Aaj News

اتوار, اپريل 28, 2024  
19 Shawwal 1445  

عائزہ خان انجانے میں جھوٹی الزام تراشی کو پروموٹ کررہی ہیں؟

بلاشبہ می ٹو مہم کے اثرات پورے پاکستان میں مثبت رہے ہیں۔ اس کی...
شائع 01 اگست 2021 10:31am

بلاشبہ می ٹو مہم کے اثرات پورے پاکستان میں مثبت رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے یہ جانتے ہوئے کہ صحیح کارروائی کی جائے گی، خواتین اپنی کہانیاں شیئر کرنے کیلئے رضامند ہوئیں۔

تاہم، اس کا ایک تاریک پہلو بھی ہے، جیسا کہ کچھ خواتین اس بات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مردوں پر ایسے جرم کا جھوٹا الزام لگاتی ہیں جن کا انہوں نے ارتکاب نہیں کیا۔

ایسے وقت میں جب ہمارے ملک میں ہراساں کرنے اور عصمت دری کے واقعات اپنے عروج پر ہیں ، معروف اداکارہ اور سوشل میڈیا "انفلوئنسر" عائزہ خان نے ایک ایسے منصوبے کا انتخاب کیا جو اپنے فائدے کے لیے کسی کو ہراساں کرنے کے جھوٹے الزام پر مبنی ہے۔

جھوٹے الزامات لگانا کوئی نئی بات نہیں، یہ معاملات اتنے ہی پرانے ہیں جتنے پہاڑ۔ یہ سب اہم ہے کہ ہم جنسی ہراسانی کے بارے میں کس طرح سوچتے ہیں اور اس حوالے سے کس طرح بات کرتے ہیں۔ یہ بالآخر اس بات کا تعین کرتا ہے کہ ہم بطور معاشرہ اس کے بارے میں کیا کریں۔

نئے ڈرامہ سیریل "لاپتا" کی پہلی قسط بدھ کو نشر ہوئی۔ ڈرامہ سیریل میں عائزہ کا کردار ایک شخص پر اپنے سوشل میڈیا اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے ہراساں کرنے کا الزام لگاتا ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب اس ملک کی خواتین روز مررہی ہیں اور قوم انصاف کے لیے آواز بلند کر رہی ہے، یہ منظر مزاحیہ ہونے سے زیادہ دردناک ہے۔ شاید اس قسط کا واحد مضحکہ خیز حصہ پاکستان میں خواتین کو ہراساں کرنے کی سزا کے حوالے سے بحث ہے۔

اس طرح لفظ "ہراساں" کا استحصال ہوتا ہے۔ اس طرح کے بے بنیاد الزامات ہراساں کرنے کے حقیقی معاملات کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

ایک ایسے ملک میں جہاں خواتین پہلے ہی ریپ اور ہراسگی کے حوالے آگے آنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں، لاپتا میں اس طرح کا بیانیہ ان کی جدوجہد کو نقصان پہنچاتا ہے۔

ڈرامے کے اس سین پر جہاں بہت سارے لوگوں نے تحفظات کا اظہار کیا وہیں شرمیلا فاروقی نے کسی پر ہراسانی کے جھوٹے الزامات لگانے کو ڈرامے میں اتنی لاپرواہی سے دکھانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا ’’ڈراماسیریل ’’لاپتہ‘‘ کے ایک کلپ نے مجھے حیرت زدہ کردیا جس میں عائزہ خان کو گیتی کے کردار میں ایک دوکاندار کو ہراسانی کے جھوٹے الزامات لگاکر بلیک میل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

شرمیلا فاروقی نے لکھا یقین کریں ہراسانی ایک حقیقت ہے یہ تکلیف دہ ہے اور آپ کو تباہ کردیتی ہے۔ ہمارے ملک میں خواتین اپنے خلاف ہونے والے جرائم کی وجہ سے جہنم سے گزررہی ہیں۔ ایسے پاکستانی ڈرامے جو اس قسم کے مسائل کے بارے میں انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہیں انہیں ملک بھر میں خواتین کو درپیش حقیقی مسائل کی ایسی ناقص عکاسی کی ذمہ داری لینے کی ضرورت ہے۔

رکن سندھ اسمبلی نے مزید لکھا عام لوگ ڈراموں اور ان میں کام کرنے والے اداکاروں کو دیکھ کر انہیں سچ مانتے ہیں۔ آپ ان لوگوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ ہمارے ملک میں بڑے پیمانے پر خواتین اور انسانیت کے خلاف بھیانک جرائم میں بدقسمتی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اور اس طرح کے ڈرامے حالات کو مزید بدتر کرسکتے ہیں۔‘‘

اس کے ساتھ ہی شرمیلا فاروقی نے عائزہ خان کی دوسرے ڈراموں میں پرفارمنس کی تعریف بھی کی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ریپ کی وبا کے درمیان، اداکار فہد مصطفیٰ نے کچھ متنازع بیانات دیے تھے۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جنسی ہراسانی کے 95 فیصد کیسز حقیقی ہیں لیکن کچھ معاملات میں لوگوں پر جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے، اس لیے ہمیں ہر قسم کی کہانی سنانی پڑتی ہے۔

ان کا نشر ہونے والا سیریل "ڈنک" ایک ایسی داستان پر مبنی تھا جو جنسی ہراسانی کا شکار ہونے والوں کو جھوٹا قرار دئیے کے خوف سے سچ بولنے سے روک سکتا ہے۔

جنسی ہراسانی کے جھوٹے الزامات کے گرد گھومنے والے اپنے ڈرامہ سیریل ڈنک کے پلاٹ پر روشنی ڈالنے کی کوشش میں، اداکار نے پوری MeToo موومنٹ کو بدنام کیا۔

اس ملک میں جو کچھ ہوتا ہے اس کی غلط بیانی آخری چیز ہے جس کو ہمیں بدلنے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں جہاں آئے روز اس ملک میں خواتین کو قتل کیا جاتا ہے ، ریپ کیا جاتا ہے، تشدد کیا جاتا ہے ، ہراساں کیا جاتا ہے، ہر روز ایک نیا ہیش ٹیگ سامنے آتا ہے۔ وہاں لوگ انصاف کے لیے لڑ رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ان فنکاروں اور ادیبوں کو ذمہ داری سے کام لینا چاہیے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div