پی آئی اے کی نیلامی کے لیے بولیاں 23 دسمبر کو ٹی وی پر براہِ راست نشر کرنے کا فیصلہ

پی آئی اے کی نجکاری میں شفافیت اور میرٹ اولین ترجیح ہے: وزیراعظم شہباز شریف
اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2025 07:10pm

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے)کی نجکاری میں شفافیت اور میرٹ اولین ترجیح ہے، نجکاری کے لیے پی آئی اے کی بِڈنگ (بولیاں) 23 دسمبر 2025 کو ہوگی اور ملک بھر میں ٹی وی پر براہ راست نشر کی جائے گی۔

بدھ کے روز وزیرِ اعظم شہباز شریف سے پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے والی کارباوری شخصیات اور کمپنیوں کے نمائندوں نے ملاقات کی۔

شہباز شریف نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کا کھویا ہوا تشخص بحال کرنے اور قومی ایئرلائن کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے نجکاری کا عمل سہل طور سے جاری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری میں شفافیت اور میرٹ اولین ترجیح ہے، انشا اللہ جلد پی آئی اے ایک مرتبہ پھر سے ’گریٹ پیپل ٹو فلائی وِد‘ کی اپنی روایات پر پورا اترنے لگے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے کی دنیا بھر میں پروازوں کی بحالی سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے لیے بھی سہولت پیدا ہو گی، پاکستان کے سیاحتی شعبے کی ترقی کے لیے بھی قومی ایئر لائن کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا انتہائی ضروری ہے۔

شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم پر امید ہیں کہ آپ میں سے جو بھی بولیوں کے بعد اس اہم ذمہ داری کو سنبھالے گا وہ قومی ائیر لائن کے تشخص کی بحالی اور اس کی ترقی پر اپنی بھرپور توانائیاں مرکوز کرے گا۔

اجلاس میں وفاقی وزرا محمد اسحاق ڈار، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، اعظم نذیر تارڑ، سردار اویس خان لغاری، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی، مشیر وزیرِ اعظم محمد علی، معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

ملاقات میں پی آئی اے کی بولیوں میں شرکت کرنے والے تمام بِڈرز نے شرکت کی جب کہ شرکا نے حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں پیشہ ورانہ اور شفاف طریقہ کار کی تعریف کی۔

واضح رہے کہ پی آئی اے گزشتہ کئی برسوں سے خسارے کا شکار ہے اور اس کا شمار حکومتی سرپرستی میں چلنے والے اُن اداروں میں ہوتا ہے جو قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچاتے ہیں۔ گزشتہ ادوار میں انتظامی تبدیلیوں کے ذریعے بہتری لانے کی تمام تر کوششوں کے بعد پی آئی اے کی نجکاری کی کئی کوششیں بھی ناکام ہوئی تھیں۔

پی آئی اے کی نجکاری کے لیے حکومت نے گزشتہ برس بھی بولیاں طلب کی تھیں۔ جس کے لیے نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر چھ بولی دہندگان کو اہل قرار دیا تھا تاہم ان چھ میں سے صرف ایک کمپنی نے اپنی بولی جمع کروائی جب کہ پانچ اس عمل سے دور رہے۔

قومی ایئر لائنز میں اکثریتی حصص کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے بولی دہندگانوں میں ایئر بلیو لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، ایئر عربیہ کی فلائی جناح، وائی بی ہولڈنگز پرائیویٹ، پاک ایتھنول پرائیویٹ اور بلیو ورلڈ سٹی شامل تھے۔

بولی سے قبل نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی کم سے کم قیمت 85 ارب روپے رکھی تھی تاہم ایک نجی کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے اسے محض 10 ارب روپے میں خریدنے کی پیشکش کی تھی۔

پی آئی اے کی تاریخ

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا قیام 10 جنوری 1955 کو عمل میں آیا، قیامِ پاکستان کے وقت واحد فضائی کمپنی اورینٹ ایئرویز تھی جو 1946 میں قائم ہوئی اور 1955 میں سرکاری سطح پر پی آئی اے میں ضم ہوگئی۔

پی آئی اے نے 1955 میں قاہرہ اور روم کے راستے لندن کے لیے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کیا اور 1960 میں جیٹ طیارے چلانے والی پہلی ایشیائی ایئرلائن بنی۔

اپنے عروج کے دور میں 60 سے زائد طیاروں پر مشتمل بیڑے والی پی آئی اے اس وقت تقریباً 30 طیارے رکھتی ہے اور روزانہ تقریباً 100 پروازیں چلاتی ہے جو 18 اندرونِ ملک اور 25 بین الاقوامی مقامات تک جاتی ہیں۔ تجارتی پروازوں کے علاوہ پی آئی اے نیویارک کے روزویلٹ ہوٹل اور پیرس کے سکرائب ہوٹل کی بھی مالک ہے۔

PIA

PM Shehbaz Sharif

pakistan international airline

pia bidding