جنید جمشید کی چند یادیں ان کے بیٹے کی زبانی
حال ہی میں طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستان کے معروف نعت خواں اور مذہبی اسکالر جنید جمشید کے بڑے بیٹے تیمور جنید نے اپنے والد کی چند یادیں ان کے چاہنے والوں کے ساتھ شئیر کی ہیں۔
تیمور نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر کی جانے والی پوسٹ میں لکھا ہے کہ "گزشتہ 10 برسوں سے میں اپنے والد کے متعلق وہ ہی سوچتا تھا جو دوسرے سوچتے تھے۔
میرے والد صرف میرے والد تھے،وہ جب بھی گھر آتے تھے ہم سب خوش ہو کر ان سے ملنے کیلئے اپنے کمروں سے باہر نکل آتے تھے ۔
وہ بالکل ویسے والد تھے جیسے دوسرے بچوں کے ہوتے ہیں،مجھے یاد ہے ایک بار ہم سب لندن میں تھے اور بارش شروع ہوگئی ہمارے کپڑے باہر سوکھ رہے تھے میری والدہ نے میرے بابا کو کہا کہ جاکر کپڑے لے آئیں اس سے پہلے کہ وہ گیلے ہوجائیں۔
اس پر انہوں نے کہا کہ "کوئی اگر دیکھ لے کہ جنید جمشید کی فیملی ان سے کیا کام کروارہی ہے "اس بات پر ہم سب ہنسنے لگے تھے۔
اب وہ اس دنیا سے جا چکے ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ تھے جو وہ نظر آتے تھے،وہ کوئی معمولی آدمی نہیں تھے ،وہ لاکھوں لوگوں کے دلو ںمیں بستے تھے۔
ان کے جنازے میں شرکت کرنے کیلئے پوری دنیا سے لوگ آئے اور وہ ہمیں بتاتے تھے کہ میرے بابا ان سے رابطے میں رہتے تھے،وہ انہیں فون کرتے،پیغامات بھیجتے اور ان کی فکر کرتے تھے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ان کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے آنے والے لوگ انہیں کندھا دینے کیلئے بے تاب تھے،اس وقت مجھے احساس ہوا کہ یہ صرف میرے بابا نہیں ہیں،بلکہ وہ تمام لوگوں کیلئے خاص ہیں۔
ایک بار ان کے کسی دوست نے ان سے پوچھا کہ "تمہارے بچے شکایت نہیں کرتے تم ہروقت سفر میں رہتے ہوانہوں نے جواب دیا "میرے پاس کام بہت زیادہ ہے اور وقت بہت کم۔"
چترال میں موجود ان کے ساتھیوں میں سے ایک نے مجھے بتایا کہ بیان کے وقت انہوں نے لوگوں سے کہا کہ اس دعا پر "آمین "کہیں ،"اے اللہ مجھے اپنی راہ میں شہادت نصیب فرما ۔"
واضح رہے کہ جنید جمشید رواں ماہ 7 دسمبر کو پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 میں چترال سے اسلام آباد جاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوگئے تھے۔
ان کے ساتھ ان کی اہلیہ نیہا جنید اور طیارے میں سوار 47 مسافر اور عملے کے لوگوں میں سے کوئی بھی نہیں بچا تھا۔
جنید جمشید اور ان کے بیٹے تیمور جنید-فائل فوٹو
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔