Aaj News

جمعہ, مئ 10, 2024  
01 Dhul-Qadah 1445  
Live
politics april 26 2023

حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان رابطوں میں بڑا بریک تھرو

سینیٹ میں اپوزیشن اور حکومت کے پانچ پانچ ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے اور کمیٹی کو بات چیت کیلئے پارلیمنٹ میں جگہ کی سہولت دینے کی تجویز
شائع 27 اپريل 2023 12:03am

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کیلئے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہوچکی ہے، جس کے بعد حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان رابطوں میں بڑا بریک تھرو سامنے آیا ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ سعد رفیق نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے وزیر قانون اور سعد رفیق کو تجویز دی ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن اور حکومت کےارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں، حکومتی نمائندگان نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کو بات چیت کیلئے پارلیمان میں جگہ کی سہولت دی جائے۔

حکومتی نمائندگان سے رابطے کے بعد صادق سنجرانی نے حکومتی تجویز پر ڈاکٹر شہزاد وسیم اور اسد عمر سے رابطہ کیا۔ چیئرمین سینیٹ اپوزیشن کو خط لکھ حکومتی تجویز سے آگاہ کریں گے۔

چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی حکومتی وفد سے ملاقات کے بعد متحرک ہوچکے ہیں، انہوں نے شاہ محمود قریشی،اسد عمر اور شہزاد وسیم سے رابطہ کیا، چیئرمین سینیٹ اور پی ٹی آئی قیادت میں جلد ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔

چیئرمین سینیٹ کی تینوں رہنماؤں سے ملکی مجموعی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی ، جس میں صادق سنجرانی نے مل بیٹھ کر معاملات کو سلجھانے پر زور دیا۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیرسردار ایاز صادق بھی دیگر جماعتوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

کمیٹی میں وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی، سینئیر نائب صد فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر شامل ہیں۔

پی ٹی آئی امیدوار سے ٹکٹ واپس، ’کہیں میرا بیٹا اپنے ساتھ کچھ کرنہ لے‘

تحریک انصاف نے پنجاب میں پارٹی ٹکٹوں کی غلط تقسیم کا نوٹس لیتے ہوئے 30 ممبران کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
شائع 26 اپريل 2023 11:44pm

پی ٹی آئی کے امیدوار پارٹی ٹکٹ واپس لے کر کسی اور کو دئے جانے پر صدمے سے دوچار ہیں اور ان کے والد کو خدشہ ہے کہ کہیں وہ اپنے ساتھ کچھ کر نہ لیں۔

پنجاب میں عام انتخابات کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر فیصل آباد ‏سے پی ٹی آئی امیدوار احسان طور کا ٹکٹ تبدیل کردیا گیا، جس کے بعد ان کے والد نے عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر ‏احتجاج کیا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے پنجاب میں اکیس نشستوں پر امیدوار تبدیل کر دیے ہیں، جب کہ خالی رہ جانے والے نو حلقوں پر بھی امیدواروں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

احسان طور کے والد کا کہنا ہے کہ پہلے میرے بیٹے کو ٹکٹ دیا گیا تھا اب واپس لے لیا گیا، میرا بیٹا شدید صدمے سے دوچار ہے، بیٹے کو کمرے میں بند کر کے آیا ہوں تاکہ کچھ کر نہ لے۔

تحریک انصاف نے پنجاب میں پارٹی ٹکٹوں کی غلط تقسیم کا نوٹس لیتے ہوئے 30 ممبران کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

پی ٹی آئی نے پی پی 7 سے شبیر اعوان سے ٹکٹ واپس لے کر طارق مرتضیٰ، پی پی 10 سے طیبہ ابراہیم سے ٹکٹ لے کر اجمل صابری اور پی پی 11 سے عدنان چوہدری سے ٹکٹ واپس لے کر عارف عباسی کو ٹکٹ جاری کردیے۔

ذرائع کے مطابق پی پی 101 فیصل آباد سے حسان احمد سے ٹکٹ لے کر شاہیر راؤ اور پی پی 108 سرگودھا سے حافظ عطااللہ سے ٹکٹ واپس لے کر آفتاب سدھو کو جاری کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی امیدوار آج اپنے پارٹی ٹکٹس آر او آفسز میں جمع کرائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی 73 سے سہیل گجر، پی پی 79 سے نذیر صوبی، پی پی 50 سے افضل مہیسر کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

جبکہ پی پی 57 سے علی وکیل خان، پی پی 61 سے رانا نذیر، پی پی 62 سے محمد علی، پی پی 137 سے ابوذر چدھڑ، پی پی 162 لاہور سے فیاض بھٹی، پی پی 101 سے شہیر داؤد، پی پی 108 سے ندیم آفتاب سدھو، پی پی 189 سے چاند بی بی، پی پی 194 سے سلمان صفدر اور پی پی 201 سے محمد سرور کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

پی پی 197 سے شکیل نیازی، پی پی 198 سے محمد دمرہ کو ٹکٹ مل گیا، پی پی 234 سے زاہد اقبال، پی پی 251 سے احمد یار، پی پی 253 سے اصغر جوئیہ، پی پی 257 سے راجہ سلیم، پی پی 266 سے غلام محمد سولنگی، پی پی 269 سے احسان الحق، پی پی 271 سے نادیہ کھر، پی پی 272 سے جان یونس، پی پی 273 سے عمران، اور پی پی 276 سے معظم جتوئی کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

پارلیمنٹ کو استحقاق کمیٹی کا درجہ دے کر ججز کو ایوان میں بلایا جائے، محسن داوڑ کا مطالبہ

توہین پارلیمان پر پارلیمنٹ ہی پوچھ گچھ کرے تو مناسب ہوگا، محسن داوڑ
شائع 26 اپريل 2023 11:27pm

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چئیرمین اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پوری پارلیمنٹ کو کمیٹی آف دی ہول (استحقاق کمیٹی) کا درجہ دے کر ججز کو بلانے کا مطالبہ کر دیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں محسن داوڑ نے کہ ججز کو سیاست اور طاقت کا شوق ہے تو انصاف کی کرسی سے استعفا دیکر آئیں اور سیاست میں خود کو آزمائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو ون مین شو بنایا ہوا ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے ججز کو نظر انداز کیا گیا ہمیں اس پر بھی گلہ ہے۔

محسن داوڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی توہین پر تحریک استحقاق کی باتیں ہوئیں، پوری پارلیمنٹ کو ہی کمیٹی ڈکلیئر کردیں اور پارلیمنٹ کی توہین کرنے والوں کو پارلیمنٹ میں ہی بلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ توہین پارلیمان پر پارلیمنٹ ہی پوچھ گچھ کرے تو مناسب ہوگا۔

عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی

کمیٹی میں شاہ محمود، فواد چوہدری اور علی ظفر شامل
شائع 26 اپريل 2023 11:14pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

کمیٹی میں وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی، سینئیر نائب صد فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر شامل ہیں۔

قومی اسمبلی میں ن لیگی رہنماؤں کا جھگڑا، ایک دوسرے کو مارنے کی کوشش

دیگر ارکان اسمبلی نے دونوں وزراء کے درمیان بیچ بچاؤ کروایا
شائع 26 اپريل 2023 09:48pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ن لیگ کے مرتضیٰ جاوید عباسی اور جاوید لطیف کے درمیان جھگڑا ہوا ہے۔

بدھ کے روز قومی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز کی زیر صدارت منعقد ہوا، اس دوران ن لیگ کے مرتضیٰ جاوید عباسی اور جاوید لطیف کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔

جاوید لطیف اور مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایک دوسرے کو مارنے کی کوشش کی لیکن عبدالرحمان کانجو، اعظم نذیر تارڑ اور دیگر ارکان اسمبلی نے دونوں کے درمیان بیچ بچاؤ کروایا۔

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے جھگڑا رکوانے کے لئے مرتضیٰ جاوید عباسی کو خواجہ آصف کے پاس بٹھا دیا جب کہ پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے بھی دونوں رہنماؤں کو خاموش کروانے کی کوشش کی۔

وقت آگیا ہے ایک لکیر کھینچی جائے تاکہ کوئی وزیراعظم توہین پر فارغ نہ ہو، وزیر خارجہ

عدلیہ کو آئین سے متعلق غلط فہمی ہے تو انہیں سمجھانے کیلئے رضا ربانی کو بھیج سکتے ہیں، بلاول
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023 10:10pm
وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری۔ فوٹو — فائل
وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری۔ فوٹو — فائل

وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے ایک لکیر کھینچی جائے تاکہ کوئی وزیراعظم توہین عدالت پر عہدے سے فارغ نہ ہو۔

قومی اسملی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کبھی کہتے ہیں استعفے لو کبھی واپس لو، آئین کے مطابق 60 دنوں میں ان نشستوں پر بھی ضمنی انتخابات ہونے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے اسٹے دلانے پر یہ الیکشن 90 دن سے آگے چلے گئے، ملک میں تماشہ چل رہا ہے، 90 دنوں کی شق کا پختونخوا میں عمل درآمد نہیں ہو رہا، ہم آئین کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتے۔

عدلیہ کو آئین سے متعلق غلط فہمی ہے تو انہیں سمجھانے کیلئے رضا ربانی کو بھیج سکتے ہیں

وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر اعلی عدلیہ کو آئین کے بارے میں غلط فہمی ہے تو انہیں سمجھانے کے لیے رضا ربانی یا پیپلز پارٹی کی کوئی کمیٹی بھیج سکتے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جس ادارے نے آئین کی پاسداری کرنی ہے وہ یہ کیسے اشارے دے سکتے ہیں کہ پارلیمان کو بھول جائیں اور اقلیتی بینچ کا فیصلہ مان لیں جب کہ عدالت کیسے وزیراعظم کو اشارہ دے سکتے ہیں منی بل پر اجازت ہی نہ مانگیں۔

اگر اعلیٰ عدلیہ پارلیمان کے حکم کو نظر انداز کا کہتی ہے تو ہم ماننیں کو تیار نہیں پی پی چیئرمین نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی آئین کی خلاف ورزی کا نہیں سوچا، ہم نے کسی آمر کے حکم پر آئین نہیں توڑا اور اگر اعلیٰ عدلیہ پارلیمان کے حکم کو نظر انداز کرنے کے لیے کہتی ہے تو ہم ماننیں کو تیار نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ توایگزکیٹو کے پاس اتھارٹی نہیں کہ وہ خود فیصلہ کرے کہ پاکستان کا پیسہ کہاں استعمال ہونا ہے، ہم صرف اس منتخب ادارے کے حکم کے پابند ہیں کسی اور ادارے کے حکم کے پابند نہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم ہیڈلائنز نہیں بنارہے بلکہ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے، ہم کل بھی اس ادارے کے ساتھ کھڑے تھے اور آج بھی کھڑے ہیں، ایوان تمام اداروں کی ماں ہے، اسی لئے ایگزیکٹو قومی اسمبلی کے حکم کی تعمیل کرنے کا پابند ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر اعلی عدلیہ اس ایوان سے غیر آئینی کام لینا چاہ رہی ہے تو پھر یہ توہین پارلیمان ہوا ہے، کیسے ہوسکتا ہے کوئی ادارہ ہمیں آئین توڑنے کا حکم دے، یہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

وزیراعظم صاحب کا مذاق اڑانا ہم سب پر تنقید ہے

شہباز شریف کے حق میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے جارحانہ حکم دیا گیا، اس معاملے کو استحقاق کمیٹی میں بھیجا جائے، وزیراعظم صاحب کا مذاق اڑانا ہم سب پر تنقید ہے، ہم نے بہت برداشت کیا ہے، آخر کب تک برداشت کریں گے، کتنے وزرائے اعظم کو پھانسی پر چڑھایا، توہین عدالت لگی، لہٰذا اب ایک لکیر کھینچیں تاکہ کوئی ادارہ تجاوز نہ کرے۔

اپنے خطاب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بل کو مسترد کر کے ہم وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار اور چار، تین کے اکثریتی فیصلے کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہے تھے، عدم اعتماد کا اظہار تین افراد کے خلاف کیا گیا ہے۔

تمام سیاسی جماعتیں مائنس ون ایک دن میں الیکشن کا مطالبہ کرتی ہیں

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس آئینی بحران سے جمہوریت، وفاق، عوام اور معیشت کا نقصان ہے، نظر آرہا ہے دال میں کچھ کالا ہے، لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں مائنس ون ایک دن میں الیکشن کا مطالبہ کرتی ہیں۔

عدلیہ کیا چاہتی ہے کہ تاریخ انہیں پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس کے طور پر یاد رکھے؟

چیئرمین پیپلز پارٹی نے مذاکرات کیلئے شرط بتاتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اور پارلیمان اپنے اپنے ڈومین میں آجائیں، تبھی مذاکرات کیلئے اتحادیوں کو قائل کرنے میں آسانی ہوگی، عدلیہ سوچے کہ تاریخ انہیں کیسے یاد رکھے گی، عدلیہ کیا چاہتی ہے کہ تاریخ انہیں پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس کے طور پر یاد رکھے، اگر وہ سمجھیں تو ہماری جمہوریت بچ سکتی ہے۔

مہلت کا آخری دن اور سپریم کورٹ کے پاس دو راستے، کل کیا ہوگا؟

دونوں اسمبلیاں دوبارہ بحال ہوجائیں تو یہ سب سے آئیڈیل سچویشن ہوگی، شاہ خاور
شائع 26 اپريل 2023 09:11pm
Elections impossible before October, unanimous decision of allies?| Faisla Aap Ka with Asma Shirazi

حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کردیا ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حکومت اب بند گلی میں پہنچ چکی ہے، ایسے میں اب حکومت کے پاس کیا راستہ ہے اور سپریم کورٹ کیا کرسکتی ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے معروف قانون دان شاہ خاور کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نےآپ کو دو راستے دئے ہیں، ایک تو مفاہمت کا راستہ ہے کہ اگر مفاہمت پر آجائیں تو 14 مئی کی تاریخ ہم آگے بڑھا سکتے ہیں، لیکن اگر مفاہمت نہیں ہوتی تو 14 مئی ہمارا حکم ہے اس پر عمدرآمد کرائیں گے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ خاور نے کہا کہ اب مسئلہ یہ ہے حکومت اور الیکشن کمیشن اس فیصلے سے اتفاق نہیں کر رہے، ان کی نظر میں یہ فیصلہ چار تین سے معطل ہوچکا ہے، اس پر انہیں چاہئیے تھا کہ نظر ثانی کی درخواست دیتے جو نہ حکومت نے دی نہ الیکشن کمیشن نے دی۔

انہوں نے کہا کہ آخری ہونے والی سماعت میں ججز حضرات نے تمام چیزوں کو سراہا کہ سب مثبت رویہ اختیار کر رہے ہیں، اور یہاں تک کہا کہ ہمیں امید ہے آپ کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔

شاہ خاور نے کہا کہ ججز نے اشارتاً یہ بھی کہا کہ آپ نے اس فیصلے کے حوالے سے جو کرنا چاہئیے تھا وہ نہیں کیا۔ وہ تیس دن میں کرنا ہوتا ہے اور ابھی بھی دن ہیں۔ ان کا اشارہ آرٹیکل کے 188 کے تحت ریویو پٹیشن فائل کرنے کی طرف تھا۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ خاور کا کہنا تھا کہ دونوں اسمبلیاں دوبارہ بحال ہوجائیں تو یہ سب سے آئیڈیل سچویشن ہوگی، اس سے سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے سابق صدر اور ماہر قانون شعیب شاہین سے پوچھا گیا کہ اب کل کیا ہوسکتا ہے تو پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس اب دو ہی آپشن ہیں، ’یا تو وہ چپ کرکے ان کو کہہ دیں کہ جی ہم نے اپنا آرڈر ریویو کرلیا، واپس لے لیا، ازخود ریویو کرلیا، ہم نہیں کر رہے اس کو پروسیس میں شامل، آپ جانیں آپ کا کام جانے، جائیں ہم بیٹھے ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ دوسرے آپشن کا امکان بہت کم ہے، کیونکہ سپریم کورٹ اگر یہ والا فیصلہ دے دے تو اس کا مطلب ہے عام آدمی کے متعلق جو فیصلہ دیا جائے گا اس پر عملدرآمد فوراً ہوجائے گا، لیکن بڑے لوگوں اور طاقتور طبقے کے خلاف اگر فیصلہ دے گا تو اس پر عملدرآمد کیلئے اس کے پاس اختیار نہیں ہوگا۔

ان کے مطابق یعنی دوسرا آپشن یہ ہے کہ انہیں ہر حال میں اپنے فیصلے پر عملدرآماد کرانا ہے، جس کے پروسیس میں توہین کی پروسیڈنگز ہوں گی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئیر رہنما اور وفاقی وزیر خرم دستگیر نے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کوئی حکم دے دیا ہے تو وہ کوئی رول آف لاء نہیں ہے، آئین پارلیمان کو قانون سازی اور ریاست کے مالیاتی معاملات کے حوالے سے خودمختار بناتا ہے۔ ’لہٰذا پارلیمان اگر یہ کہتی ہے کہ ہم گرانٹ نہیں دے رہے تو پھر یہ فائنل فورم ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ 19 اپریل کے آرڈر پر اعلیٰ عدلیہ نے اپنے اختیارات سے بہت محیط تجاوز کیا ہے۔

’فنڈز کے اجراء کا حکم تین رکنی بینچ کا اختیار نہیں‘، اسپیکر کا چیف جسٹس کو خط

سپریم کورٹ سیاسی الجھنوں میں نہ پڑے، راجہ پرویز اشرف
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023 11:22pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا۔

اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کے ارکان کی آراء اور جذبات کی روشنی میں ’پارلیمان کے اختیارات میں مداخلت‘ کے عنوان سے 5 صفحات کا خط ارسال کیا ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے خط میں لکھا کہ سپریم کورٹ کے بعض حالیہ فیصلوں، ججوں کے تبصروں پر عوامی نمائندوں کے اضطراب اور تشویش کے اظہار کے طور پر یہ خط لکھ رہا ہوں، قومی اسمبلی شدت سے محسوس کرتی ہے کہ حالیہ فیصلے قومی اسمبلی کے دو بنیادی آئینی فرائض میں مداخلت ہے۔

خط میں کہا گیا کہ ان آئینی امور میں قانون سازی اور مالیاتی امور پر فیصلہ سازی ہے، آپ کی توجہ آئین کے آرٹیکل 73 کی طرف مبذول کراتا ہوں کہ آرٹیکل 73 کے تحت مالیاتی بل کی منظوری قومی اسمبلی کا خاص اختیار ہے اور آئین کے آرٹیکل 79 سے 85 تک کے تحت قومی خزانے سے اخراجات کی منظوری منتخب نمائندوں کا اختیار ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے چیف جسٹس کے نام لکھے گئے خط میں کہا کہ آئین کی ان واضح شقوں اور اختیارات کی تقسیم کے تناظر میں قومی اسمبلی کی تشویش اور بے چینی سے آپ کو آگاہ کر رہا ہوں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ 14 اور 19 اپریل کو تین رُکنی بینچ نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو الیکشن کمشن کو21 ارب جاری کرنے کے حکم دیا، قومی اسمبلی کی طرف سے رقم دینے سخت ممانعت کے باوجود یہ حکم جاری کئے گئے۔

راجہ پرویز اشرف نے خط میں لکھا کہ 10 اپریل کو قومی اسمبلی نے الیکشن کمشن کو 21 ارب جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا جب کہ 17 اپریل کو مجلس قائمہ خزانہ نے وزارت خزانہ کو پہلے قومی اسمبلی سے منظوری لینے کی ہدایت کی، اس اقدام کا مقصد بلااجازت اخراجات کی آئینی خلاف ورزی سے بچنا تھا۔

خط میں واضح کیا گیا کہ دیگر اخراجات کے عنوان سے 21 ارب کی ضمنی گرانٹ کی قومی اسمبلی سے بعدازاں منظوری کو مسترد کردیا گیا تاہم افسوس ہے تین رُکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے آئینی عمل اور استحقاق کو مکمل نظر انداز کیا جس سے ظاہرہوتا ہے تین رُکنی بینچ نے عجلت میں حکم دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ تین رُکنی بینچ نے رقم جاری نہ ہونے پر وفاقی حکومت کو سنگین نتائج کی دھمکی دی، افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ قومی اسمبلی کو تابع بنانے کی کوشش اور یہ اقدام آئینی طریقہ کار کے خاتمے کے مترادف ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے اپنے خط میں مزید کہا کہ قومی اسمبلی واضح ہے یہ حکم ناقابل قبول اور قومی اسمبلی کے اختیار، استحقاق اور دائرہ کار کی توہین ہے، عدلیہ کو تشریح کا اختیار ہے، آئین ’ری رائٹ‘ کرنے اور پارلیمنٹ کی خودمختاری کم کرنے کا اختیار نہیں۔

خط کے متن میں کہا گیا کہ جج صاحبان نے آئین کے دفاع، تحفظ اور اسے قائم رکھنے کا حلف اٹھا رکھا ہے، قومی اسمبلی کی پختہ رائے ہے کہ خزانے سے متعلق فیصلہ سازی صرف قومی اسمبلی کا اختیار ہے، لہٰذا آئین اور عوام کی طرف سے ملنے والے اختیار و استحقاق کا قومی اسمبلی بھرپور دفاع اور دستوری طریقہ کار سے انحراف یا متعین مطلوبہ عمل سے روگردانی کی مزاحمت کرے گی۔

اسپیکر کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق قومی اسمبلی کاموقف ہے کہ ازخود نوٹس کے تحت کارروائی تین کے مقابلے میں چار ججوں نے مسترد کردی ہے، 4، 14 اور 19 اپریل کے احکامات قانونی نہیں، لہٰذا آئین کے آرٹیکل 189 اور 190 کی رو سے اُن پر عمل درآمد درکار نہیں ہے۔

راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ رقم دینے کی درخواست مسترد ہونے کا مطلب وزیراعظم اور حکومت پر قومی اسمبلی کا عدم اعتماد نہیں، تین رُکنی بینچ کے احکامات چار ججوں کی اکثریت کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، اختیارات کی دستوری تقسیم پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور عدلیہ کی آزادی کا احترام کرتے ہیں۔

اسپیکر کا خط ملحوظ نظر رکھنا ضروری ہے کہ ہر ادارہ دوسرے کے اختیارکا احترام کیا جائے، ایوان کی رائے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ رقم کے اجرا پر تنازعہ قومی مفاد کے لئے نہایت تباہ کُن ہے اور قومی اسمبلی کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں عام انتخابات کے لئے رقم رکھی جائے گی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ افسوسناک کے زیادہ تر اعلی عدلیہ نے غیرجمہوری مداخلت کی توثیق کی، عدلیہ اور انتظامیہ قومی اسمبلی کے اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی جب کہ سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں پر چھوڑ دیا جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان انفرادی اور اجتماعی طورپر پارلیمنٹ کے دائرے میں مداخلت نہ کریں، دستوری تقسیم کے مطابق تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کو یقینی بنانا چاہیے۔

اسپیکر نے خط میں لکھا کہ سپریم کورٹ سیاسی الجھنوں میں نہ پڑے، سیاسی معاملات پارلیمان کو ہی حل کرنے دیا جائے، چیف جسٹس اور دیگر ججز پارلیمنٹ کی حدود کا احترام کریں۔

اسپیکر راجہ پرویز اشرف کے خط کی نقول اٹارنی جنرل پاکستان اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی بھجوائی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے پنجاب انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے کی وزارت خزانہ کی سمری ایک بار پھر پارلیمنٹ کو ریفر کرنے کی منظوری دے دی۔

دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو 21 روپے جاری نہ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس، حکومت نے الیکشن فنڈز کی فراہمی پر حتمی فیصلہ سنا دیا

نمائندگان کو حق ہے کہ کوئی فیصلہ نہ مانیں، اسحاق ڈار
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023 07:47pm
Pakistan is coming out of a worst economic crisis - Ishaq Dar - Aaj News

حکومت نے انتخابات کیلئے فنڈز کے اجراء کا معاملہ ایک بار پھر قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔ وزیر خوانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم اپنی جگہ لیکن انتخابات کیلئے فنڈز فراہم نہیں کرسکتے۔

اس موقع پر قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جنرل الیکشن کے لیے بجٹ 2022-23 میں 50 ارب کی فراہمی کا کہا گیا ہے، جبکہ فنانس ڈویژن نے 47 اعشاریہ 4 ارب مختص کئے ہیں۔ مجموعی طور پر انتخابات میں 61 ارب 62 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پورے سال میں بجٹ رقم سے آگے جاتے ہیں تو وزارت اِدھر اُدھر سے فنڈز کاٹتی ہے یا پھر اسے ایکسٹرا دینا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے کوئی سمری پیش نہیں کی، ای سی سی یا کابینہ خود سے تو کچھ نہیں کرسکتی۔ یہ فیصلہ ہوا میں تو نہیں کیا جاسکتا، سمری کے بغیر ای سی سی یا کابینہ میں فیصلہ نہیں ہوسکتا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایوان کو حق ہے کیا فیصلہ کرنا ہے، سوال اٹھ رہا ہے کہ منی بل کیسے مسترد ہوگیا، نمائندگان کو حق ہے کہ کوئی فیصلہ نہ مانیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر حکم آیا مرکزی بینک رقم ادا کرے، اس کا آپریٹر فنانس ڈویژن ہے اسٹیٹ بینک نہیں، سپلمنٹری گرانٹ کا عمل مکمل ہونے تک فنانس کچھ نہیں کرسکتی۔

سینیٹراسحاق ڈارنے کہا کہ سپلیمنٹری گرانٹ کاعمل مکمل ہونےتک وزارت خزانہ کچھ نہیں کرسکتی، آئین میں درج طریقہ کارسےہٹ کر فنڈز جاری نہیں کرسکتے، اسٹیٹ بینک فنڈزجاری نہیں کرسکتا تھا، سپریم کورٹ کے حکم پرآئین سے انحراف کرکے الیکشن کیلئے فنڈز نہیں دے سکتے،ایک اور حکم آیا اور اسٹیٹ بینک کو فنڈز دینے کا کہا گیا، الیکشن کیلئے فنڈز دینے کا بل ایوان نے مسترد کیا، کابینہ یا اقتصادی رابطہ کمیٹی سمری کے بغیرفیصلہ نہیں کرسکتی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو دوبارہ نہ لکھا جاتا تو پورے ملک میں الیکشن ایک وقت میں ہوتے، ایک ڈویلپمنٹ سے کافی خرابیوں کا جنم ہوا، دنیا حیران ہے کہ 63 اے کی نئی تشریح کیسے آئی، اس تشریح سے تمام برائیوں نے جنم لیا۔

اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ کے 19 اپریل کے آرڈر کا پیراگراف 8 بھی ایوان میں پڑھ کر سنایا، اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں سخت الفاظ استعمال کئے گئے، کیا یہاں بیٹھے لوگوں کو کچھ نہیں پتہ، کیا مردم شماری پر ہاؤس 35 ارب خرچ نہیں کررہا، اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد پچھلی مردم شماری پر الیکشن کرا دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیسے مل جائیں تو کیا 90 دن میں الیکشن ہوں گے؟ نہیں ہونگے، کیا پہلی با رملک میں 90 دن میں الیکشن نہیں ہورہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ کیا پاکستان ان تماشوں کا متحمل ہوسکتا ہے، پاکستان ایک بدترین معاشی بحران سے نکل رہا ہے، اس بحران کی ذمہ دار ماضی کی حکومت ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 126 ارب اسٹاک ایکسچینج کی ویلیو تھی، پھر پانامہ ڈرامہ اور سلیکٹڈ کو لاکر بٹھا دیا گیا، آج ہم کدھر کھڑے ہیں، 47 ویں معیشت، رونے کا مقام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن ایک دن میں نہ ہوں تو کون سے آفت آجائے گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 5 سال پہلے میری بات مان لیتے تو آج پاکستان اس مشکل میں نہ ہوتا، ملک کو تباہ کرنے والے چند بندے تھے، انہوں نے پاناما کا ڈرامہ کیا اور نوازشریف کو نااہل کیا، یہ نہ ہوتا تو پاکستان آج کچھ اور پاکستان ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی مسائل اس حکومت نے نہیں پیدا کئے، یہ مسائل حکومت کو ورثے میں ملے ہیں، دنیا پریشان ہے کہ پاکستان کیسے دیوالیہ نہیں ہوا، پاکستان کی ایک پیمنٹ تاخیر کا شکار نہیں ہوئی۔

انہوں نے زور دیا کہ الیکشن اکتوبر میں ہونے دیں، کچھ نہیں ہوگا، ایک ایک ارب کے لیے ہمیں ملکوں ملکوں جانا پڑا، پاکستان میں دوبارہ کھڑے ہونے کی صلاحیت ہے، آدھے سے زیادہ کا وقت قانونی چارہ جوئی میں لگا ہے، ہمیں کام کرنے دیں۔

ن لیگ کا پنجاب الیکشن کیلئے امیدواروں کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ

تمام اہم فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے کیے جائیں گے، ن لیگ
شائع 26 اپريل 2023 06:17pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

مسلم لیگ ن نے پنجاب م،یں انتخابات کے لئے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جس میں شرکاء نے شہباز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے ن لیگی ارکان اسمبلی کو دارالحکومت میں رہنے کی ہدایت کردی۔

ذرائع کے مطابق ن لیگ کا کہنا ہے کہ انتخابات کو نہیں مانتے تو ٹکٹ کیسے جاری کریں، لہٰذا اکتوبر میں ہونے والے الیکشن میں ہی حصہ لیں گے۔

ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے انتخابات پر مذاکرات کے لئے پارلیمان کا فورم استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن پر مذاکرات کے لئے کسی ادارے کی ثالثی قبول نہیں کی جائے گی اور تمام اہم فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے کیے جائیں گے۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام اتحادی جماعتیں حکومت کے ساتھ ہیں، جمہوریت کی خاطر کسی قسم کی قربانی کے لئے بھی تیار ہیں۔

ق لیگ نے پنجاب الیکشن کیلئے 50 سے زائد امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ تقسیم کردیئے

حماد عباسی کو مری، نرگس جبین کو راولپنڈی، چوہدری بابر جاوید کو ٹیکسلا کو ٹکٹ جاری
شائع 26 اپريل 2023 05:27pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ق نے بھی پنجاب کے انتخابی معرکے میں اپنے امیدوار اتار دیئے۔

ق لیگ کی جانب سے چوہدری سرور اور چوہدری شافع حسین نے ٹکٹ تقسیم کیے گئے، :شمالی پنجاب کے ٹکٹ پارٹی رہنماؤں میں فرح خان، انصر فاروق، مصطفیٰ ملک اور رضوان صادق نے تقسیم کئے۔

حماد عباسی کو مری، نرگس جبین کو راولپنڈی، چوہدری بابر جاوید کو ٹیکسلا کو ٹکٹ جاری کیے گئے۔

رہنما ق لیگ فرح خان کا کہنا ہے کہ 5فیصدسےزائدخواتین کو ٹکٹ دیئے ہیں، ق لیگ پنجاب انتخابات میں کلیدی رول ادا کرے گی۔

اسمبلی میں داخلہ نہ ملنے پر پی ٹی آئی اراکین مایوس واپس

اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان کو اجلاس میں شرکت سے منع کردیا ہے۔
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023 07:20pm

پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین نے پارلیمنٹ گیٹ پر پولیس کے ساتھ دھکم پیل کی اور اسپیکر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف نعرے بازی کی۔

جس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے مین گیٹ کو تالا لگا دیا گیا، جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی اراکین احتجاجاً پارلیمنٹ کے گیٹ پر بیٹھ گئے۔

پی ٹی آئی پولیس افسران کو مزاکرات کی دعوت دیتے رہے اور قومی اسمبلی کے کارڈ بھی دکھاتے رہے۔

افسران میں سے کسی نے نہ سنی تو واپسی کی راہ لی اور جاتے جاتے روزانہ کی بنیاد پر دوبارہ آنے کا اعلان بھی کر گئے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے روکنے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں تعینات اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو احکامات جاری کئے گئے تھے۔

مستعفی اراکین نے اسپیکر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں انٹری کیلئے پانچ منٹ کی مہلت دی۔

دھرنا دینے والوں میں فہیم خان، آفتاب حسین صدیقی، سیف الرحمٰن، آفتاب جہانگیر، اسلم خان، عطااللہ خان ،جہانگیر عالم شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا اعلان کیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا ہے، جس میں شرکت کے لئے تحریک انصاف کے 9 ارکان کواجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے ایک بار پھر تحریک انصاف کے مستعفی ارکان کو اجلاس میں شرکت سے منع کردیا ہے۔

اسپیکر آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اراکین پی ٹی آئی کے استعفے منظور ہوچکے ہیں، کسی اجنبی کو ایوان میں آنے کی اجازت نہیں۔

پی ٹی آئی اراکین کو روکنے کیلئے اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی دروازے پر تعینات ہے۔

سپریم کورٹ الیکشن سے متعلق اپنے فیصلے پر عملدرآمد کروائے گی، علی زیدی

کوئی بھی عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے انحراف نہیں کر سکتا، پی ٹی آئی رہنما
شائع 26 اپريل 2023 04:49pm
90 days have passed, elections have not taken place, contempt of court appears - Ali Zaidi -Aaj News

سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) علی زیدی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ انتخابات سے متعلق اپنے فیصلے پر عملدرآمد کروائے گی۔

آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد ہر کسی کا فرض ہے، کوئی بھی عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے انحراف نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق 90 دن میں پنجاب اور کے پی میں الیکشن ہونے تھے، 90 دن گزر گئے، الیکشن نہیں ہوئے تو توہین عدالت لگتی ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے 9 ارکان اسمبلی کو اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی، عدالت 9 ارکان سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سپریم کورٹ کے احکامات مانے لیکن یہ آئین و قانون نہیں مانتے، ہم پہلے روز سے ہی مذاکرات کی بات کر رہے ہیں، البتہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر عملدرآمد کروائے گی۔

حکومت ایک دن نہیں مرضی کی تاریخ پر الیکشن چاہتی ہے، پرویز الٰہی

پنجاب میں الیکشن پر آصف زرداری یا بلاول کی حمایت یا مخالفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا، پرویزالٰہی
شائع 26 اپريل 2023 04:15pm

تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ حکومت ایک تاریخ پر نہیں اپنی مرضی کی تاریخ پر الیکشن چاہتی ہے۔

سیاسی شخصیات کے وفد سے ملاقات کے موقع پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کا کہنا تھا کہ فیصلے کا وقت قریب ہے، عوام کو جلد خوشخبری ملے گی۔

پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ن لیگ کی انتخابی پوزیشن صفر ہو چکی ہے، جب کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں موجود ہی نہیں، پنجاب میں الیکشن پر آصف زرداری یا بلاول کی حمایت یا مخالفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

تحریک انصاف کے صدر نے کہا کہ سپریم کورٹ اور معزز ججز پر الزام تراشی ن لیگ کا وطیرہ ہے، حکومت ایک تاریخ پر نہیں اپنی مرضی کی تاریخ پر الیکشن چاہتی ہے، مذاکرات پر ان کی بدنیتی اور غیر سنجیدگی آشکار ہوچکی، یہ مذاکرات کے بجائے ٹیلیفون ٹیپ کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پھر سے الیکشن سے فرار کی تلاش میں ہیں، پی ڈی ایم نواز شریف اور فضل الرحمان کے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہے، اور آزادانہ فیصلے کرنے کی صلاحیت سے محروم ہے، ورنہ اس میں شامل جماعتوں کی اکثریت الیکشن کے حق میں ہے، ملکی معیشت اور سیاست بچانے کیلئے بولڈ فیصلے کرنا ہوں گے۔

تحریک انصاف کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا

نگراں پنجاب حکومت کو جاری تقرری و تبادلے کرنے کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا گیا
شائع 26 اپريل 2023 03:57pm

الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کو جاری تقرروتبادلے کرنے کا نوٹیفیکیشن واپس لےلیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب میں نگراں حکومت کی جانب سے تقرری و تبادلوں کے خلاف تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ الیکشن کمیشن نے تقرر وتبادلوں پر پابندی عائد کردی، نگران پنجاب حکومت کو ہر تبادلے کیلئے مشاورت اور جواز بتانے کا پابند بنا دیا گیا ہے، اور الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کو تقرری و تبادلے کرنے کا جاری نوٹیفیکیشن واپس لے لیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے نگران پنجاب حکومت کو تقرر و تبادلوں کا اختیارات دینے کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے جواب کی روشنی میں درخواست نمٹائی۔

راجا پرویزاشرف کا پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین کو اجلاس میں شرکت کی اجازت سے انکار

اجنبی کو ایوان میں آنے کی اجازت نہیں، اسپیکر آفس
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023 05:40pm

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے ایک بار پھر تحریک انصاف کے مستعفی ارکان کو اجلاس میں شرکت سے منع کردیا ہے۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا ہے، جس میں شرکت کے لئے تحریک انصاف کے 9 ارکان کی کوئی کوشش بر نہ آئی اور انہیں اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔

پی ٹی آئی کے 9 اراکین اسمبلی تاحال شرکت نہیں کرسکتے، اور اسپیکر قومی اسمبلی نے مستعفی اراکین کو شرکت کی اجازت سے انکار کردیا ہے، اس حوالے اسپیکر آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اراکین پی ٹی آئی کے استعفے منظور ہوچکے ہیں، کسی اجنبی کو ایوان میں آنے کی اجازت نہیں۔

اسپیکرآفس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں ابھی کوئی عدالتی حکم موصول نہیں ہوا، عدالت نے الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن معطل کیا ہے، اور اسپیکر کا حکم اپنی جگہ موجود ہے، عدالت نے اسپیکر کا کوئی آرڈر منسوخ نہیں کیا۔

اس سے قبل رواں ماہ 13 اپریل کو بھی آفتاب صدیقی کی سربراہی میں تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی فہیم خان، عطاء اللہ ایڈووکیٹ، اسلم خان، آفتاب جہانگیر، سیف الرحمان اور عالمگیر خان اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے ملاقات کی، اور ایوان کی کارروائی میں شرکت کی اجازت طلب کی، اور اسپیکر کو عدالتی فیصلہ دکھایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے باوجود پی ٹی آئی اراکین کو ہال میں جانے کی اجازت نہ ملی، اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف پھر ڈٹ گئے، اور ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی کوئی عدالتی حکم موصول نہیں ہوا، عدالت نے الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن معطل کیا ہے، عدالت نے استعفوں کی منظوری سے متعلق میرا آرڈر منسوخ نہیں کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین کو دو ٹوک کہا کہ آپ کے استعفے منظور ہو چکے ہیں، اجنبی کو ایوان میں آنے کی اجازت نہیں۔

دوسری جانب آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسپیکر غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کر رہے، راجہ پرویز اشرف اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔

شاہ محمود نے کہا کہ اسپیکر سندھ ہائی کورٹ کو خاطر میں نہیں لاتے اور نہ وفاقی کابینہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کر رہی ہے، ملک کو بند گلی میں دھکیلا جا رہا ہے۔

حکومت کے ساتھ مذاکرات پر پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن انہوں نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا، عمران خان نے واضح کردیا کہ مذاکرات کا مینڈیٹ شاہ محمود کو دیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی نہ انتخابات اور نہ مذاکرات کی نیت ہے، مجھے شروع سے ہی یقین تھا کہ یہ ہجت تمام کر رہے ہیں، لہٰذا کل ہم سپریم کورٹ جائیں گے اور اس کے بعد ہم اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

گورنر خیبرپختونخوا کو عہدے سے ہٹانے کیلئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

گورنر نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی عہدے سے ہٹایا جائے، درخواست گزار
شائع 26 اپريل 2023 02:15pm
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کو عہدے سے ہٹانے کے لئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

گورنر خیبرپختونخوا کو عہدے سے ہٹانے کے لئے ہائیکورٹ میں معظم بٹ ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی۔

دائر درخواست میں صدر پاکستان، عارف علوی، وفاقی حکومت، گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان کے مطابق گورنر نگراں حکومت کے قیام کے بعد الیکشن تاریخ دینے کا پابند ہوتا ہے لیکن گورنر نے اسمبلی تحلیل کے 90 روز گزرنے کے باوجود الیکشن تاریخ نہیں دی اس لئے گورنر خیبرپختونخوا نے آئین کی خلاف وزری کی، گورنر کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کی جائے اور صدر پاکستان قائمقام گورنر نامزد کریں۔

درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کو خیبرپختونخوا اسمبلی انتخابات کی تاریخ دینے کا حکم دیں جبکہ نگران حکومت کی 90 دن مدت ختم ہوگئی، نگراں وزارء اپنے دفاتر خالی کریں۔

وزیراعظم اور چیف الیکشن کمشنر کو عہدوں سے ہٹانے کیلئے درخواست دائر

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں وفاق، شہباز شریف اور سکندر سلطان کو فریق بنایا گیا
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023 02:05pm

وزیراعظم شہبازشریف اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو عہدوں سے ہٹانے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

سپریم کورٹ میں وزیراعظم اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف درخواست ظہور مہندی نامی شہری نے دائر کی۔

درخواست میں وفاق، شہباز شریف، سکندر سلطان راجہ، صدر عارف علوی اور مولانا فضل الرحمان کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف الیکشن فنڈز بل مسترد ہونے پر اعتماد کھو بیٹھے ہیں، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا الیکشن کے لئے فنڈز اور سیکیورٹی کا تقاضا غیرمناسب ہے۔

درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ قراردیا جائے شہباز شریف اور چیف الیکشن کمشنر انتخابات کے معاملے پر پارٹی بن چکے ہیں، سپریم کورٹ نگراں وزیر اعظم اور نگراں چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا حکم دے، عدالت عظمیٰ 21 ارب روپے جاری کرنے، فوج اور رینجرز کے بغیر الیکشن کرانے کا حکم دے۔

عمران خان حملہ : سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر تفتیش کی فائل ساتھ لے گئے

جب تک ہائیکورٹ کا فیصلہ نہیں آتا تفتیش کی فائل نہیں دے سکتا، غلام محمود ڈوگر
شائع 26 اپريل 2023 01:35pm

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تفتیش کی فائل سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر اپنے ساتھ لے گئے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر وزیرآباد میں ہونے والے حملے کی تحقیقات سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں بننے والی جے آئی ٹی کررہی تھی، تاہم پی ٹی آئی کی پنجاب میں حکومت ختم ہونے کے بعد نگراں حکومت پنجاب نے واقعے کی تحقیقات کے لئے نئی جے آئی ٹی بنائی تھی، جسے تاحال کیس فائل نہیں مل سکی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تفتیش کی فائل سابق سی سی پی او لاہورغلام محمود ڈوگر ساتھ لے گئے ہیں، نئی جے آئی ٹی نے تفتیش کیلئے کئی بار فائل مانگی، تاہم فائل نہیں ملی اور اسی وجہ سے کیس کی تفتیش بھی شروع نہیں ہوسکی۔

دوسری جانب سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے نئی جے آئی ٹی کو اپنے بیان کے ذریعے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفتیش کی فائل نہیں دے سکتا، کیوں کہ یاسمین راشد نے عدالت عالیہ میں رٹ کی ہوئی ہے، جب ہائی کورٹ فیصلہ کرے گا تو فائل دوں گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی جے آئی ٹی آر پی او راولپنڈی خرم علی شاہ کی سربراہی میں بنائی گئی تھی، جس نے انسداد دہشت گردی عدالت سے بھی کیس فائل نہ ملنے پر رجوع کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نئی جے آئی ٹی کا مؤقف ہے کہ تحریک انصاف کے دور میں بننے والی جے آئی ٹی کے ارکان بھی غلام محمود ڈوگر کی تفتیش سے اختلاف کر چکے ہیں، جب کہ خود غلام محمود ڈوگر تین روز قبل ریٹائر ہوچکے ہیں لیکن انہوں ںے کیس فائل جے آئی ٹی کو نہ دی۔

ذرائع جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازم ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری فائل یا اہم دستاویز پاس نہیں رکھ سکتا، اہم دستاویز واپس نہ کرنے پر ریاست کی جانب سے مقدمہ درج کرایا جاسکتا ہے۔

تحریک انصاف نے کئی انتخابی ٹکٹ واپس لے کر دوسرے امیداروں کو دے دیے

دیگر حلقوں کا فیصلہ آج ہوگا
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023 02:28pm
پاکستان تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ٹکٹوں کے معاملے پر ری ویو کمیٹی آج زمان پارک میں لاہور کے 3 ٹکٹوں سے متعلق فیصلہ کرے گی۔

لاہور کی ٹکٹوں پر نظر ثانی کے حوالے سے اجلاس زمان پارک میں ہوگا، اجلاس میں پی ٹی آئی کی سینئر قیادت شرکت کرے گی، ٹکٹوں پر نظرثانی کا فیصلہ آج رات تک کرلیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ٹکٹوں پر نظرثانی کے لئے 7 سے 800 درخواستیں تھیں۔

پی ٹی آئی نے پنجاب میں ٹکٹوں کی نظر ثانی درخواست پر چند حلقوں کے ٹکٹ تبدیل کر دیے۔

پی پی 10 میں چوہدری نثار علی کے مقابلے میں طیبہ ابراہیم کو دیا گیا ٹکٹ واپس لے کر کرنل اجمل صابر کو ٹکٹ جاری کیا گیا۔

پی پی 108 میں حافظ عطاء اللہ کو دیا گیا ٹکٹ واپس لے لیا گیا جبکہ پی پی 108 سے پی ٹی آئی کے امیدوار ندیم آفتاب سندھو ہوں گے۔

پی پی 185 اوکاڑہ 3 سے راؤ حسن سکندر کے ٹکٹ پر نظر ثانی کی درخواست منظور کرتے ہوئے چوہدری سلیم صادق کو ٹکٹ جاری کیا گیا۔

پی پی 101 سے حسان احمد سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا جبکہ ان کی جگہ شاہیر راؤ تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے۔

پی پی 118 کی نشست پر ٹکٹ کس کو ملے گا فیصلہ نہ ہوسکا، چوہدری بلال اصغر وڑائچ سے ٹکٹ واپس لے کر حلقہ اوپن کردیا گیا جبکہ پی پی 118 سے اب تحریک انصاف کا ٹکٹ کسی کو نہیں ملے گا۔

پی پی 73 سرگودھا سے بھی ٹکٹ تبدیل کردیا گیا، ملک خالق داد پلہار سے ٹکٹ واپس لے کر سرگودھا سے سہیل اختر گجر کو ٹکٹ جاری کیا گیا۔

تحریک انصاف نے سرگودھا پی پی 79 کا ٹکٹ بھی تبدیل کردیا اور فیصل گھمن سے ٹکٹ لے کر نذیر احمد کو ٹکٹ جاری کر دیا۔

تحریک انصاف نے باقی رہ جانے والے حلقوں میں ٹکٹ جاری کرنا شروع کردیے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پی پی 162 سے ٹکٹ جاری کردیا۔

پی پی 57 سے رانا علی وکیل خان کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ جاری ہوا جبکہ پی پی 162 سے محمد فیاض بھٹی کو ٹکٹ جاری کردیا گیا۔

عمران خان کی منظوری کے بعد سیکرٹری جنرل اسد عمر نے ٹکٹ جاری کیا۔

اسد عمر کا بیان

اسد عمر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ پی ٹی آئی نے پنجاب میں پارٹی ٹکٹوں کی غلط تقسیم کا نوٹس لےلیا، پی ٹی آئی قیادت نے 30 ممبران کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ واپس لےلیا اور 30 نشستوں پر نئے ٹکٹ جاری کردیے۔

اسد عمر نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے لیے پی ٹی آئی کےٹکٹوں کاجائزہ لیاگیا، ابھی تک 30 میں سے 21 ٹکٹ تبدیل کیےگئے ہیں، 9 ٹکٹ ان سیٹوں پر ہیں جن پرپہلے ٹکٹ جاری نہیں ہوئے تھے۔

واضح رہےکہ پی ٹی آئی کارکنوں نے ٹکٹوں کی غیرمنصفانہ تقسیم کی شکایات کی تھی۔