Aaj News

جمعرات, مارچ 28, 2024  
17 Ramadan 1445  

کرپٹو کرنسی کے مستقبل پر تاحال سوالیہ نشان ۔ ۔ ۔؟

کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری اب زبان زد عام ہوتی جارہی ہے ، اگرچہ...
شائع 10 جولائ 2021 11:57pm
کاروبار

کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری اب زبان زد عام ہوتی جارہی ہے ، اگرچہ کہ یہ ٹکنالوجی ابھی تنوع کے عمل سے گزر رہی ہے اور اب بھی اس سے متعلق کافی کچھ جانا جانا باقی ہے تاہم کرپٹو سے متعلق اب بھی کئی قسم کے شک و شبہات اور تحفظات پائے جاتے ہیں کہ آیا یہ ٹیکنالوجی روایتی مالیاتی نظام کے ڈھانچے کو ہلا سکتی ہے ۔

کیا کرپٹو کا نظام قابل اعتماد ہے؟

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کرپٹو کرنسی پر اعتماد کیا جاسکتا ہے یا نہیں ، وہ افراد جو کہ کرپٹو کے حامی ہیں ان کا ماننا ہے کہ کرپٹو روایتی مالیاتی نظام کے موازنے میں زیادہ بہتر ہے کیونکہ اسکا دارومدار کسی ایک حکومت یعنی جیسے امریکی وفاقی حکومت پر نہیں ہے۔

کرپٹو سے متعلق حقیقت

امریکی مایہ ناز یونیورسٹی اسٹینفورڈ کے پروفیسراور امریکی سیکورٹی ایکسچینج کے سابق کمشنر جوزف کا موقف ہے کہ قطعہ نظر اس بات کے کرپٹو صحیح ہے یا غلط ، تاہم یہ بات سراسر صحیح نہیں ہے کہ کرپٹو کرنسی پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ، کیونکہ کرپٹو کرنسی جیسے بٹ کوئن بھی کسی مخصوص انفراسٹرکچر کے تحت کام کررہی ہے اور یہی نظام اسکو تقویت بھی دے رہا ہے۔

فیس بک کی جانب سےکرپٹو کرنسی لبرا کا اجراء۔

فیس بک اپنی کرنسی لبرا کا اجراء کرچکا ہے اور اس حوالے سے کافی بحث بھی جاری ہے کہ لبرا روایتی مالی نظام میں پائے جانیوالی خامیوں کا حل ہے، بالخصوص یہ پلیٹ فارم اس مقصد کیلئے بنایا گیا ہے کہ روایتی نظام میں پائی جانیوالے غیر ضروری اخراجات میں کمی اور عالمی ادائیگیوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔

پروفیسر جوزف نے لبرا کرنسی کے اجراء کے فیس بک کے مقصد کو سراہا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حکمت عملی میں کافی خامی ہے ،ضروری تھا کہ فیس بک اپنے مقصد کے حصول کیلئے ایک اپنا بینک تشکیل دیتی اور پھر یہ ہر ملک کی مماثلت سے اپنا ایک بینکنگ کا نظام تشکیل دینے پر اپنی توجہ مرکوز کرتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب یہ نظام تشکیل پاجاتا اور لوگوں پر اسکا اعتماد پیدا ہوجاتا تو اسکو ایک گلوبل نیٹ ورک سے بنا کر لنک کردیتی۔

تو کیا مستحکم کوئن کرپٹو کرنسی کے مسائل کا حل ہے؟

جس طرح امریکی ڈالر کے اجراء کیلئے سونے کا معیار مقرر تھا، اسہی طرح کرپٹو کرنسی کیلئے بھی کوئن کو حل کے طور پر پیش کیا جارہا ہے یا پھر یہ حل کوئی بھی دوسری کرنسی یا کموڈیٹی ہوسکتی ہے ۔ تاہم پروفیسر جوزف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی کیلئے کوئن کا معیار مقرر کرنا ایک ایسے نظام کو جنم دیتا ہے جو کہ مالی دنیا میں پہلے ہی موجود ہے ، دوسرا اس میں فراڈ یا دھوکہ دہی کا امکانات زیادہ ہیں کیونکہ اس کا آڈٹ اور مانیٹرنگ اتنی آسان نہیں ہے جتنی کہ روایتی کرنسیوں کی ہے۔

اگرچہ کہ کرپٹو کرنسی کے مستقبل پر تاحال سوالیہ نشانات پائے جاتے ہیں، اسکے حامی کرپٹو میں لامتناہی فوائد کے امکانات اور ناقدین اس میں صرف خطرہ ہی دیکھتے ہیں جبک پروفیسر جوزف بھی اس حوالے سے مخمصے کا شکار ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی بعض حالات میں ایک قابل عمل ہے ، ان کا کہنا تھا کہ ایسے ممالک جن کی کرنسی انتہائی کمزور ہے اس ممالک کے لوگ کرپٹو یعنی بٹ کوئن میں سرمایہ کاری کرکے منافع کماسکتے ہیں بانسبت اسکے وہ مقامی اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کاری کریں۔

Source: Stanford university

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div