ایران کا جزیرہ بارش کے بعد ’خون‘ میں نہا گیا
ایران کے جزیرہ ہرمز کی ساحلی پٹی پر ایک قدرتی منظر نے دنیا بھر کو حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔ حالیہ دنوں میں ہونے والی بارشوں کے بعد جزیرہ ہرمز کی ساحلی زمین سرخ رنگ میں ڈوب گئی۔ اس پراسرار سرخ منظر کو ”خون کی بارش“ کے طور پر بھی بیان کیا گیا ہے۔ تاہم ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی عمل ہے اور اس کا ماحولیاتی نظام یا آلودگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ہرمز جزیرہ جو کبھی ”رینبو آئی لینڈ“ کے طور پر جانا جاتا تھا، کے سمندر کی گہری لال رنگت نے اسے نہ صرف جاذب نظر بنادیا ہے، بلکہ اس کے پیچھے چھپی قدرتی حقیقتوں کے بارے میں بھی سوالات اٹھادیے ہیں۔
یو اے ای میں موسلا دھار بارش سے ریگستانی پہاڑ آبشاروں میں تبدیل
اس قدرتی واقعے کی وجہ جزیرے کی منفرد جغرافیائی ساخت ہے۔ ہرمز جزیرہ ہیماٹائٹ نامی معدنیات کی موجودگی کی وجہ سے آئرن آکسائیڈ سے بھرپور ہے۔ یہ وہی معدنیات ہیں جو چاند کی سرخ سطح کی طرح زمین کے رنگ کو سرخ بنا دیتی ہیں۔
ماحولیات کے ماہرین کے مطابق، جب بارش کا پانی ہرمز کی آئرن سے بھرپور مٹی میں جذب ہوتا ہے، تو یہ آئرن آکسائیڈ ذرات کو پانی میں حل کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے ساحل اور پانی کا رنگ سرخ ہو جاتا ہے۔
جزیرہ ہرمز کی دیگر مشہور رنگین خصوصیات میں پیلے، سنہری اور نارنجی رنگ شامل ہیں، جو ہزاروں سالوں کی قدرتی جغرافیائی سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی سرخ رنگ کا منظر کسی قسم کی آلودگی یا ماحولیاتی خطرے کا نتیجہ نہیں ہے۔ یہ جزیرے کی خاص معدنیات اور موسمی حالات کا نتیجہ ہے، جو اس کی منفرد جمالیات کو مزید نمایاں کرتا ہے۔
ہرمز کی سرخ رنگت نے دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر بھی قیاس آرائیوں اور ویڈیوز کے ذریعے وائرل ہو کر اس قدرتی عمل کو عوامی توجہ حاصل کی ہے۔
میکسیکو میں چوکور انسانی کھوپڑی دریافت، قدیم تہذیب کا نیا معمہ
”رینبو آئی لینڈ“ کے طور پر مشہور، ہرمز جزیرہ اپنے رنگین منظرناموں کی وجہ سے دنیا بھر میں سیاحوں کی پسندیدہ منزل بن چکا ہے۔ یہاں کی سرخ، پیلی اور سنہری زمینیں ایک جغرافیائی عجوبہ ہیں، جو ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔
ہرمز جزیرہ سائنسدانوں اور سیاحوں دونوں کے لیے ایک تحقیقی اور قدرتی حسین مقام کے طور پر معروف ہے، جو قدرتی موسمیات اور زمین کی معدنیات کے پیچیدہ رشتہ کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
















