روئے زمین پر موجود 'جہنم کے دروازے' کی سیر کرنے والے امریکی سائنس دان نے کیا دیکھا؟

شائع 13 دسمبر 2017 05:35am

Untitled-1

ترکمانستان میں ایک جگہ ایسی بھی ہے جسے جہنم کا دروازہ کہا جاتا ہے۔ جبکہ تاریخ میں پہلی بار کسی انسان نے اس کے اندر قدم رکھا ہے۔

ترکمانستان میں واقع ایک قدرتی گڑھے میں زمین سے گیس کے اخراج کے باعث گزشتہ 45سال سے آگ جل رہی ہے، اس گڑھے کا درجہ حرارت 1000 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہے۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق 44 سالہ عالمی شہرت یافتہ مہم جو جارج کورونس نے اس گڑھے کی سیر کرنے کے بعد دنیا کو اصل حقیقت سے آگاہ کیا ہے۔ جارج اس گڑھے میں 100فٹ نیچے تک گئے اور اس کی سطح پر کچھ دیر تک چہل قدمی بھی، انہوں نے تپش سے بچانے والا لباس پہن رکھا تھا اور آکسیجن ماسک کے زریعے سانس لے رہے تھے۔

Explorer George Kourounis rappels down into the massive crater, which has burned for more than 40 years

جارج دنیا کا پہلے شخص ہیں جنہوں نے اس گڑھے کی سیر کی، وہ گڑھے میں تقریباً 15 منٹ تک گھومتے رہے اور وہاں سے مٹی کے کچھ نمونے بھی اکٹھے کیے جن کے تجزیئے سے ایک حیران کن انکشاف ہوا کہ اتنے زیادہ درجہ حرارت کے باوجود اس جگہ پر بیکٹیریا موجود تھے۔

جارج نے کہا کہ گڑھے میں جانے سے پہلے سب کچھ غیر یقینی تھا اور کئی طرح کے سوال تھے کہ یہ گڑھا پیندے میں کتنا گرم ہو گا؟ وہاں موجود ہوا سانس لینے کے قابل ہے یا نہیں؟ جن رسیوں کی مدد سے لٹک کر اندر جائیں گے کیا وہ تپش برداشت کر پائیں گی؟ اگر رسیاں گرمی برداشت نہ کر سکیں تو نیچے جانے والا شخص کیا کرے گا؟ کسی کے پاس بھی ان سوالوں کے جوابات نہیں تھے۔

Mr Kourounis, pictured wearing his heat-resistant aluminium suit, tests the temperatures on the edge of the crater

انہوں نے بتایا کہ جب میں نے گڑھے کی سطح پر قدم رکھا تو ایک عجیب سا احساس تھا، ایسا لگ رہا تھا جیسے میں کسی خلائی مخلوق کے سیارے پر آ گیا ہوں۔میں ایک ایسی جگہ پر آ گیا تھا جہاں کبھی کوئی انسان نہیں آیا۔یہ بہت جذباتی کردینے والا کام تھااور خطرناک بھی۔

ترکمانستان کے 'کاراکم' صحرا میں آتش فشاں کا دہانہ ہے جس میں گزشتہ 40 سال سے مسلسل آگ جل رہی ہے۔ اس آگ کے باعث یہ جگہ نہایت خوفناک لیکن دلچسپ منظر پیش کرتی ہے۔ مقامی افراد اسے 'جہنم کا دروازہ' کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ ترکمانستان کی حکومت نے اب اس جگہ کو سیاحوں کیلئے کھول دیا ہے۔ ترکمانستان میں سالانہ صرف 000, 10 سیاح آتے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ اس دلکش جگہ کو دیکھنے کے لئے خاصی بڑی تعداد میں لوگ مختلف ممالک سے آئیں گے۔

Inside the crater - dubbed The Door to Hell - he collected rock samples which later revealed bacteria was present

یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ آگ دراصل زیر زمین سے نکلنے والی گیس کے باعث لگی ہوئی ہے۔ 1971ءمیں گیس کے اس کنوئیں میں 'ڈرلنگ' کے دوران ایک حادثہ ہوگیا تھا، اس وقت ترکمانستان سوویت یونین کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ حادثے کے بعد ماہرین نے اس جگہ آگ لگادی کہ زہریلی گیس سے نزدیکی آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔ خیال یہ تھا کہ آگ جلد ہی بجھ جائے گی لیکن قدرت کا کرنا یہ کہ آگ اب تک لگی ہوئی ہے۔

4 سال قبل حکومت نے اس 20 میٹر گہرے اور 60 میٹر چوڑے گڑھے کو مٹی سے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس پر عمل نہ ہوسکا لہٰذا اب اسے سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا ہے، یہ جگہ دارالحکومت سے قریباً 270 کلومیٹر دور ہے۔ ترکمانستان میں بنا ایک گڑھا سائنسدانوں کی غلطی کی وجہ سے 42 سال سے آگ اگل رہا ہے اور ہزار کوشش کے باوجود سرد ہونے کا نام نہیں لے رہا۔

The crater has a diameter of about 70m and is located in rural Turkmenistan - about 260km from the capital of Ashgabat

230 فٹ چوڑا یہ گڑھا ترکمانستان کے ایک گاﺅں درویز میں واقع ہے جس کو مقامی افراد' جہنم کا دروازہ' کے نام سے پکارتے ہیں۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ اس میں سے نکلنے والے شعلے سرد ہونے کا نام نہیں لیتے۔