بھارت میں حجاب کی بے حرمتی پر پاکستان میں احتجاج کا اعلان

حالیہ واقعات پر اقلیتی رہنما بھی میدان میں آگئے۔
شائع 17 دسمبر 2025 10:07am

بھارت کی ریاست بہار میں ایک سرکاری تقریب کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کے حجاب سے متعلق پیش آنے والے واقعے پر پاکستان میں مختلف مذہبی، سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔

پاکستان علما کونسل کے سربراہ طاہر اشرفی نے اعلان کیا ہے کہ اس واقعے کے خلاف جمعہ کے روز احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمان اور ان کی عبادت گاہیں محفوظ نہیں رہیں، جس پر عالمی سطح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

خاتون کا حجاب کھینچنے والے نتیش کمار کی ہٹ دھرمی، تنازع میں شدت

لاہور میں مختلف مذہبی و سماجی شخصیات نے بھی اس معاملے پر اظہارِ خیال کیا۔ مسیحی مذہبی رہنما فادر جیمز چنن نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق حالیہ واقعات اقلیتی برادریوں میں عدم تحفظ کے احساس کو بڑھا رہے ہیں۔

سماجی رہنما ڈاکٹر مجیب ایبل نے کہا کہ اس واقعے کے بعد بھارت کے بارے میں تنقید مزید تیز ہو گئی ہے اور انسانی حقوق کے حوالے سے خدشات سامنے آئے ہیں۔

سکھ رہنما سردار کلیان سنگھ نے بہار کے وزیراعلیٰ کے مبینہ غیر اخلاقی عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی کسی بھی معاشرے میں گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو آئینی طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے اور مختلف مذاہب کے ماننے والے اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزار سکتے ہیں۔

نتیش کمار کے خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچنے پر ’دنگل گرل‘ زائرہ وسیم برہم

دوسری جانب ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے ایک بیان میں بہار کے وزیراعلیٰ کے اقدام کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تنظیم کے مطابق ایک سرکاری تقریب کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کا حجاب زبردستی ہٹانا محض ایک فرد کی توہین نہیں بلکہ انسانی وقار، مذہبی آزادی، خواتین کی ذاتی خودمختاری اور بنیادی انسانی حقوق پر حملہ ہے۔ ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ ایسا واقعہ کسی بھی جمہوری اور سیکولر ریاست میں ناقابلِ قبول سمجھا جاتا ہے۔

ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی فوری، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں اور متاثرہ خاتون ڈاکٹر کو مکمل تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔ تنظیم نے یہ بھی کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو مذہبی آزادی کی ممکنہ خلاف ورزی کے معاملے پر بھارت سے وضاحت طلب کرنی چاہیے۔

ادھر بھارت کی جانب سے اس معاملے پر سرکاری ردعمل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے خطے میں مذہبی آزادی، اقلیتوں کے حقوق اور خواتین کے وقار سے متعلق بحث کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے، جس پر آنے والے دنوں میں مزید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔

india

پاکستان

Protests Announced

Hijab Disrespect