اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان کا دھرنا ختم، واٹر کینن کا استعمال

کارروائی کے دوران علیمہ خان اور دیگر خواتین بھی پانی سے بھیگ گئیں۔
شائع 31 دسمبر 2025 08:39am

راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر ان کی بہنوں اور پارٹی کارکنوں کی جانب سے دیا گیا دھرنا پولیس کارروائی کے بعد ختم کر دیا گیا۔

منگل کے روز ملاقات کے طے شدہ دن کے موقع پر اڈیالہ جیل اور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، دفعہ 144 نافذ تھی، مختلف مقامات پر ناکے لگائے گئے تھے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی، جبکہ واٹر کینن بھی موقع پر موجود تھا۔

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچیں، تاہم پولیس نے انہیں فیکٹری ناکے پر روک لیا اور آگے جانے کی اجازت نہ دی۔ اس صورتحال پر بانی کی بہنوں نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ جیل کے قریب دھرنا دے دیا۔

اس دوران تحریک انصاف کے کارکن بڑی تعداد میں موجود رہے اور نعرے بازی بھی کی گئی۔

عمران خان سے ملاقات کے لیے بیرسٹر گوہر خان، بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، طاہر سلطان، ملک شجاعت جندراں، محمد مدثر اور احمد ندیم گورایہ سمیت دیگر رہنما بھی موقع پر پہنچے، لیکن کسی کو بھی ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔

علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ دھرنا ختم نہیں کریں گی، چاہے ان پر واٹر کینن استعمال کیا جائے یا انہیں گرفتار کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کارکن چلے جائیں اور وہ اکیلی رہ جائیں تو بھی وہ وہاں سے نہیں اٹھیں گی۔ اس موقع پر علیمہ خان نے پارٹی قیادت کی کم حاضری پر ناراضی کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ سب کو اڈیالہ جیل پہنچنا چاہیے تھا۔

پولیس نے مظاہرین کو پہلے پرامن طور پر منتشر ہونے کی ہدایت کی اور علیمہ خان سمیت پارٹی رہنماؤں سے مذاکرات کیے۔

پولیس کی جانب سے ایک گھنٹے کا وقت دیا گیا، تاہم مقررہ وقت گزرنے کے بعد پولیس نے پیش قدمی شروع کر دی۔

واٹر کینن کے استعمال سے دھرنے کے شرکا منتشر ہونا شروع ہوئے، جبکہ خواتین کے گرد موجود کچھ مرد کارکنوں نے انسانی ڈھال بنانے کی کوشش بھی کی۔

کارروائی کے دوران علیمہ خان اور دیگر خواتین بھی پانی سے بھیگ گئیں۔

پولیس کی پیش قدمی کے بعد بیشتر کارکن موقع سے ہٹ گئے، تاہم بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنوں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کیا، جس پر پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔

خواتین کی گرفتاری کے لیے ویمن پولیس کو بھی طلب کیا گیا اور بعد ازاں موبائل وین کو چکری انٹرچینج کی جانب روانہ کر دیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق کارروائی کا مقصد قانون و امن کی صورتحال کو برقرار رکھنا تھا۔

پولیس کارروائی کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر کی صورتحال قابو میں آ گئی، جبکہ بانی پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں سمیت کسی کی ملاقات نہ ہو سکی۔

حکام کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اقدامات کیے گئے تھے، جبکہ تحریک انصاف کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے لیے پرامن احتجاج کر رہے تھے۔

pti

PTI protest

PTI sit in

adiala jail

Aleema Khan

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Adiala Jail Protest