سڈنی واقعہ: مبینہ حملہ آور نے واردات سے قبل ماں کو فون پر کیا جھوٹ کہا؟
سڈنی کے بونڈائی بیچ پر یہودیوں کی مذہبی تقریب میں ہونے والے ہولناک دہشت گرد حملے کے بعد مبینہ حملہ آور کی والدہ کا بیان سامنے آیا ہے۔ اس حملے میں ویرینا نامی خاتون کے شوہر 50 سالہ ساجد اکرم پولیس کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے۔ اس واقعے کے وقت ساجد کے ساتھ موجود ان کا 24 سالہ بیٹا نوید بھی جائے وقوعہ سے گرفتار ہوا جو پولیس کی حراست میں ہے۔
بھارتی ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق ویرینا نے آسٹریلوی اخبار دی سڈنی مارننگ ہیرالڈ کو بتایا کہ نوید اور ساجد ایک ہفتہ وار ماہی گیری کے سفر پر آسٹریلوی ساحل جروِس بے گئے تھے۔
ویرینا کے مطابق اتوار کو ان کے بیٹے نوید نے انہیں فون کر کے بتایا تھا کہ، “میں ابھی تیراکی کر کے آیا ہوں۔ میں نے اسکوبا ڈائیونگ کی ہے۔ ہم اب کھانا کھانے جا رہے ہیں، اور پھر آج صبح، اور اب ہم گھر پر ہی رہیں گے کیونکہ بہت گرمی ہے۔”
رپورٹ کے مطابق ویرینا اس بات پر یقین نہیں رکھتیں کہ ان کا بیٹا کسی بھی پرتشدد سرگرمی میں ملوث ہو سکتا ہے۔
اخبار کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس کے پاس کوئی بندوق نہیں ہے۔ وہ باہر بھی نہیں جاتا۔ وہ دوستوں میں نہیں گھلتا ملتا۔ وہ شراب نہیں پیتا، سگریٹ نہیں پیتا، وہ بری جگہوں پر نہیں جاتا۔ وہ کام پر جاتا ہے، گھر آتا ہے، ورزش کے لیے جاتا ہے، اور بس یہی ہے۔ کوئی بھی ماں میرے بیٹے جیسا بیٹا چاہے ، وہ ایک اچھا لڑکا ہے۔
نوید پیشے کے اعتبار سے کنسٹرکشن ورکر ہے، تاہم چند ماہ قبل وہ بے روزگار ہو گیا تھا جب اس کی کمپنی دیوالیہ ہو گئی تھی۔ ان کے والد ساجد ایک فروٹ شاپ کے مالک تھے۔ ساجد، نوید اور ویرینا، نوید کے 20 سالہ بھائی اور 22 سالہ بہن کے ساتھ مغربی سڈنی میں ایک گھر میں رہتے تھے، جو انہوں نے گزشتہ سال خریدا تھا۔
گزشتہ روز سڈنی میں بونڈی بیچ پر یہودیوں کی ایک تقریب میں فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 15 ہوگئی ہے جکبہ 2 پولیس اہلکاروں اور حملہ آور سمیت 40 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

تحقیقات کرنے والے ادارے اب تک حملے کے محرک کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک 10 سالہ بچی بھی شامل ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے اس حملے کو افسوس ناک قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، جو کچھ ہم نے کل دیکھا وہ ایک شر تھا، یہ یہود دشمنی کا عمل تھا، اور ہماری سرزمین پر دہشت گردی کا واقعہ تھا۔
حملے کے وقت ساحل پر تقریباً ایک ہزار افراد یہودی تہوار میں شرکت کے لیے جمع تھے۔ حملہ آوروں نے ایک بلند لکڑی کے راستے (بورڈ واک) کو نشانہ بنایا تھا جہاں تیراک گرمی سے بچنے کے لیے موجود تھے۔ باپ بیٹے نے طویل نالی والی بندوقوں سے کم از کم 10 منٹ تک فائرنگ کی، جس کے بعد پولیس نے ساجد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔













