چوہدری اسلم کی بیوہ کا ’دھرندھر‘ کےخلاف قانونی کارروائی کا عندیہ
سندھ پولیس کے بہادر شہید افسر چوہدری اسلم کی بیوہ نورین اسلم نے بولی وڈ کی متنازع فلم ”دھرندھر“ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فلم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے فلم میں چوہدری اسلم اور رحمان ڈکیت کے کردار کی عکاسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر کے بارے میں کی جانے والی منفی بیان بازی اور پروپیگنڈا ناقابل قبول ہے۔
’دُھرندھر‘ کو کامیاب بنانے کے لیے کس خفیہ ہتھیار کا استعمال کیا گیا؟
نجی چینل جیو سے گفتگو کرتے ہوئے نورین اسلم نےکہا کہ فلم کے ٹریلر میں غیر مناسب اور توہین آمیز جملے استعمال کیے گئے ہیں، جن میں کہا گیا کہ ”شیطان اور جن سے پیدا ہونے والے بچے کو چوہدری اسلم کہتے ہیں“۔ ان کے مطابق، ہم مسلمان ہیں اور ہمارے دین میں شیطان اور جنوں سے عورتوں کے تعلقات کا کوئی تصور نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ، اس جملے سے چوہدری اسلم کی والدہ کی کردار کشی کی گئی ہے، جو ایک پاکیزہ اور پردہ دار خاتون تھیں۔ نورین اسلم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فلم میں چوہدری اسلم کے خلاف کوئی پروپیگنڈا کیا گیا یا انہیں منفی انداز میں پیش کیا گیا تو میں فیملی ممبر ہونے کی حیثیت سے قانونی کارروائی کا حق رکھتی ہوں۔
نورین اسلم نے بھارتی رائٹرز کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، “اداکار کبھی غلط نہیں ہوتے، سنجے دت ایک بڑے اداکار ہیں۔ یہ رائٹر کا کمال ہے۔ بھارتی میڈیا نے ہمیشہ پاکستان کو دہشت گرد ملک کے طور پر پیش کیا ہے اور اُس وقت گرفتار کیے گئے بھارتی کرنل پر خاموشی اختیار کی جس نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے چوہدری اسلم پر جوا کھیلا ہے، چوہدری ہیرو ہے یا وِلن یہ سب کا اپنا اپنا نظریہ ہے مجھے اس سے اختلاف نہیں لیکن چوہدری اسلم میرا فخر ہیں اور مرتے دم تک رہیں گے۔ انہوں نے اپنی زندگی پاکستان کی خدمت میں گزاری ہے۔
فلم میں رحمان ڈکیت کے کردار پر بات کرتے ہوئے نورین اسلم نے کہا کہ ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) ایک بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم ہے، لیکن رحمان ڈکیت کو ”دھرندھر“ میں حقیقت کے برخلاف بڑا دہشت گرد دکھایا گیا ۔ ان کے مطابق، چوہدری اسلم نے اپنے کیریئر میں ان سے بھی بڑے بڑے بڑے دہشت گردوں کے انکاؤنٹر کیے ہیں، اور ان کی خدمات کو نظرانداز کرنا زیادتی ہے۔ ان کی بہادری کا ہرکوئی متعرف ہے اور اس پر دو رائے نہیں ہو سکتی۔
ریلیز سے پہلے ’دُھرندھر‘ کی کہانی سامنے آگئی، ساڑھے 3 گھنٹے دورانیہ
ایک اور انٹرویو میں چوہدری اسلم کی بیوہ نےاپنی نجی زندگی کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ “چوہدری اسلم میرے ماموں کے بیٹے تھے اور میں ان سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھیں، لیکن میری والدہ نے زور زبردستی سے اس رشتہ کے لیے راضی کیا۔ لیکن اب میں یہی کہوں گی کہ اگر زندگی کروڑ بار بھی ملے تو میں خدا سے صرف چوہدری اسلم کا ساتھ مانگوں گی۔“
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ چوہدری اسلم پٹھان تھے۔ 1994 میں جب اسلم ایس ایچ او کے طور پر کام کر رہے تھے، اس وقت پاکستان میں بوری بند لاشوں کا دورتھا اور اسلم نے ان کارروائیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی وجہ سے لوگ انہیں ”چوہدری“ کہنے لگے۔
نورین اسلم نے کہا کہ اسلم نے ہمیشہ کہا تھا کہ ”میرے اوپر فلمیں بنیں گی کیونکہ میں نے پاکستان کو کلیئر کیا ہے، میں ایک غیرت مند پٹھان ہوں اور اپنے ملک کی خاطر شہادت پاوں گا۔“
















