اور ڈھائی بجے اپنی پسند کا کھانا کھایا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک گھنٹہ قبل بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے بھی ملاقات کرائی گئی تھی۔
ادھر بیرسٹر علی ظفر نے اپنے بیان میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو قید تنہائی میں بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔ آج نیوز کے پروگرام نیوز انسائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اچھا ہے کہ فیملی سے ملاقات ہوئی، کیونکہ بانی نے کچھ ہدایات اپنی بہن کے ذریعے پہنچائی ہیں اور اب آگے کی حکمت عملی انہی ہدایات کے مطابق طے ہوگی۔












