دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اُٹھا رہا ہے، وزیراعظم
ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں منعقدہ عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردی کا نیا خطرہ سراٹھا رہا ہے، اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ افغان حکومت پر اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے دباؤ ڈالے۔ انہوں نے زور دیا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان کی صورتحال پر فوری اور مشترکہ توجہ ناگزیر ہے۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اشک آباد جیسے شاندار شہر میں عالمی فورم سے خطاب ان کے لیے باعثِ مسرت ہے۔ انہوں نے ترکمانستان کی عوام کی گرمجوشی کو قابلِ تعریف قرار دیا اور کہا کہ مہمان کو اہلِ خانہ سے بڑھ کر احترام دینا قابلِ فخر روایت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے صدر سردار بردی محمدوف کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے ترکمانستان کو اس کی مستقل غیرجانبداری کے 30 سال مکمل ہونے پر مبارکباد بھی پیش کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے 2025 کو بین الاقوامی سالِ امن و اعتماد قرار دینے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے رواں سال سلامتی کونسل میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن و سلامتی کے فروغ کے لیے پاکستان مسلسل اپنا کردار ادا کر رہا ہے، جبکہ تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔
پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں، دفتر خارجہ
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو غزہ میں انسانی بحران ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ امن منصوبہ منظور ہوا اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2788 پاکستان کے امن وژن کی توثیق کرتی ہے۔ انہوں نے مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے 2030 ایجنڈا کو عالمی ترقی کا جامع لائحہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ مالیاتی شمولیت اور خواتین کو معاشی دھارے میں لانا حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے پاکستان کے صاف اور سرسبز ترقیاتی ماڈل کو دیگر ممالک کے لیے مثال قرار دیا اور کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور عدم مساوات آج ترقی پذیر دنیا کے بڑے چیلنجز ہیں۔ اس ضمن میں ترقی یافتہ ٹیکنالوجیز تک منصفانہ رسائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے ترکمانستان کی قیادت کے عالمی امن میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ فورم کو عملی اقدامات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو صفر-جمع سوچ سے نکل کر مشترکہ تعاون اپنانا ہوگا۔ تجارت کے ساتھ ساتھ انسانوں اور خیالات کو جوڑنے والے پل تعمیر کرنا ہوں گے کیونکہ مکالمہ اور سفارتکاری ہی تنازعات کے حل کا واحد راستہ ہیں۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں سے پاکستان کی مضبوط وابستگی کا اعادہ کیا۔
جنرل فیض کو اپنے جرائم کی سزا ملی، عمران خان مکافات عمل سے گزر رہے ہیں: بلاول
خیال رہے اس سے قبل وزیرِاعظم محمد شہباز شریف اشک آباد میں عالمی رہنماؤں کے ہمراہ ترکمانستان کی یادگارِ غیر جانبداری پر حاضر ہوئے اور پھول پیش کیے تھے۔
اس موقع پر ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب ایردوان، ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوئیف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمن، قزاقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف سمیت مختلف ممالک کے سربراہان اور نمائندے موجود تھے۔















