’عوام کو آزاد کروں گا یا شہید ہو جاؤں گا‘: عمران خان کی سہیل آفریدی کو احتجاج کی تیاری کی ہدایت
سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے توشہ خانہ ٹو کیس میں 17 سال قید کی سزا کے بعد خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتجاج کی تیاری کریں۔ ہفتے کو اڈیالہ جیل میں وکلا سے عمران خان کی گفتگو کا متن اُن کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر شیئر کیا گیا، جس میں عوام تک یہ اطلاع پہنچائی گئی۔
عمران خان نے سزا کے ردِ عمل میں کہا کہ توشہ خانہ ٹو کا فیصلہ بھی ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں، کیونکہ گذشتہ تین برسوں کے بے بنیاد فیصلوں اور سزاؤں کے تجربے کے بعد یہ معمول کی بات ہے۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ انہیں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو مسلسل قیدِ تنہائی میں رکھ کر ذہنی اذیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل میں ہر قیدی ٹی وی دیکھ سکتا ہے لیکن ان پر اور بشریٰ بی بی پر ٹی وی دیکھنے تک کی پابندی عائد کی گئی، جبکہ ان کے خاندان کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں جیل حکام نے روک لی ہیں۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل کے باہر اپنی بہنوں اور دیگر خواتین کے ساتھ ہونے والے بدسلوکی اور ظلم پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ رویہ اسلامی روایات اور اخلاقیات کے بالکل برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج ان کی ہے اور پاکستان قوم کی ہے، اور کسی پر تنقید ان کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے، جیسے ماضی میں ڈکٹیٹرز پر بھی تنقید ہوتی رہی ہے۔
عمران خان نے وکلاء اور انصاف لائرز فارم سے اپیل کی کہ وہ آئین کی بالادستی اور قانون کی بحالی کے لیے فرنٹ لائن پر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں سلمان صفدر اور ان کی ٹیم پر اعتماد ہے اور وہ بوگس فیصلوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔
عمران خان نے سٹریٹ موومنٹ کے لیے بھی ہدایت دی اور کہا کہ پوری قوم کو اپنے حقوق کے لیے اٹھنا ہوگا۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ جدوجہد عبادت ہے اور پاکستان کی حقیقی آزادی کی جدوجہد کے لیے وہ شہادت کے لیے بھی تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سہیل آفریدی کو پیغام دیتا ہوں اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری پکڑیں۔ پوری قوم کو اپنے حقوق کے لیے اٹھنا ہو گا۔ جدوجہد عبادت ہے اور میں پاکستان کی حقیقی آزادی کی جدوجہد کے لیے شہادت کے لیے بھی تیار ہوں۔‘
’عوام کو آزاد کروں گا یا شہید ہو جاؤں گا‘
عمران خان نے جیل سے جاری ایک سخت اور دوٹوک پیغام میں کہا ہے کہ وہ عوام کی آزادی کے لیے آخری حد تک جانے کو تیار ہیں، چاہے اس کی قیمت ان کی جان ہی کیوں نہ ہو۔
یہ پیغام پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اسد قیصر اور شیخ وقاص اکرم کے ہمراہ ہفتے کو پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے رکھا۔ یہ پریس کانفرنس توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 17، 17 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد کی گئی۔
سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ کیس کی سماعت سے قبل عمران خان کی اپنے وکیل سلمان صفدر سے مختصر ملاقات ہوئی، جس میں عمران خان نے کہا کہ وہ عوام کو آزادی دلا کر رہیں گے یا پھر شہادت قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کے مطابق عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کو اس وقت اکیلے قید میں رکھا گیا ہے، جو کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی ملک میں کسی سابق وزیراعظم کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہیں کیا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف ایک اور مبینہ جھوٹا مقدمہ چلانے کی تیاری بھی کی جا رہی ہے، جس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگی، جسے انہوں نے سیاسی بنیادوں پر فیصلے کرنے کی ایک اور مثال قرار دیا۔
سلمان اکرم راجہ نے یہ بھی کہا کہ نہ عمران خان کے اہل خانہ کو اور نہ ہی ان کے وکلا کو عدالتی کارروائی میں شرکت کی اجازت دی جا رہی ہے، جس پر انہوں نے شدید تنقید کی۔
انہوں نے حکومت کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ عمران خان کو اہل خانہ اور وکلا سے ملاقات کی سہولت حاصل ہے، اور ان بیانات کو مکمل طور پر جھوٹ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا مؤقف ہے کہ عوام کو اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونا ہوگا کیونکہ ان کے بقول عدلیہ نے انہیں مایوس کیا ہے۔
سلمان اکرم راجہ کے مطابق عمران خان کو یہ احساس ہے کہ انصاف کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں اور عدالتی نظام سے مزید کسی ریلیف کی امید باقی نہیں رہی۔
پریس کانفرنس میں سلمان اکرم راجہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس ”غیر منصفانہ“ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان تمام تر مشکلات اور مبینہ جھوٹے مقدمات کے باوجود قوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور آزادی کے مؤقف پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی سڑکوں پر احتجاجی تحریک کی تیاری شروع کر رہی ہے اور انصاف کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
انہوں نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف عمران خان سے نسبت کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے حکومت پر الزام لگایا کہ موجودہ نظام امیر اور غریب کے درمیان فرق کو مزید بڑھا رہا ہے اور اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اب واحد راستہ مزاحمت ہے، جو پرامن، جمہوری اور آئینی دائرے میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے بانی چیئرمین کے لیے انصاف کی جدوجہد جاری رکھے گی۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے فیصلے کو سیاسی، غیر آئینی اور جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سناتے وقت نہ عمران خان کے وکلا موجود تھے اور نہ ہی اہل خانہ، جو ان کے بقول قانون اور انصاف کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ سزا آئین، فوجداری قانون اور ایک ہی الزام پر دو بار سزا نہ دیے جانے کے اصول کے منافی ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے یہ بھی الزام لگایا کہ عدلیہ کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے ساتھ توشہ خانہ معاملات میں مختلف سلوک روا رکھا گیا۔
پارٹی کے مطابق عمران خان کے خلاف فیصلہ امتیازی اور سیاسی بنیادوں پر کیا گیا ہے، جس کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
















