Aaj News

اتوار, مئ 19, 2024  
10 Dhul-Qadah 1445  

کلبھوشن کیس: قانونی نمائندے کےلئے بھارت کو ایک اور پیشکش کی ہدایت

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اب معاملہ ہائی کورٹ میں ہے تو کیوں نا بھارت کو ایک اور موقع دیا جائے۔
شائع 03 اگست 2020 08:11pm
کلبھوشن جادیو- فائل فوٹو
کلبھوشن جادیو- فائل فوٹو

اسلام آبا دہائیکورٹ نے حکومت کو بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل عدالت عالیہ کے 2 رکنی خصوصی بینچ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد اور کلبھوشن جادیو کےلئے وکیل مقرر کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔

وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کلبھوشن جادیو کو 3 مارچ 2016 کو غیر قانونی طور پر پاکستان داخل ہونے پر گرفتار کیا۔اس نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں ’را‘ کے ایما پر دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہونے اور جاسوسی کا اقرار کیا۔ ملٹری کورٹ نے کلبھوشن یادیو کو آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کر کے سزا سنائی۔12 مارچ 2017 کو کلبھوشن یادیو کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے 10 اپریل 2017 کو سزا کی توثیق کی۔کلبھوشن جادیو کی رحم کی اپیل چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس زیر التوا ہے۔

خالدجاوید خان نے بتایا کہ2017 میں بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا۔بھارت کلبھوشن کیس میں نقائص تلاش کرکے ریلیف لینا چاہتا ہے۔ بھارت نے یہ تاثر دیا کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہیں دی گئی۔ بھارت نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کرنے اور کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہ دینے الزام لگایا۔

عالمی عدالت انصاف نے سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا جو آج بھی موجود ہے۔

عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پاکستان تمام بین الاقوامی قوانین پر عمل کررہا ہے۔پاکستان نے کبھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی۔عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کےلئے آرڈیننس جاری کر کے سزا کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کا موقع دیا گیا۔ اگر کوئی قیدی اپنے لیے وکیل نہ کر سکے تو عدالت اسے اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے وکیل مہیا کرتی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اب معاملہ ہائی کورٹ میں ہے تو کیوں نا بھارت کو ایک اور موقع دیا جائے۔بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کریں۔

جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم تیار ہیں بھارت اور کلبھوشن کو وکیل کی پیشکش کریں گے۔ہم دفتر خارجہ کے ذریعے دوبارہ بھارت سے رابطہ کریں گے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے کلبھوشن کے حوالے سے کیس پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ عدالت نے عابد حسن منٹو، حامد خان اور مخدوم علی خان عدالتی معاون مقرر کیا ہے اور حکومت کو عدالتی فیصلے سے بھارت اور کلبھوشن کو آگاہ کرنے کا حکم بھی دیا۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے عالمی عدالت کے خدشات کو دور کیا۔آرڈیننس کے ذریعے سزا کے عدالتی جائزہ کی راہ ہموار کی گئی۔فی الحال کلبھوشن کےلئے خود وکیل مقرر کرنے سے اجتناب کر رہے ہیں۔بھارت اور کلبھوشن کو موقع دیتے ہیں کہ خود وکیل مقرر کریں۔

عدالت نے درخواست پر سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کردی۔