Aaj News

جمعہ, اپريل 19, 2024  
10 Shawwal 1445  

اسرائيل نے دنيا بھر ميں اپنے سفارت خانوں کو ہائی الرٹ کر ديا

ايرانی جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد اسرائيل نے...
شائع 29 نومبر 2020 09:23am

ايرانی جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد اسرائيل نے دنيا بھر ميں اپنے سفارت خانوں کو ہائی الرٹ کر ديا ہے۔

ايرانی اعلی قيادت نے اس قتل کا الزام روايتی حريف ملک اسرائيل پر عائد کيا اور بدلہ لينے اور سزا دينے کا اعلان کيا۔ ايسی دھمکيوں کے بعد ہفتہ کو اسرائيلی حکام نے تمام سفارت خانوں پر سکيورٹی بڑھا دی ہے۔ اسرائيلی وزارت خارجہ نے اپنے بيان ميں تہران ميں فخری زادہ کے قتل پر تبصرہ کرنے سے گريز کيا۔

ايران کے سپريم ليڈر آيت اللہ علی خامنہ ای نے جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کو قتل کرنے والوں کے ليے سزا پر زور ديتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا کام آگے بڑھايا جائے گا۔ خامنہ کی سرکاری ويب سائٹ پر ہفتے کو ان کا يہ بيان جاری کيا گيا۔

قبل ازيں صدر حسن روحانی نے ہفتے کو سرکاری ٹيلی وژن پر نشر کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ قتل کی يہ کارروائی يہ ثابت کرتی ہے کہ ايران کے دشمن اس سے کس قدر نفرت کرتے ہيں۔ فخری زادہ کو جمعے کی شب دارالحکومت تہران کے قريب نا معلوم افراد نے فائرنگ کر کے شديد زخمی کر ديا تھا اور وہ بعد ازاں ہسپتال ميں دم توڑ گئے۔

کئی عسکری گروپوں نے ان کے قتل کا بدلہ لينے کا عنديہ ديا ہے۔ اسرائيل سميت کئی مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ فخری زادہ خفيہ طور پر ايران کے ليے جوہری ہتھيار تيار کر رہے تھے۔ امکانات ہيں کہ ان کے قتل کی اس کارروائی سے امريکا اور ايران کے تعلقات مزيد بگڑ سکتے ہيں۔

اسرائیل، مغربی ممالک اور امریکی خفیہ اداروں کے مطابق محسن فخری زادہ ایران کو ایٹمی طاقت بنانے کے لیے سرگرم خفیہ پروگرام کے سربراہ بھی تھے۔ اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ کے مطابق یہ منظم خفیہ پروگرام سرکاری طور پر سن 2003 میں ختم کر دیا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے فوری طور پر اس واقعے پر ردِعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔ نیتن یاہو نے برسوں پہلے ایک پریس کانفرنس کے دوران ایرانی ایٹمی منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے محسن فخری زادہ کا نام لیتے ہوئے کہا تھا، 'اس نام کو یاد رکھیے۔‘

تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کے اقتدار کے آخری دنوں کے دوران فخری زادہ کے قتل کے بعد ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں اضافے کا خدشہ بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div