وزیر اعظم کا امریکا کو بیس دینے سے صاف انکار
وزیر اعظم عمران خان نے امریکا کو افغانستان میں کارروائی کے لیے اڈے یا پاکستانی سرزمین کے استعمال کی اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو افغانستان میں فضائی آپریشن کے لیے ائربیس نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیں گے۔ ممکن ہی نہیں کہ ہم امریکا کو افغانستان میں کارروائی کے لیے پاکستان میں اڈے دیں۔
یاد رہے کچھ روز قبل ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے پاکستان میں امریکی ائیربیس کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان باتوں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے اور پاکستان میں کوئی بھی امریکی بیس نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی تجویز زیر غور تھی نہ ہے، پاکستان میں امریکی بیس سے متعلق قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ زاہد چوہدری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان مشیر قومی سلامتی کا پاکستان مخالف بے بنیاد ہے، جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان پر الزامات امن عمل کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔
افغان مشیر کا ذکر کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان مشیر کویاد دہائی کرانا چاہتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان اے پییس فورم موجود ہے۔ فورم میں یہ طے کیا گیا تھا کہ کسی قسم کی الزام تراشی سے گریز کیا جائے گا۔
ترکی کے دورے پر موجود پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان مفاہمتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے مابین دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلاتخصیص تمام افغان قیادت کے ساتھ روابط کے متمنی ہیں۔ پاکستان کی کوششوں سے امریکا طالبان اور بین الافغان مذاکرات میں کامیابی ہوئی۔ افغان قیادت جامع مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امن مخالف عناصر کی پسپائی کیلئے مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا ناگزیر ہے۔ منفی بیانات امن مخالف قوتوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔
Comments are closed on this story.