Aaj News

جمعہ, اپريل 19, 2024  
11 Shawwal 1445  

'یہ ہمیں فاشسٹ کہتے ہیں یہ خود اس سے بڑھ کر ہیں'

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ہمیں فاشسٹ کہتے ہیں یہ خود اس سے...
شائع 26 نومبر 2021 07:33pm

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ہمیں فاشسٹ کہتے ہیں یہ خود اس سے بڑھ کر ہیں۔

وزیراعظم کی زیر صدارت پارٹی رہنماوں کا اہم اجلاس ہوا ہے، اندرونی کہانی یہ ہے کہ وزیراعظم ذرائع کے مطابق آٹا اور یوریا کھاد کے بحران کی ذمہ دار سندھ حکومت کوقرار دیا گیا ہے ۔

اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی،

تاہم وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ کراچی میں مہنگائی کے اشاریے سب سے زیادہ ہیں۔

وزیراعظم نے اجلاس میں یہ سوال بھی اٹھایا کہ مریم نواز کا اشتہارات کے حوالے سے آڈیو کا اعتراف ہے ،مریم نے کس حیثیت سے یہ بات کی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ ہمیں فاشسٹ کہتے ہیں یہ خود اس سے بڑھ کر ہیں، انہوں نے میڈیا میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی۔

اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ ان کا کچا چٹھا سب کے سامنے آ گیا۔

ذرائع کے مطابق وزارت اطلاعات نے اشتہارات سے متعلق بریفنگ دی اور وزارت اطلاعات نے کارروائی کے حوالے سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔

مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست مستر د

دوسری جانب آڈیو لیکس ہرجگہ موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ پہلے ہی ثاقب نثار کی آڈیو میڈیا میں گردش کررہی ہے اور اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مستر دکر دی۔

اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے عدلیہ کو متنازعہ بنانے کے مبینہ الزامات میں مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخوست پر سماعت کی۔

درخواست گزارنے مؤقف اپنایاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کیخلاف جوباتیں پریس کانفرنس میں ہوئیں وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں ۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جو خود متاثرہ ہے وہ بھی ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتا ہے، ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، چاہے ریٹائر ہونے والا چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو۔

درخوست گزارنے رانا شمیم انکشافات کیس کا تذکرہ کیا تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ وہ الگ کیس ہے اس کے ساتھ نا ملائیں ،پہلی بات یہ ہے کہ تنقید سے متعلق ججزاوپن مائنڈ ہوتے ہیں، سابق چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو ریٹائرڈ کی توہین عدالت نہیں ہوتی، ججز بڑی اونچی پوزیشن پر ہوتے ہیں تنقید کو ویلکم کرنا چاہیئے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے محفوظ فیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا کہ تنقید سے پٹیشنر کی دل آزاری ہوئی ،سابق چیف جسٹس پاکستان پر انفرادی حیثیت میں تنقید کی گئی، یہ توہین عدالت کا جرم نہیں بنتا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div