Aaj News

جمعہ, مئ 10, 2024  
01 Dhul-Qadah 1445  
Live
Politics May 13 2023

14 مئی انتخابات: ’ایک فرد پر توہین عدالت ہوسکتی ہے، سب کے خلاف نہیں ہونی چاہئیے‘

ججز نے حلف لیا ہوا ہے زیادتی کسی کے ساتھ نہیں ہونی چاہئیے، جسٹس (ر) وجیہہ الدین
شائع 13 مئ 2023 10:58pm
جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدارتی امیدوار 26 جولائی 2013 کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ (تصویر: اے ایف پی)
جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدارتی امیدوار 26 جولائی 2013 کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ (تصویر: اے ایف پی)

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی جانب سے عمران خان کو ”ویلکم“ کہے جانے پر سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کا کہنا ہے کہ نادانستہ طور پر یہ کام ہوا ہے، یہ کوئی بڑی بات نہیں، دیکھنا یہ ہے کہ جو آرڈر پاس ہوئے وہ صحیح ہیں یا غلط۔

آج نیوز کے پروگرام ”آج ایکسکلیوسیوز“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ ایک آدمی جو ملک کا سابق وزیراعظم ہے اور اس وقت ملک کا سب سے مقبول ترین شخص ہے، اس نے جو بھی جرائم کئے ہوں تو ضمانت اس کا حق ہے، جب تک آپ کسی کیس میں مجرم ثابت نہیں ہوتے تب تک آپ بے گناہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان دو دنوں کی کہانی میں کونسی غلط بات ہوئی ہے؟ غلط بات تو یہ ہوئی کہ جس طریقے سے آپ نے اس کو اٹھایا جیسے کہ وہ ایک دہشتگرد ہو۔ غلط بات تو یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس کی ضمانت مسترد کی اور گرفتاری کو جائز قرار دیا۔

14 مئی کو الیکشن نہ ہونے اور اس حوالے سے اہم سماعت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور مقننہ کے لیول پر جو چیزیں ہو رہی ہیں وہ بہت بدقسمت ہیں، لیکن ہمیں رول آف لاء کا خیال کرنا چاہئیے، ہمیں مختلف اداروں کی پوزیشن کو سمجھنا چاہئیے۔

انتخابات نہ کرائے جانے پر وزیراعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ توہین عدالت تو بالکل بنتی ہے، کیونکہ اسی نوعیت یا اس سے کمتر معاملات میں وزرائے اعظم گھر جا چکے ہیں۔ لیکن توہین کی کارروائی کو نہایت احتیاط سے استعمال کرنا چاہئیے، اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہونا چاہئیے، آئین کی بالادستی ہر لحاظ سے مینٹین کرنی چاہئیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اگر عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرانے کیلئے کوئی ایک آدھ فرد ایسا محسوس ہو کہ وہ روح رواں ہے تو اس کے بارے میں ان چیزوں کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے، لیکن توہین عدالت کی این ماس (سب کے خلاف/ بڑے پیمانے پر) کارروائی نہیں ہونی چاہئیے۔

جسٹنس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ دوسری چیز یہ ہے کہ وہاں پر ریویو کی درخواست بھی پڑی ہوئی ہے، 14 مئی کے معاملات اپنے آپ میں گمبھیر معاملات ہیں انہیں بھی دیکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ججز نے حلف لیا ہوا ہے، زیادتی کسی کے ساتھ نہیں ہونی چاہئیے۔

توہین پالیمان بل پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مارشال لاء کے زمانے میں وہ باتیں نہیں ہوئیں جو موجودہ جمہوریت کے زمانے میں ہو رہی ہیں۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا کا کہنا تھا کہ ہم دیوالیہ ہوچکے ہیں، کھانے کے لئے ہمارے پاس روٹی نہیں، آئین عملی طور پر ختم ہوچکا ہے، آج حالات بہت خراب ہیں، ادارے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ریڈ لائن کو کراس نہیں کرنا چاہئے، آج کےحالات ہمارے ملک کےلئے ٹھیک نہیں ہیں، آج کے حالات ہمارے اداروں کے لیے ٹھیک نہیں ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر بہرام خان تنگی کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے جناح ہاؤس کو جلایا ان کا حساب ہونا چاہئے، عمران خان نے پاک فوج کو بدنام کیا، اتنا انڈیا نے فوج کو بدنام نہیں کیا جتنا عمران خان نے کیا، یہ ملک میں انتشار چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی پاک فوج کو برا کیوں کہتی ہے۔

عدالت کے 3 رکنی بینچ اور ہائی کورٹ کے ججوں نے ایک مجرم کو تحفظ دیا، مولانا فضل الرحمان

ججز آئین، قانون اور عدالتی روایات کو پامال کر رہے ہیں، سربراہ پی ڈی ایم
شائع 13 مئ 2023 10:20pm
فوٹو ــ اسکرین گریب
فوٹو ــ اسکرین گریب

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم اور جے یو آئی کے کارکنوں کے نام پیغام دیا ہے۔

ویڈیو پیغام میں مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قوم 15 مئی کو پرامن احتجاج میں شرکت کے لئے پہنچیں، وکلا برادری سمیت دیگر افراد بھی مظاہرے میں شریک ہوں۔ ہم نے اپنے اداروں کا تحفظ کرنا ہے۔

واضح رہے کہ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے متعلق عدالتی فیصلوں کے خلاف پیر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کررکھا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ججز پاکستان کےغریب عوام کے ٹیکس سے تنخواہ لیتے ہیں۔ تین رکنی بینچ اور ہائی کورٹ کے ججوں نے ایک مجرم کو تحفظ دیا۔ ججز آئین، قانون اورعدالتی روایات کو پامال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی میدان میں رہے ہیں، اب پھر میدان میں آنے کی ضرورت پڑ گئی ہے، شاہراہ دستور پر اکٹھے ہو کر مضبوط پیغام دیں گے۔

کوئی ادارہ عمران خان کی ٹائیگر فورس نہیں بن سکتا، بلاول

انصاف دو ورنہ چھین لیں گے، ہوش کے ناخن لو اور اپنے دائرے میں رہ کر کام کرو، چیئرمین پیپلز پارٹی
اپ ڈیٹ 13 مئ 2023 11:18pm
فوٹو ــ اسکرین گریب
فوٹو ــ اسکرین گریب

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی دہشت گرد نے جیل جانے کے خوف سے ملک کو آگ لگادی۔

کراچی میں جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین تحریک انصاف پر تنقیدی تیر چلائے اور عمران خان کی گرفتاری کےخلاف پُرتشدد احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا۔

لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول نے کہا کہ سیاسی دہشت گردوں نے جناح ہاؤس کو آگ لگائی۔ سیاسی دہشت گرد نے جیل جانے کے خوف سے ملک کو آگ میں دھکیل دیا۔

چیئرمین تحریک انصاف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاڈلے کے سہولت کار ہر جگہ موجود ہیں۔ کوئی ادارہ عمران خان کی ٹائیگر فورس نہیں بن سکتا، ہوش کے ناخن لیے جائیں اپنے دائرے میں رہ کر کام کیا جائے۔ اب ہم روایتی اپوزیشن اور احتجاج نہیں کریں گے، انصاف دو ورنہ چھین لیں گے۔

عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ خود کو بہادر لیڈر کہتا ہے لیکن بالٹی پہنے بغیر گھر سے نکل نہیں سکتا۔ اس نے ایک رات بھی جیل میں نہیں گزاری۔ کپتان ایک رات بھی گیسٹ ہاؤس میں برداشت نہیں کرسکا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیل کے خوف سے انہوں نے پورے پاکستان کو جلادیا۔ کہتا ہے جج صاحب مجھے رہا کرو، میں پورے دن باتھ روم نہیں گیا۔ بالٹی والے لیڈر نے اپنی ذات کی خاطر پاکستان کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے سوال کیا کہ کے ایم سی کے ٹینکر اور ریڈ بس نے عمران خان کا کیا بگاڑا تھا کہ انہیں جلادیا گیا۔ عمران خان اس قدر بزدل ہیں کہ جہاں فریال تالپور اور آصف زرداری کو بھیجا وہاں جانے سے ڈرتے ہیں۔

وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ سیاست کرنی ہے تو پی ٹی آئی کو عسکری ونگ علیحدہ کرنا ہوگا، تحریک انصاف کے پُرامن کارکنوں کو ملک میں کی گئی حالیہ دہشتگردی کی مذمت کرنی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی الیکشن لڑنا بھی جانتی ہے اور جیتنا بھی جانتی ہے، ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے، پیپلز پارٹی الیکشن کےلیے تیار ہے۔ ہم اپنے سیاسی مخالفین کو ووٹ کی طاقت سے ہرائیں گے۔ صوبائی حکومت اور بلدیاتی انتخابات میں جیت کے بعد وفاق بھی پیپلز پارٹی کا ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کراچی میں تقسیم کی سیاست چلتی تھی۔ جیالوں نے نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کردیا۔ ہم نے بانی ایم کیو ایم کا مقابلہ کیا عمران کیا چیز ہے۔ بلدیاتی الیکشن تاریخی الیکشن تھے، کراچی سے کشمور تک جیالوں کی حکومت ہوگی۔

عمران کا سرکاری عمارتیں جلانے پر چیف جسٹس کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ

'آئی ایس پی آر صاحب، میری بات ذرا غور سے سن لیں۔۔۔۔' عمران خان نے فوج کے ترجمان ادارے کو الزامات کا جواب بھی دے دیا۔
اپ ڈیٹ 13 مئ 2023 10:39pm
عمران خان کا رہائی کے بعد قوم سے پہلا خطاب
عمران خان کا رہائی کے بعد قوم سے پہلا خطاب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان رہائی کے بعد قوم سے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ معزز ججز نے اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے جب مجھے بیل دیدی تب بھی یہ باہر مجھے ایم پی او کے تحت گرفتار کرنے کیلئے باہر کھڑی تھے۔

اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ بنی گالہ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم سے کہنا چاہتا ہوں اپنی عدلیہ اور آئین کے ساتھ جڑ کر کھڑے ہوجائیں، یہ مافیا اپنے ذاتی مفاد کے لیے یہ سب کچھ کررہا ہے، عدلیہ نے انہیں روک کر رکھا ہوا ہے اور اب یہ اسی عدلیہ پر واردات کر رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے جب دو تہائی اکثریت لے لی تو اس نے دیکھا کہ اس کے راستے میں ایک ایماندار دیانتدار چیف جسٹس تھا، تو اس نے اس کو گوارہ نہیں کیا اس نے حملہ کیا سپریم کورٹ پر، دنیا میں کبھی ایسے مناظر رونما نہیں ہوئے کہ ڈنڈے مار کر اس چیف جسٹس کو بھگایا گیا۔ پھر پیسے چلائے، بریف کیس چلائے، جو مافیا کرتا ہے، پیسے خرچ کرتا ہے یا ختم کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نے آزاد عدلیہ کو تباہ کیا اور جب آزاد عدلیہ جاتی ہے تو اس ملک میں آپ کی آزادی چلی جاتی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک ہی جگہ ہم انصاف کیلئے جاتے ہیں، اور اللہ کا شکر ہے کہ انہوں نے (عدلیہ نے) مجھے جیل سے بچایا، میرے ووٹرز میرے چاہنے 27 سال تک پرامن رہے ہیں، میں فخر سے کہتا ہوں کہ 27 سال کی سیاست میں ہمیشہ ہم پر امن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے پچھلے سال کا 25 مئی کبھی نہیں بھولے گا، ہیڈلرز نے پولیس کو پیچھے سے زور لگایا، بعد میں جب پولیس سے پوچھا کہ کیوں یہ حرکتیں کیں تو انہوں نے کہا کہ پیچھے سے آرڈر تھے۔ ’وہ چڑیا گھر سے آرڈر آتے تھے، وہ ہمیں حکم کرتے تھے‘۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے جو گولیاں لگیں اس کے اندر جو ’فنکار جو اداکار اس کے اندر تھے مجھے سب کے نام پتا ہیں، اوپر سے لے کر نیچے تک، جتنے ہم سمجھتے ہیں کہ وہ۔۔۔ ایک کا نام جو میں لیتا ہوں اس سے بھی اوپر کا مجھے پتا ہے، گو اہیڈ، گرین لائٹ کس نے دی تھی، کون اوپر دولوگ تھے جنہوں نے اس آدمی کو گرین لائٹ دی تھی، اور پھر ان کے ساتھ وہ جو سولین ملے ہوئے تھے وہ رانا ثناء اللہ اور وہ شہباز شریف‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کراچی میں پارٹی بنا رہے تھے تو ہمیں کہا گیا کہ آپ کو ملیٹنٹ ونگ بنانا پڑے گا کیونکہ ایم کیو ایم کے پاس ملی ٹنٹ ونگ ہے، باقی جماعتوں نے بھی مسلح لوگوں کو رکھا ہوا ہے، آپ بھی رکھیں۔ یہ آج سے 25 سال پہلے کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کو خوف آیا ہوا ہے کہ الیکشن میں ان کی تباہی ہوجانی ہے ان کا وجود ختم ہوجانا ہے، وہ الیکشن نہیں ہونے دینا چاہتے ہیں، لہٰذا وہ چاہتے ہیں انتشار ہو۔

عمران خان نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ تھا کہ سرچ وارنٹ کے ساتھ دو افراد آسکتے ہیں، 45 لوگوں نے میرے گھر پر حملہ کیا توڑ پھوڑ کی، بشریٰ بی بی اکیلی تھیں، سب سے زیادہ غصہ مجھے اس وقت تھا۔

انہوں نے کہا کہ کل سے آج تک مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ ہوا کیا ہے، میں حقائق جمع کر رہا تھا، میں سوچ رہا تھا کہ یہ ہوا کیا ہے، ہماری پارٹی میں تو فیملیز آتی ہیں، خواتین آتی ہیں۔ میں نے تو سب کو کہا ہوا ہے کہ انتشار سے بچو۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی طرف نکلنے سے پہلے ہی مجھے خبر مل گئی تھی کہ یہ مجھے پکڑنا چاہتے ہیں۔ چلنے سے پہلے میں نے کہا تھا کہ وارنٹ دیں میں چلنے کیلئے تیار ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ جو انہوں نے وہاں (عدالت میں) کیا ’فوج نے، رینجرز فوج کا حصہ ہے‘ شیشے توڑ کر اس طرح حملہ کیا جیسے پاکستان کو کوئی بہت بڑا دہشتگرد اندر بیٹھا ہوا تھا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ رینجراز کا کیا کام تھا ، پولیس کو آنا چاہئیے تھا، فوج کا یہ کام تھا کرنے کیلئے؟

ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے گولیاں لگیں تب تو میں نے آئی ایس آئی کے جنرل کا نام لے لیا تھا، تب کیوں نہیں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں اس پر مکمل تحقیقات ہوں اور آزاد تحقیقات ہوں، ’میں چاہتا ہوں کہ جو بھی سرکاری بلڈنگز جلائی گئی ہیں ، انویسٹی گیشن ہوں کہ اس کے پیچھے کون تھا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں سب چیزوں کے اوپر انکوائری چاہتا ہوں لیکن ان سے نہیں چاہتا، ’میں چاہتا ہوں کہ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ آپ اپنے نیچے کوئی پینل بنائیں انڈیپنڈنٹ‘۔ کیونکہ مجھے پتا تھا کہ جنہوں نے مجھے گولیاں ماری ہیں وہ تحقیقات نہیں ہونے دیں گے، یہ آج بھی نہیں ہونے دیں گے، اس لئے انڈیپنڈنٹ انویسٹی گیشن (ازاد تحقیقات) کریں۔ کیونکہ اس میں مجھے جو بڑی بڑی چیزیں پتا چلی ہیں وہ قوم کو بھی پتا چلیں۔

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں نے توڑ پھوڑ کرنے والوں کو روکنے کی کوشش کی تو ان سے لڑائی کی، شاہ فرمان نے روکا تو اس سے لڑائی کی، شوکت یوسفزئی نے روکنے کی کوشش کی تو اس کے کپڑے پھاڑ دئیے۔

انہوں نے کہا کہ عمران ریاض خان کو اٹھا کر غائب کردیا گیا، مجھے خدشہ ہے اس کے اوپر بھی یہ تشدد کریں گے، وہ ملک چھوڑ کر جارہا تھا اسے خطرہ تھا کہ اس کے ساتھ بھی وہی ہوگا جو ارشد شریف کے ساتھ ہوا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’آئی ایس پی آر صاحب جب میں جیل میں تھا تو آپ نے پیچھے کچھ باتیں کیں، میں ان کا تھوڑا جواب دینا چاہتا ہوں۔ آپ نے سب سے پہلے کہا کہ میں دوغلا ہوں، میں ایک طرف کہتا ہوں فوج میری ہے اور دوسری طرف اس پر تنقید کرتا ہوں برا بھلا کہتا ہوں۔ آپ نے کہا فوج کو کبھی دشمن نے اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا میں نے پہنچایا، اور تیسرا آپ نے کہا کہ ہم اب کرش کریں گے ان کو‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’دیکھیں آئی ایس پی آر صاحب، میری ذرا غور سے بات سن لیں، آپ جب پیدا بھی نہیں نا ہوئے تھے، تب میں اپنے ملک کو دنیا میں رپریسینٹ (نمائندگی) کرتا تھا، میں نے اپنے ملک کا دنیا میں سر اوپر کیا، عزت دلوائی اپنے ملک کو، اٹھا کے دیکھ لیں آپ بھول گئے ہوں گے آپ پیدا نہیں ہوئے ہوں گے پتا چلوا لیں کہ عمران خان نے کیا پاکستان کی عزت دنیا میں اوپر کی ہے یا نیچے کی ہے۔ اور آپ کو پتا ہونا چاہئیے کہ جب وار آن ٹیرر ہوئی اور پاکستان کی مٹی پلید ہوئی دنیا میں، فرمایا گیا جی کہ فوج دوغلی ہے کیونکہ مشرف کا مارشل لاء تھا، یہ ہمارے سے جھوٹ بولتی ہے، کہتی کچھ ہے کرتی کچھ ہے، ڈالرز ہمارے سے لیتی ہے اور دوغلی گیم کھیلتی ہے، ڈبل گیم، دوغلا تب نام استعمال ہوتا تھا، پاکستان کو ورڈ ہی دوغلا استعمال کرتے تھے، ڈبل گیم کا نام کرتے تھے، ذرا انٹرنیشنل میڈیا دیکھیں، کس نے اپنی فوج کو سب سے زیادہ حفاظت کی، کس نے اپنی فوج کے ساتھ انٹرنیشنل میڈیا پر کھڑا ہوا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب اُسامہ بن لادن جب وہ ایبٹ آباد میں جب وہ حادثہ ہوا، آپ کو پتا ہے بیرون ملک پاکستانیوں کے اوپر جو گزری ہے آپ اندازہ نہیں لگا سکتے، انہوں نے کہا ہمارے سے پیسے لے رہے ہیں اور اسی کو اپنی اکیڈمی کے پاس ایبٹ اباد میں پالا ہوا ہے، جو ہمیں ذلت ملی تب، کون بولا آپ کیلئے، یہاں تو تم کو سانپ سونگھ گیا تھا، یہاں تو آرمی چیف کے منہ سے چوں نہیں نکل رہی تھی، یہاں تو کوئی بولتا ہی نہیں تھا، یہاں تو تب پرائم منسٹر گیلانی تھا نہ زرداری، چار پانچ دن سناٹا چھایا ہوا تھا وہ آکے مار کے چلے گئے ہمارے ملک میں ، دنیا میں ذلیل ہوئے ہم۔ میں بولا تھا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’فوج کو لوگ پسند کرتے تھے، جب ایک آرمی چیف نے میری کمر میں تو چاقو مارا، لیکن پاکستان کے بدنام ترین مجرموں کو آکے اوپر بٹھا دیا، تو مجھے بتائیں میری وجہ سے فوج کو برا بھلا کہا گیا یا اس آدمی کی وجہ سے، اس نے کیا سمجھا کہ لوگ ”چونٹیاں“ ہیں، کیا لوگوں میں عقل نہیں ہے، کیا لوگ بیوقوف ہیں کہ جدھر آپ لگائیں گے لگ جائیں گے، کیا لوگ تیس سال سے ان لوگوں کو نہیں جانتے تھے؟ اسی فوج نے جب مجھے آئی ایس آئی نے بریفنگ دی مجھے کہا ہے، اب سے نہیں 25 سال سے سن رہا ہوں کتنا پیسہ یہ چوری کرکے باہر لے کر گئے ہیں، ہمیں جو پراپرٹیز انہوں نے دکھائی ہیں وہ اسے اربوں ڈالرز کے اند پرارٹیز ہیں۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’میں نے نہیں برا بھلا کہا فوج کو، جو آرمی چیف کے ایکشنز تھے اس نے اس فوج کو برا کیا ہے‘۔

نہوں نے سوال اٹھایا کہ میمو گیٹ کس نے کیا تھا، کیا حقانی نے جا کے امریکنوں کو نہیں کہا تھا کہ زرداری کہہ رہا ہے مجھے میری فوج سے بچا لو، جب نواز شریف کھٹمنڈو میں مودی سے چھپ کر ملاقات کر رہا ہے کہ میری فوج کو نہ پتا چل جائے، پھر ڈان لیکس میں توثیق کر رہا ہے کہ فوج دہشتگردی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ ان لوگوں کو اوپر بٹھا دیں اور ہمیں کہیں کہ ہم ان ساروں کو تسلیم کرلیں۔ ہم کچھ کریں تو ہمیں اینٹی اسٹیٹ قرار دے دیں، لیکن آپ سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں۔

انہوں نے مظاہروں کے درمیان ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی فمیلیوں کا خیال رکھنے کا اعلان بھی کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کل ساڑھے پانچ بجے، خصوصاً خواتین نے گھر سے باہر نکلنا ہے اور گلی یا گاؤں کے آخر میں ایک پلے کارڈ جس پر ”حقیقی آزادی “ اور ’آئین بچاؤ پاکستان بچاؤ“ لکھا ہو، وہ لے کر صرف ایک گھنٹے کیلئے کھڑے ہونا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اس بدھ سے میں دوبارہ مریدکے سے اپنے جلسوں کی مہم شروع کروں گا۔

کراچی: عدالت نے پی ٹی آئی کے 22 کارکنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

مقامی عدالت نے 63 کارکنوں کی ضمانت منظور کرلی، ملیرکورٹ کا 9 کارکنوں کو رہا کرنے کا حکم
شائع 13 مئ 2023 06:39pm
تصویر بذریعہ روئٹرز (فائل)
تصویر بذریعہ روئٹرز (فائل)

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 22 کارکنوں کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ مقامی عدالت نے کپتان کے 63 ساتھیوں کی ضمانت منظور کرلی جبکہ ملیرکورٹ نے 9 کارکنوں کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ خارج کردیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں عمران خان کی گرفتاری کیخلاف ملینیم مال پر احتجاج کے مقدمے میں گرفتار 22 کارکنوں کو پیش کیا گیا۔

پولیس نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی لیکن عدالت نے مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے دو ہفتوں میں تفتیش مکمل کرکے چالان جمع کروانے کا حکم دیا۔

ادھر سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں پانچ تھانوں میں درج مقدمات میں گرفتار 54 کارکنان کو پیش کیا گیا۔ عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضمانت منظورکرلی۔

عدالت نے 54 کارکنوں کو فی کس 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دیا۔ متعلقہ افراد پر مومن آباد، پاک کالونی، اقبال مارکیٹ، اورنگی ٹاون اور سرجانی تھانوں میں میں مقدمات درج تھے۔

ملیر کورٹ میں سچل تھانے میں درج مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی کے 9 کارکنوں کو پیش کیا گیا، عدالت نے تحریک انصاف کے وکلا کی مقدمہ خارج کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے مقدمہ خارج کرکے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔

شاہ لطیف اور قائد آباد تھانوں میں درج مقدمات میں گرفتار 5 کارکنوں کی عبوری ضمانت منظورکرلی گئی ، عدالت نے ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا۔

قائد آباد تھانے میں درج مقدمے میں گرفتار 21 افراد کی درخواست ضمانت پر عدالت نے پراسیکیوشن اور تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے پندرہ مئی کو جواب طلب کرلیا۔

کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ آوروں کی شناخت کیلئے 2 لاکھ روپے فی کس انعام کا اعلان

شناخت میں مدد فراہم کرنے والوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ محکمہ داخلہ پنجاب
اپ ڈیٹ 13 مئ 2023 06:44pm
کور کمانڈر ہاؤس لاہور کے گھر پر حملہ آور پی ٹی آئی مظاہرین  (تصویر: ٹوئٹر)
کور کمانڈر ہاؤس لاہور کے گھر پر حملہ آور پی ٹی آئی مظاہرین (تصویر: ٹوئٹر)

محکمہ داخلہ پنجاب نے کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملہ کرنے والے مرد اور خواتین پر مشتمل 77 سے زائد افراد کی فہرست اور تصاویر جاری کردیں۔

صوبائی محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ شناخت میں مدد فراہم کرنے والوں کو فی کس دو لاکھ روپے انعامی رقم دی جائے گی۔

محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ شناخت میں مدد فراہم کرنے والوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

 محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری اشتہار، جس میں حملہ آوروں کے چہرے پیش کئے گئے ہیں
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری اشتہار، جس میں حملہ آوروں کے چہرے پیش کئے گئے ہیں

خیال رہے کہ پنجاب حکومت نے حالیہ ہنگامہ آرائی اور عسکری و سول تنصیبات میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی زیرصدارت اجلاس میں جناح ہاؤس، عسکری و سول تنصیبات میں توڑپھوڑ اور جلاؤ گھیراؤکی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، جے آئی ٹی واقعات کی تحقیقات کرکے جامع رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔

اجلاس میں تمام شرپسندوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے کارروائیاں مزید تیز کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ توڑ پھوڑ والے تمام مقامات کی جیو فینسنگ کرائی جائے گی، شرپسندوں کے خلاف تمام کیس انسدادہشت گردی کی عدالت میں چلائے جائیں گے، کسی گناہ گار کو چھوڑیں گے نہیں اوربے گناہ کوپکڑیں گے نہیں، شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ ہرشرپسندکو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ عسکری و سول املاک پر حملہ کرنے والے عناصر عبرتناک سزا سے نہیں بچ پائیں گے، شرپسندوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پنائی ہے، صورتحال میں بہتری آرہی ہے، عوام کےجان ومال کےتحفظ کویقینی بنائیں گے، شرپسند عناصرکے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے پوری فورس الرٹ ہے۔

ظلِ شاہ کیس میں شامل تفتیش اور دیگر مقدمات میں عمران کو گرفتار نہ کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو جب بلایا جائے وہ شامل تفتیش ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ
شائع 13 مئ 2023 05:44pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ظلِ شاہ کیس میں شامل تفتیش اور دیگر مقدمات میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو 16 ایم پی او سمیت دیگر مقدمات کے تحت گرفتار نہ کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا۔

تحریری حکم نامہ میں لکھا گیا کہ عدالت عمران خان کی 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض 17 مئی تک ضمانت منظور کرتی ہے، چیئرمین تحریک انصاف کو جب بلایا جائے وہ شامل تفتیش ہوں۔

حکم نامہ کے مطابق درخواست گزار کے وکیل کے مطابق عمران خان کی زندگی کو سنگین خطرات ہیں، سابق وزیراعظم کو دی جانے والی سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق عمران خان کو سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔

تحریری حکم نامہ میں مزید لکھا گیا کہ وکیل درخواست گزار کے مطابق سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے،وکیل عمران خان کے مطابق لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر ہونے تک عدالت اس کیس کو سنے۔ عدالت نے عمران خان کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ نے ظلِ شاہ قتل کیس میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور ہونے کا تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا۔

تین صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جاری کیا۔ جس میں لکھا گیا کہ عمران خان کی پچاس ہزار روپے مچلکوں کے عوض 22 مئی تک ضمانت منظور کی جاتی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کو ظل شاہ قتل کیس میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا گیا۔

تحریری حکم نامہ میں لکھا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان 22 مئی تک متعلقہ عدالت سے رجوع کریں، وکیل درخواست گزار کے مطابق مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے اور سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

حکم نامہ کے مطابق وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ انصاف کی فراہمی کے لئے ضمانت دی جائے تاکہ متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکیں، پولیس نے اس کیس میں عمران خان کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔

آرڈر میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے لاہور ہائیکورٹ میں بیان دیا کہ عمران خان کی اس کیس میں گرفتاری کی ضرورت نہیں، وکیل درخواست گزار کے مطابق خدشہ ہے کہ عمران خان لاہور پہنچیں گے تو گرفتار کر لیا جائے گا۔

تحریری حکم نامہ کے مطابق عمران خان کی 22 مئی تک کی حفاظتی ضمانت منظور کی جاتی ہے،عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست نمٹا دی۔

واضح رہے کہ جمعہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی استدعا پر مختلف بینچ تشکیل دیے گئے جنھوں نے مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عمران خان کی ظل شاہ کیس میں 10 روز کے لئے حفاظتی ضمانت منظور کی۔

اس کے علاوہ عدالت نے عمران خان کی اے ٹی سی سمیت لاہور کے تین مقدمات میں 10 روز کے لئے حفاظتی ضمانت منظور کی۔

ڈویژنل بینچ نے سربراہ پی ٹی آئی کو پیر تک کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی خفیہ مقدمہ بھی ہو تو عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے۔

لاڈلے کو ریلیف نہ ملتا تو یہ فتنہ بوتل میں مکمل بند ہوتا، وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ قوم کو اس فتنے کو ووٹ کی طاقت سے نکالنا ہوگا۔
شائع 13 مئ 2023 05:15pm
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اسلام آباد میں پریس کانفنرس کر رہے ہیں (اسکرین گریب: آج نیوز)
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اسلام آباد میں پریس کانفنرس کر رہے ہیں (اسکرین گریب: آج نیوز)

وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم احتجاج کے لیے ایس او پیز کا احترام کرے گی، اس لاڈلے کو ریلیف نہ ملتا تو یہ فتنہ اگلے ایک دو دنوں میں بوتل میں مکمل بند ہوچکا ہوتا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اس فتنے نے ایک کلٹ تیار کیا ہے، اس نے اپنی جماعت میں نفرت و عناد، جلاؤ گھیراؤ، اوئے توئے کا کلچر، کسی کو نہیں چھوڑوں گا کا کلچر متعارف کرایا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ شہداء کی یادگاروں کو آگ لگانے میں کون سی سیاست ہے، دفاعی تنصیبات کا آگ لگانا ہمارا کلچر نہیں، کون سا سیاسی ورکر ایمبولینس اور اسکولوں کو آگ لگا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور میں مویشی منڈی کو لوٹا گیا اور جانوروں کو آگ لگا دی، ایسا کون کرتا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا مقصد ملک میں انارکی پھیلانا ہے، اس فتنے نے ملک کو نقصان پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاسی لیڈر نہیں ہیں، عمران خان کا کام ملک میں افراتفری پھیلاناہے، عمران خان ایک فتنہ ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ان لوگوں نے اسکولوں کو نقصان پہنچایا، ہم کہتے رہے یہ سیاسی لیڈر نہیں فتنہ ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تین دن ملک میں فتنہ فساد، حساس تنصیبات کے اوپر حملے کیے گئے، یادگارِ شہداء کو نذر آتش کیا گیا، لوگوں کے گھروں پر بھی حملے کیے گئے۔

وزیر داخلہ نے کچھ اعدادو شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار پوری ذمہ داری سے دے رہا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ مئی کو آئی سی ٹی (اسلام آباد) میں 12 جگہوں پر مظاہرے ہوئے، ان مظاہروں میں 700 تک افراد شریک تھے، پنجاب میں 9 مئی کو 221 جگہوں پر مظاہرے ہوئے، پورے پنجاب میں 18 ہزار تک لوگ ان مظاہروں میں شریک ہوئے، کے پی کے میں 126 مقامات پر مظاہرے ہوئے، ان میں 22 ہزار تک مظاہرین شریک تھے۔

وزیرِ داخلہ نے بات کری رکھتے ہوئے بتایا کہ 11 مئی کو آئی سی ٹی میں 4 جگہ، پنجاب میں 12 اور کے پی میں 39 جگہ پر احتجاج ہوا، ان مظاہروں میں 7 سے 8 ہزار کے قریب افراد تھے۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کو پورے پاکستان میں 45 ہزار لوگ باہر نکلے، 10 مئی کو ان کی تعداد میں کمی ہوئی، 23 کروڑ لوگوں میں سے 40 سے 45 ہزار لوگ احتجاج کے لیے باہر آئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی عوامی رد عمل نہیں تھا، یہ ٹرینڈ دہشتگرد اور فسادی تھے، ان دہشتگردوں کی ٹریننگ یہ فتنہ ایک سال سے کررہا تھا، ان کو پیٹرول بم بنانے کے طریقے سمجھائے جارہے تھے، ہر جگہ پر ایک ہی طرز کی غلیلیں ہیں، مخصوص غلیلوں میں بنٹے ڈال کر پھینکیں تو شدید زخم آتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دکانوں، منڈیوں، اسلحہ کی دکان کو لوٹا گیا، کئی مقامات پر بینکوں کر لوٹنے کی کوشش کی گئی، جناح ہاؤس لاہور سے کپڑے تک لوٹے گئے، جو ہاتھ لگا لوٹ لیا گیا، لوٹ مار کے بعد آگ لگا دی گئی۔

وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایک آدمی نے قوم کے 60 ارب روپے لوٹے ہیں، اس لوٹ مار کا ثبوت ہے، وہ کہہ بھی نہیں سکتا کہ میں نے نہیں لوٹے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ خزانے میں پیسے جمع کرانے کے بجائے ایک ٹائیکون کو دے دیئے، اس کے بدلے 6 سے 7 ارب کی پراپرٹی لی، دو ارب ان کا فرنٹ مین شہزاد اکبر لے اڑا، اب وہ موج میلہ کررہا ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ٹی ایل پی والوں نے ان سے زیادہ لوگوں کو منظم کیا ہوا ہے، یہ کام تو 6 ماہ میں بھی ہوسکتا ہے، یہ کہتا رہا کہ جب گرفتار کیا جائے تو اس طرح رد عمل دینا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پھر جب ملزم سامنے آتا ہے تو چیف جسٹس کہتے ہیں ویلکم۔

اتنا ریلیف تو پاکستان کی آئینی تاریخ میں کسی کو نہیں ملا، سرکاری رہائشگاہ پر مہمان بنانے کے انتظامات کیے جاتے ہیں، اس کی مرضی کے مہمان بلانے کا بھی انتظام کیا جاتا ہے، جب چیف جسٹس خوش آمدید کرے اور جاتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کرے، اس کے بعد ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس کی کیا مجال ہوتیَ

وزیرداخلہ نے کہا کہ انہوں نے وہاں (عدالت میں) جو مانگا انہیں دیا گیا، شکر ہے کہ انہوں نے اپنی ضمانت پر ہی اکتفا کیا ہے، کہا گیا کہ جن مقدمات کا معلوم بھی نہیں ان میں بھی ضمانت دے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کو اس فتنے کو ووٹ کی طاقت سے نکالنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں نے 60 ارب کی ڈکیتی کی نہ مقدس جگہوں پر حملہ کیا، ان کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے اور ان کو ریلیف نہیں مل رہا، ان کو بھی چاہئیے کہ وہ بھی آکر ریلیف حاصل کریں ان کو دیکھ کر بھی بڑی خوشی کا اظہار کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ویلکم کیا تو ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ کیا ہوگا، بلینکٹ ریلیف کے بعد بھی ہم نے کہا کہ آپ کی سیکیورٹی ہمارے ذمہ ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ توہین عدالت لگتی ہے تو دیکھ لیں گے۔ بلاول نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے کی پالیسی کو ہم اچھا نہیں سمجھتے، لیکن اگر ان کا رویہ اور طریقہ یہی رہا تو میں افسوس سے کہتا ہوں کہ پھر ہمیں اس پر مجبور ہونا پڑے گا۔

پی ٹی آئی کا گرفتار کارکنوں کا آن لائن ڈیٹا اکٹھا کرنے کا فیصلہ

آن لائن پورٹل کے ذریعے پنجاب بھر سے گرفتار کارکنوں کی انٹری کی ہدایت
شائع 13 مئ 2023 05:02pm
فائل ــ فوٹو
فائل ــ فوٹو

پاکستان تحریک انصاف نے گرفتار کارکنوں کی تعداد کیلئے آن لائن ڈیٹا اکٹھا کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

تحریک انصاف نے گرفتار کارکنوں کی رہائی کے لئے حکمت عملی ترتیب دے دی۔ پی ٹی آئی نے گرفتار کارکنوں کی تعداد جاننے کیلئے آئن لائن ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کردیا۔

آن لائن پورٹل کے ذریعے پنجاب بھر سے گرفتار کارکنوں کی انٹری کی ہدایت کردی گئی۔ رہنما تحریک انصاف شیخ امتیاز کے مطابق لاہور سے 1500 کے قریب کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم عدالت سے رجوع کر رہی ہے، گرفتار کارکنوں کی فیملی آئن لائن پورٹل پرانٹری کرسکے گی۔

عمران کو پنجاب حکومت کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ، پھر سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

9 مئی یا اس کے بعد درج مقدمات میں گرفتار نہ کیا جائے، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
شائع 13 مئ 2023 04:46pm
12 مئی 2023: عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے پر پولیس کمانڈوز لے جا رہے ہیں۔ (تصویر از عامر قریشی/ اے ایف پی)
12 مئی 2023: عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے پر پولیس کمانڈوز لے جا رہے ہیں۔ (تصویر از عامر قریشی/ اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 9 مئی یا اس کے بعد درج مقدمات کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، جس میں آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔

عمران خان کی گرفتای کے خلاف 9 مئی کو ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں نے جنم لیا تھا، جن میں کئی سول اور عسکری املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کئی مقدمے مظاہرین اور پی ٹی آئی قیادت کے خلاف درج کئے تھے۔

اب انہیں مقدمات کے خلاف دائر اس درخواست میں 9 مئی یا اس کے بعد درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ 9 مئی یا اس کے بعد درج مقدمات میں گرفتار نہ کیا جائے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے متعدد مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔

خیال رہے کہ نگراں پنجاب حکومت نے حالیہ ہنگامہ آرائی اور عسکری و سول تنصیبات میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انوسٹی گیشن (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

سپریم کورٹ کے باہر جے یو آئی اور پی ڈی ایم کا دھرنا، مریم نواز اسلام آباد پہنچ گئیں

جے یو آئی نے چاروں صوبوں سے کارکنوں کے قافلے اسلام آباد لانے کی تیاری شروع کردی۔
اپ ڈیٹ 13 مئ 2023 09:57pm
جے یو آئی کے کارکنان 5 نومبر 2019 کو اسلام آباد میں حکومت مخالف ”آزادی مارچ“ میں شریک ہیں۔ (علامتی تصویر بزریعہ اے ایف پی)
جے یو آئی کے کارکنان 5 نومبر 2019 کو اسلام آباد میں حکومت مخالف ”آزادی مارچ“ میں شریک ہیں۔ (علامتی تصویر بزریعہ اے ایف پی)

جمیعت علماء اسلام (ف) نے 15 مئی کو سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کی تیاریاں شروع کردیں، ساتھ ہی چیف جسٹس کے استعفے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان بھی کر دیا۔ جے یو آئی کے کارکنوں کے قافلے کوئٹہ اور کراچی سے کل اسلام آباد روانہ ہوں گے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے ریڈ زون جانے والے راستوں کو جے یو آئی کے کارکنان کیلئے بند کر دیا۔ جے یو آئی کے کارکنان نے سیرینہ چوک میں گاڑیاں کھڑی کر کے احتجاج شروع کردیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ آرڈر ملا ہے کہ کسی بھی کارکن کو ریڈ زون نہیں جانے دیا جائے۔

جے یو آئی نے چاروں صوبوں سے کارکنوں کے قافلے اسلام آباد لانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ کوئٹہ اور کراچی سے جے یو آئی کے قافلے کل اسلام آباد روانہ ہوں گے، پشاور اور پنجاب سے کارکنان پیر کو اسلام آباد روانہ ہوں گے۔

پشاور کے قافلے کی قیادت مولانا عطاالرحمان کریں گے، کے پی کے جنوبی اضلاع کے قافلے کی قیادت اکرم خان درانی کریں گے، سندھ کے قافلے کی قیادت راشد محمود سومرو کریں گے، بلوچستان کی قیادت مولانا عبدالغفور حیدری اور مولانا عبدالواسع کریں گے، جبکہ پنجاب سے قافلے کی قیادت ڈاکٹر عتیق الرحمان کریں گے۔

ترجمان جے یو آئی کا کہنا ہے کہ دھرنے میں جے یو آئی کے ایک لاکھ سے زائد کارکنان شرکت کریں گے۔

جے یو آئی رہنما مولانا عطاالرحمان کا کہنا ہے کہ 10 ہزار کے قریب رضاکار ڈیوٹی دیں گے، خیبرپختونخوا انصار الاسلام کے ذمہ تمام اضلاع میں سالاروں کو منظم کرنے کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔

’دھرنا غیرمعینہ مدت کے لیے ہوگا‘

جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی کس نے تربیت کی ہے، سیاست کے معنی پھانسی بھی ہیں، سیاست کے معنی قید مشقت بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں دہشتگردوں کا گروپ ہے، یہ اپنی ہر بات منوانا چاہتے ہیں، کل لاڈلے کی جو ضمانتیں ہوئیں ان کی کوئی مثال ملتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ کوئی جمہوریت کا گلا گھونٹے کے لیے کمر بستہ ہوا تو ایسا سبق سکھائیں گے کہ نسلیں یاد رکھیں گی، ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ہمارا دھرنا غیرمعینہ مدت کے لیے ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران نے معیشت کی عمارت کو گرادیا تھا، اب اس معیشت کو اٹھانا ہے اور مہنگائی کم کرنے میں وقت درکار ہے، عالمی اداروں سے معاہدوں نے ہماری معیشت ڈبو دی۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے الیکشن اتنی جلدی نہیں کراسکتا، دفاعی ادارے بھی کہتے ہیں الیکشن کے لیے ابھی تیار نہیں ہیں۔

پی ڈی ایم کی تیاریاں

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز اسلام آباد پہنچ گئیں۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں بتایا کہ مریم نواز قائد محمد نوازشریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کی ہدایت پر پیر کو پی ڈی ایم کے دھرنے میں مسلم لیگ ن کی نمائندگی کریں گی اور مریم نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن پی ڈی ایم کے دھرنے میں شرکت کرے گی۔

پی ڈی ایم نے بھی سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں، دھرنے کے لئے لاہور سے اسلام آباد تک ریلی نکالی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز ریلی کی قیادت کریں گی اور لیگی رہنما سیف الملوک کو اسلام آباد ریلی کیلئے کنوینئر مقرر کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلی میں زیادہ سے زیادہ کارکنوں کو لانے کی ہدایت کی گئی ہے، ریلی پیر کی صبح 10 بجے ٹھوکر نیاز بیگ سے روانہ ہوگی۔

وزیراعظم کا جناح ہاؤس کا دورہ، پولیس اہلکار اور افسران میں جھگڑا

اے ایس پی تیمور خان کا اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار پر تشدد
شائع 13 مئ 2023 02:46pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل

وزیراعظم شہباز شریف کے جناح ہاؤس لاہور کے دورے کے موقع پر پولیس اہلکار اور افسران میں جھگڑا ہوگیا۔

اے ایس پی تیمور خان نے اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار نے اے ایس پی تیمور خان سے بحث کی، جس پر تیمور خان نے اہلکار کو ڈنڈے سے تشدد کا نشانہ بنایا۔

آئی جی پنجاب عثمان انور نے اے ایس پی تیمور خان کا ماتحت اہلکار کو چھڑی مارنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ ماتحت اہلکاروں کے ساتھ سخت رویہ یا تشدد کسی صورت قبول نہیں، سی سی پی او لاہور واقعے کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کریں۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف آج جناح ہاؤس لاہور پہنچے، نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

وزیراعظم نے عسکری قیادت سے ملاقات کی اور اظہار یکجہتی کیا، جس کے بعد شہباز شریف سروسز اسپتال گئے جہاں انہوں نے توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی میں زخمی ہونے والے ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی اور دیگر اہلکاروں کی عیادت کی۔

پنجاب الیکشن کی سماعت کے دوران ممکنہ دھرنے پر سپریم کورٹ میں تشویش، پولیس افسر نہ آئے

رجسٹرار نے ضلعی اور پولیس افسران کو طلب کیا، صرف ڈپٹی کمشنر حاضر ہوئے
اپ ڈیٹ 13 مئ 2023 03:45pm
سپریم کورٹ آف پاکستان کا بیرونی منظر۔ تصویر supremecourt.gov.pk
سپریم کورٹ آف پاکستان کا بیرونی منظر۔ تصویر supremecourt.gov.pk

سپریم کورٹ کے سامنے پیر کو پنجاب میں انتخابات سے متعلق اہم مقدمے کی سماعت کے موقع پی ڈی ایم کی جانب سے دھرنا دینے پر عدالت عظمیٰ میں تشویش کے آثار ہیں۔ رجسٹرارسپریم کورٹ نے ممکنہ دھرنے اورسیکورٹی انتظامات سے متعلق ڈپٹی کمشنر،اے آئی جی اسلام آباد اور دیگر افسران کو کرلیا تاہم ہفتہ کے روز صرف ڈپٹی کمشنر سپریم کورٹ پہنچے جبکہ پولیس افسران نہیں آئے۔

پولیس افسران کے نہ آنے پر رجسٹرار نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا تھا کہ پیر کے روز پی ڈی ایم کے کارکنوں ملک بھر سے اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اور سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیا جائےگا۔

یاد رہے کہ پیر کو سپریم کورٹ میں پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے اہم مقدمے کی سماعت ہو رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے چار اپریل کو حکم دیا تھا کہ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرائے جائیں۔ تاہم نہ تو حکومت نے الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کیے اور نہ ہی سیکورٹی اہلکار فراہم کیے گئے جس کے بعد قوی امکان ہے کہ یہ انتخابات اتوار کو نہیں ہو رہے۔

بعض سیاسی رہنماؤں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کرانے میں ناکامی پر عدالت عظمیٰ وزیراعظم شہباز شریف کو نااہل قرار دے سکتی ہے۔ اسی صورت حال میں پیر کا دھرنا اہم ہے۔

دھرنے کے پیش نظر ہفتہ کو رجسٹرار سپریم کورٹ نے ڈپٹی کمشنر،اے آئی جی اسلام آباد کوطلب کرلیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز،ایس ایس پی آپریشنزکوبھی طلب کرلیاگیا۔ ذرائع کے مطابق ان افسران کوسیکیورٹی انتظامات کےحوالےسےطلب کیاگیا۔

سہہ پہر کے روزسپریم کورٹ میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی زیر صدارت سیکیورٹی سےمتعلق اجلاس ہوا جس میں شرکت کے لیے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پہنچے لیکن اسلام آباد پولیس کا کوئی افسر اجلاس میں شرکت کیلئےنہ آیا۔

رجسٹرا نے ڈپٹی کمشنرکوسیکیورٹی پلان اور انتظامات یقینی بنانےکی ہدایت کی۔

سیاست میں مداخلت سے انکار پر فوج اور آرمی چیف پر حملے کیے جارہے ہیں، پی ڈی ایم

پی ڈی ایم کی آرمی چیف کیخلاف عمران خان کے بیان کی شدید مذمت
شائع 13 مئ 2023 01:59pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ بزنس ریکارڈر
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ بزنس ریکارڈر

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔

پی ڈی ایم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیاسی لبادہ اوڑھے دہشت گرد آئین کے ساتھ کھڑے ہونے پر فوج حملے کررہا ہے، سیاست میں مداخلت سے انکار پر فوج اور آرمی چیف پر حملے کیے جارہے ہیں، تکلیف یہ ہے کہ بند کمرے اور ایوان صدر میں ایکسٹینشن کی آفر کرنے کی سہولت ختم ہو چکی۔۔۔

پی ڈی ایم نے کہا ہے کہ امریکن جیوش لابی جس کے لیے فکر مند ہے، اس کی ایک حافظ قران، ایماندار اور پروفیشنل آرمی چیف سے تکلیف ہم سمجھ سکتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے والی فوج اور اس کے سپہ سالار کے خلاف دہشت گردوں کا سہولت کار اور اس کے مسلح جتھے جنگ کر رہے ہیں۔

پی ڈی ایم کا مزید کہنا تھا کہ لسبیلہ کے شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلانے والا اب فوج اور آرمی چیف کے خلاف گھٹیا مہم چلا رہا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے کہا کہ جناح ہاؤس، ریڈیو پاکستان، شہداء، غازیوں اور قومی یادگاروں پر حملے کرنے والا فوج اور عوام میں تقسیم پیدا کرنے کے بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، جتنے مرضی گھٹیا پن کا مظاہرہ کرو، سلیکشن کی سہولت بند ہے، عمران نیازی کا بیان اسے دیکھ کر خوش ہونے اور جوڈیشل این آراو دینے والوں کے لیے تازیانہ اور آئینہ ہے۔

فضل الرحمان نے ملک بھر سے کارکنوں کو اسلام آباد طلب کرلیا

دوسری جانب جعمیت علماء اسلام (جے یوآئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک بھر سے کارکنوں کو اسلام آباد طلب کرلیا۔

ترجمان جے یو آئی کے مطابق سپریم کورٹ کے سامنے پرامن احتجاجی مارچ کے لیے تمام کارکن پیر کو اسلام آباد پہنچیں اور اس میں شریک ہو، صوبائی اورضلعی سطح پر تنظیمیں تیاری کریں، آئین اورقانون کی بالادستی کے لیے ہر قسم کی قربانی دیں گے۔

رہائی کے بعد یاسمین راشد اسپتال سے دوبارہ گرفتار

رہائی سے قبل پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی طبیعت بگڑ گئی اور انہیں کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔
اپ ڈیٹ 13 مئ 2023 11:44pm
پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد سروسز اسپتال کے باہر گاڑی سے اترتے ہوئے (تصویر بزریعہ ٹوئٹر)
پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد سروسز اسپتال کے باہر گاڑی سے اترتے ہوئے (تصویر بزریعہ ٹوئٹر)

تھانہ سرور روڈ کی توڑ پھوڑ کے معاملے میں یاسمین راشد کی گرفتاری کیلئے پولیس سروسز اسپتال پہنچ گئی، اور انہیں گرفتار کرلیا۔

سروسز اسپتال سے گرفتار ڈاکٹر یاسمین راشد لاہور پولیس کو تین مقدمات میں مطلوب تھیں۔ ان کے خلاف تھانہ سرور روڈ، گلبرگ اور تھانہ شادمان میں مقدمات درج ہیں۔

تینوں مقدمات میں دہشتگردی سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔

ماڈل ٹاؤن ڈویژن کی پولیس ڈاکٹر یاسمین راشد کو گرفتار کرنے کےلیے سروسز اسپتال پہنچی تھی۔

فی الحال طبعیت ناسازی کے باعث انہیں اسپتال میں ہی رکھا جائے گا۔

یاسمین راشد کا سروسز اسپتال میں علاج جاری ہے، انہیں ایمرجنسی سے کمرے میں منتقل کردیا گیا ہے۔

یاسمین راشد کو وی آئی پی بلاک سی میں ایڈمٹ کیا گیا ہے، دوران حراست ادویات نہ لینے سے ان کی طبیعت خراب ہوئی تھی۔

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد کو ڈسچارج یا ایڈمٹ کرنے کا فیصلہ تاحال نہیں کیا جاسکا ہے۔

رہائی سے قبل پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی طبیعت بگڑ گئی تھی، جس کے بعد انہیں کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔

یاسمین راشد کو کوٹ لکھپت جیل کے کچا جیل روڈ سے لے جایا گیا۔

خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کورہا کرنے کا حکم دے دیا ہے، جبکہ 3 ایم پی او کے تحت نظربندی کا حکم معطل کیا جاچکا ہے۔

پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد کی رہائی کیلئے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لاہور رافعہ حیدر نے احکامات جاری کر دئیے ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد کو کوٹ لکھپت جیل سے کچھ دیر میں رہا کئے جانے کا امکان تھا، لیکن ان کی طبیعت خراب ہوئی۔

آج بروز ہفتہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے یاسمین راشد کو 3 ایم پی او کے تحت نظر بند کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

یاسمین راشد کے وکیل احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ ستر سالہ کینسر سمیت دیگر امراض میں مبتلا خاتون کو گرفتار کیا گیا، انہیں غیر قانونی طور پر نظر بند کیا گیا ہے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یاسمین راشد لوگوں کے ہجوم کی سربراہی کررہی تھیں، اگر وہ بیمار ہیں تو بیماروں کا پرائیویٹ اسپتال میں علاج ہوسکتا ہے۔ عدالت کو کسی کے لیے خاص طور پر عدالت نہیں لگانی چاہیئے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالتوں کو متنازعہ نہ بنائیں، ججز ہفتے کے روز عدالت میں آتے ہیں۔

جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ اس بات سے ان کا مقصد عدالت کو متنازعہ بنانا نہیں ہے۔

یاسمین راشد کے وکیل نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے نظر بندی کے احکامات جاری کیے جو اس کا اختیار نہیں ہے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر یاسمین راشد کی نظر بندی کے لیے جاری حکم معطل کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباس کہا تھا کہ سابق وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد پولیس کے چھاپوں کی وجہ سے گھر میں موجود نہیں تھیں۔

عندلیب عباس کا کہنا تھا کہ 2 روز قبل یاسمین راشد کے شوہر اور دیور کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف غیر شرعی نکاح کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار

سول جج نصر من اللہ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا
اپ ڈیٹ 13 مئ 2023 03:11pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ فائل

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیرا عظم عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی، سول جج نصر من اللہ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سول جج نصرمن اللہ نے عمران خان اوربشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران وکیل راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدت کے دوران شادی غیر قانونی ہے، ایسا کہنا فراڈ ہے کہ 2018 کے پہلے دن شادی کریں گے تو وزیرِ اعظم بن جائیں گے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جنوری 2018 میں بشریٰ بی بی عدت میں تھیں، ان کی طلاق نومبر میں ہوئی تھی۔

وکیل نے کہا کہ اگر شادی قانونی تھی تو دوبارہ نکاح کیوں کیا، بنی گالہ سے فراڈ شروع ہوا اور نکاح لاہور میں ہوا۔

جج نے سوال کیا کہ عمران خان کا نکاح لاہور میں ہوا، اس عدالت کا دائرہ اختیار کیسے بنتا ہے؟

وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت کو بتایا کہ نکاح خواں کو بھی اسلام آباد سے نکاح کے لیے لے جایا گیا، فروری 2018 میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح دوبارہ اسلام آباد میں پڑھایا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے دلائل مکمل کر لیے۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ دوران عدت نکاح کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

لبرٹی سے گرفتار پی ٹی آئی کی 17 خواتین کی نظربندی کا فیصلہ معطل

لاہور ہائیکورٹ کا تمام خواتین کو فوری رہا کرنے کا حکم
اپ ڈیٹ 13 مئ 2023 03:34pm
لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ

لاہورہائیکورٹ نے لبرٹی سے گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 17 خواتین کی نظر بندی کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے خواتین کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ زیر حراست تین خواتین کو گزشتہ رات رہا کردیا گیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ 3 خواتین کو ان کے والد کی وفات کے باعث رہا کیا گیا ہے، 17 خواتین پی ٹی آئی کی متحرک کارکن ہیں، عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان خواتین کو نظر بند کیا گیا، پرامن احتجاج کرنے پر خواتین کو نظربند کرنا آئین کے خلاف ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ ڈپٹی کمشنر کا نظر بند کرنے کا حکم کالعدم قرار دے اور نظربند خواتین کو رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے 17 خواتین کی نظر بندی کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

بھرپور انداز میں اداروں اور پارلیمنٹ کا دفاع کریں گے، خواجہ آصف

عدلیہ، تحریک انصاف کا گٹھ جوڑ بن چکا، فلم مزید نہیں چلے گی، شیری رحمان
اپ ڈیٹ 13 مئ 2023 02:17pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے پی پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے پی پی

وزیر دفاع خواجہ آصف نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے گٹھ جوڑ سے نوازشریف کو نکالا، ملزم کوخوش آمدید کہنا افسوس ناک ہے، آپ اٹھ کر گلے بھی لگالیتے، لوریاں دینے والے بھی ساتھ بھیج دیتے۔

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ انتقام کا لفظ ہماری سیاسی ڈکشنری میں موجود نہیں، ہم نے کبھی ذاتیات پر سیاست نہیں کی، پی ٹی آئی رہنما کے گھر پر جو ہوا اس پر افسوس ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پولیس کا عمل میرے لیے باعث ندامت ہے، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے گٹھ جوڑ سے نوازشریف کو نکالا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریٹائر ہونے والے آج صفائیاں پیش کررہے ہیں، ملزم کو خوش آمدید کہنا افسوس ناک ہے، آپ اٹھ کر گلے بھی لگالیتے، آپ نے 5،6 لوگوں کوگپ شپ کے لیے بھیجا، آپ لوریاں دینے والے بھی ساتھ بھیج دیتے۔

وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ زرداری صاحب کی ہمشیراہ کو نظربند کیا گیا، ایک شخص کو بلینک ضمانتیں دی جارہی ہیں، آپ نے جو کیس سوچا ہے اس پر بھی ضمانت دے دی گئی، آئین میں عدلیہ، انتظامیہ اور پارلیمنٹ کے اختیارات طے ہیں، ایگزیکٹو پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ کے احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہوتا ہے ، عدلیہ ون مین یا ون انسٹی ٹیوشن شو نہیں ہے، کوئی الزام نہیں ملا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر تاحیات نااہل کردیا گیا۔

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ برباد معیشت ہمیں ورثے میں ملی، جو الزامات انہوں نے لگائے کیا ان پر اب تک کھڑے ہیں، کل جوباتیں کی گئیں سابق وزیراعظم کو وہ زیب نہیں دیتیں۔

لاہور اور راولپنڈی میں فوجی تنصیبات پرحملے ہوئے، ہم نے دشمن کو اپنا مذاق اڑانے کا مؤقف فراہم کیا، اداروں پر حملہ آور ہوئے کیونکہ وہ آپ کی پشت پناہی نہیں کرتے ہیں، بھرپور انداز میں اداروں اور پارلیمنٹ کا دفاع کریں گے۔

عمران نیازی کی پشت پناہی کی جارہی ہے، شیری رحمان کا الزام

دوسری جانب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ عمران خان اور تحریک انتشار نے ملک کو نقصان پہنچایا، شرپسندوں نے ملک کو مفلوج کرنے کی کوشش کی، ملک کی ساکھ کو داؤ پر لگایا گیا ہے۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ عمران خان خود کو ریاست اور قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، عمران نیازی کی پشت پناہی کی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز والد کو ملنے گئیں تو ان کو گرفتار کرلیا گیا، منصوبہ بندی کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، جتھوں کے خلاف ہر صورت کارروائی کی جائے گی۔

شیری رحمان نے کہا کہ عدلیہ اور تحریک انصاف کا ایک گٹھ جوڑ بن چکا یہ صاف نظر آرہا ہے، ان کی یہ فلم اب مزید نہیں چل سکتی اب حکومت بھی اپنا ٹریلر چلائے گا، عدل کا جھکاؤ نظر آرہا ہے ایک ساتھ 9 کیسز میں ریلیف دیا گیا، حکومت نے تہیہ کیا ہے اب کسی کو کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے، ہمارا میسیج ہے ملک کو جلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

پی ٹی آئی میں ضم نہ ہونے پر عمران کی حکومت میں ہم پر جھوٹا کیس بنایا گیا، مصطفیٰ کمال

جو دشمن نہ کرسکا وہ عمران خان اور پی ٹی آئی کر رہی ہے، رہنما ایم کیو ایم
شائع 13 مئ 2023 12:39pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر

ایم کیوایم پاکستان کے رہنما مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں ضم نہ ہونے پر عمران خان کی حکومت میں ہم پر جھوٹا کیس بنایا گیا۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نیب کی عدالت سے واپس آرہا ہوں، عمران خان کی حکومت میں مجھ پر جھوٹا کیس بنا، میرا دشمن بھی مجھ پر سوال نہیں اٹھا سکتا، عمران خان کی حکومت میں فرمائش ہوئی کی پی ٹی آئی میں ضم ہوجاؤ، انکار کیا تو کیس بنادیا گیا۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ آج جو اس ملک میں ہورہا ہے، مجھے پاکستانی معاشرے پر حیرت ہے، اگر باپ بیٹی کے لیے رشتہ ڈھونڈے تو شریف النفس ڈھونڈے گا، اگر اس لڑکے میں کوکین کی لت ہو نشا کرتا ہو یا حضرت لوت کی قوم والی عادت ہو تو وہ اپنی بیٹی کا رشتہ نہیں کرے گا لیکن اس ملک کے لیے اگر وزیراعظم لگانا ہو تو اس کردار کے آدمی کو وزیراعظم بنا دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ منافقت ہے ہمارے معاشرے کی، عمران خان انقلاب برپا کر رہے پیں، لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سفر اس لیے ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ختم کرنا چاہتے ہیں، ان کو یہ بتاںا چاہتا ہوں یہ اپنے فائدے کے لیے کررہے ہیں،

مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ جو جنرل ان کو الیکشن مینیج کرکے دے اگر نہ دے وہ تو جنرل جانور ہے، سارا نظام ان کو ایسا چاہیئے کے سارے جنرل ان کے لیے کام کرے۔ کیس میں جس بندے کو قتل کرنے کا الزام ہے وہ گھوم پھر رہا ہے، عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان کو جلایا گیا۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہمیں مردم شماری میں گننے کے لیے تیار نہیں، عمران خان سوشل میڈیا پر آواز نہیں اٹھا رہے، عافیہ صدیقی کئی برسوں سے قید ہیں کیا کبھی انہوں نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی، کراچی میں یہ بات عام ہوگئی ہے، اگر آپ کے پاس پنجاب کا ڈومیسائل ہے تو آپ کورکمانڈر کے گھر کو بھی آگ لگا سکتے ہیں اور جج بلا کر آپ کو کہے گا کہ کوئی بات نہیں بچے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں کوئی گولی نہیں مارے گا آپ کو لیکن سندھ، بلوچستان میں شک کی بنیاد پر بھی گولی ماردی جائے گی، آپ کا عمل پورے پاکستان میں ایک جیسا ہونا چاہیئے، اس سے پاکستان کو نقصان ہورہا ہے، پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے بہت غلط ہورہا ہے، پتہ نہیں ہمیں دیکھ کر کبھی ججز صاحبان کو خوشی ہوگی، یکطرفہ ملک نہیں چل سکتا۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی کا ایک رول ہے، عراق شام میں دیکھ لیں کیا ہوا، اگر آرمی نہیں ہوئی تو کیا ہوگا، ہر گلی محلے میں لڑائی ہوگی، پاکستان آرمی ملک کی سلامتی کی علامت ہے، اگر یہ نہیں ہوئی تو ملک میں خانہ جنگی ہوگی، جو دشمن نہ کرسکا وہ عمران خان اور پی ٹی آئی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن کی آڈیوزاور ویڈیوز چل رہی ہیں اس کریکٹر سے انقلاب آئے گا، ایسی آڈیوز جو آواز لڑکوں کے سامنے بیٹھ کر بھی نہ سنی جائے، ایسے لوگوں سے انقلاب آئے گا، اللہ معاف کرے۔