پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں، دفتر خارجہ

انفرادی کیسز پر بات چیت ممکن، دفاعی معاملات، کشمیر، افغانستان اور غزہ سمیت متعدد امور پر پالیسی بیان
شائع 11 دسمبر 2025 02:30pm

ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا کوئی باضابطہ معاہدہ موجود نہیں، تاہم ضرورت پڑنے پر دونوں ممالک انفرادی کیسز پر بات چیت کر سکتے ہیں۔

ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، مگر دونوں ممالک انفرادی کیسز پر بات چیت کر سکتے ہیں اور ایسی بات چیت پر کوئی پابندی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حوالگی کی درخواستوں پر کارروائی معمول کے مطابق جاری رہتی ہے۔

انہوں نے بریفنگ میں بتایا کہ عمان کی جانب سے تحفے میں دیے گئے جیگوار طیارے اس وقت قابلِ پرواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

پاکستان نے برطانیہ سے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

بھارتی وزیر خارجہ کے حالیہ بیان سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ وہ ایسے بیانات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایف-16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے سلسلے میں امریکا کی امداد کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

کشمیر کی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ سینکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیرقانونی طور پر قید ہیں، اور بڈگام کی خاتون کے بیٹے کا معاملہ بھی اسی نوعیت کا دکھائی دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خاتون کی کہانی ’دل توڑ دینے والی‘ ہے۔ ترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں 2,800 کشمیریوں کے جبری قید ہونے کا ذکر ہے۔

پاکستان کی برطانیہ سے پاکستانی شہریت ختم کرنے والے ملزمان کو واپس لینے کی مشروط آمادگی

افغانستان سے متعلق سوال پر ترجمان نے بتایا کہ کابل میں افغان اسکالرز کی قرارداد کا مسودہ ابھی پاکستان نے نہیں دیکھا۔ تاہم دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانا ایک مثبت اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مسودے کا انتظار کر رہا ہے اور افغان قیادت سے تحریری ضمانت چاہتا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی سفیر نے امریکا میں مختلف قانون سازوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور امریکی سینیٹرز کے خط پر بھی تفصیلی فالو اپ کیا جائے گا۔

دو سابق فوجیوں کی لڑائی، برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

غزہ کی صورتحال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وہاں فورس بھیجنے کا فیصلہ ہر ملک خود کرے گا، تاہم پاکستان نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

افغانستان بھیجے جانے والے امدادی قافلے سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ یہ قافلہ پاکستان کی جانب سے کلیئر ہے، اب یہ طالبان پر منحصر ہے کہ وہ اسے اندر جانے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امداد اقوام متحدہ کی درخواست پر بھیجی گئی ہے۔

آخر میں ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

Pakistani

EXTRADITION

says Foreign Office

treaty,

have no

and Britain