Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
12 Shawwal 1445  

بابرہ شریف اصل میں کون ہیں؟ راز فاش ہوگیا

شہر لاہور میں ایک شخص کا نام شریف گھیو والا (شریف گھی والا) تھا،...
شائع 12 اگست 2020 08:55am

شہر لاہور میں ایک شخص کا نام شریف گھیو والا (شریف گھی والا) تھا، جس کا دیسی گھی کا تھوک کا کاروبار تھا۔ شریف گھی والے کی تین بیٹیاں تھیں جو جوان ہوئیں تو انکے محلے بازار حسن پر بھی گویا شباب آگیا۔

اس کی بڑی بیٹی کا نام فردوس شریف، منجھلی کا نام فاخرہ شریف اور سب سے چھوٹی اور سب سے خوبصورت بچی کا نام بابرہ شریف تھا ۔ تینوں اعلیٰ سوسائٹی میں ایک مقام اور بڑا نام رکھتی تھیں۔

ایک بڑے ادارے کے دل پھینک اور رومان مزاج مالک نے جیٹ نامی ایک واشنگ پاؤڈر کی مشہوری کے لیے بابرہ شریف کو منتخب کیا کہ وہ اس میں ماڈلنگ کرے۔ جیٹ کو اس وقت ایک بڑے برانڈ کے مقابلے میں متعارف کروایا جا رہا تھا۔

اس اشتہار میں دھوم مچانے کے بعد بابرہ شریف کو پاکستان فلم انڈسٹری کے ایک حقیقتاً شریف ہدایتکار شباب کیرانوی نے اپنی فلم میرا نام ہے محبت میں بطور ہیروئن کاسٹ کر لیا۔ اسی فلم میں ہیرو غلام محی الدین بھی نیا چہرہ تھے۔

اس فلم کے ہٹ ہونے کے بعد بابرہ شریف نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور میاں شریف گھی والے کی اس ہونہار اور خوبصورت بیٹی نے کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنا شروع کر دیے۔

بابرہ شریف کی چھوٹی بہن فاخرہ شرہف کو بھی شباب کیرانوی نے ایک فلم "انسان اور آدمی" میں رول دیا مگر فاخرہ پردہ سکرین پر کامیاب نہ ہو سکیں اور ایک ہی فلم میں آنے کے بعد واپس اپنے گھر جا بیٹھیں۔ ان کا گھر اس وقت لاہور کے پوش علاقے گلبرگ میں تھا جب نہ ڈیفنس تھا اور نہ ہی بحریہ ٹاؤن۔ اب یہ گھرانا بابرہ شریف کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔

فلمی ہیروئنوں کو زوال بھی آتا ہے۔ کسی کا متبادل اس سے بھی خوبصورت چہرہ آجاتا ہے۔ کوئی سیٹ پر دیر سے آنے اور فلمساز و دیگر عملی کو تنگ کرنے کی وجہ سے ناپسندیدہ ہو جاتی ہے اور کسی کی جیسے ہی کوئی فلم فلاپ ہو جائے تو قسمت بھی اس سے روٹھ جاتی ہے۔

مگر بابرہ شریف سے کوئی ایک غلطی بھی نہ ہوئی۔ اس نے مشہور اینکر کامران شاہد کے والد فلم سٹار شاہد سے شادی کر لی۔ اس وقت کہا یہ جاتا تھا کہ لاہور میں دو ہی خوبصورت اور وجیہ مرد رہتے ہیں۔

ایک فلم سٹار شاہد اور دوسرے گورنر پنجاب غلام مصطفیٰ کھر، اور یہ بات کسی حد تک درست بھی تھی۔ بابرہ شریف وقت کی بڑی پابند تھیں کبھی دیر سے فلم کے سیٹ پر نہ آتیں، فلمساز سے تعاون کرتیں، ان کے ری ٹیک کم سے کم ہوتے، خوش اخلاق بھی بلا کی تھیں۔ پھر اس پر مستزاد حسن اور جوانی عروج پر تھے۔

عمر بھی اتنی نہ تھی مگر پھر بھی اسے زوال نے آ لیا۔ زوال بھی ایسا کہ گھر سے تو وہ نکل نہ سکتی تھی اخبارات اور فلمی رسالوں وغیرہ میں آنا یا انٹرویو کے لیے کسی سے ملنا بھی ختم ہو گیا۔

بابرہ شریف آج بھی اپنے ایم ایم عالم روڈ گلبرگ والے گھر میں گزرے شاندار وقتوں کی یاد میں کھوئی رہتی ہیں اور پالتو جانوروں اور پرندوں کے ساتھ وقت گزارتے اور ان کے ساتھ کھیلتے نہ جانے مقدر سے کیا کیا گلے شکوے کرتی رہتی ہیں۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div