Aaj News

جمعہ, مئ 03, 2024  
24 Shawwal 1445  

فواد چوہدری ممکنہ گرفتاری سے بچ کر ساڑھے 14 گھنٹے بعد عدالت سے روانہ

فواد چوہدری کو کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کے لئے پولیس کو احکامات جاری
اپ ڈیٹ 17 مئ 2023 12:02am
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب
پی ٹی آئی رہنما 16مئی 2023 کواسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں بھاگتے ہوئے ۔آج نیوز
پی ٹی آئی رہنما 16مئی 2023 کواسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں بھاگتے ہوئے ۔آج نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت ملنے اور حکام کو انہیں کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کے باوجود فواد چوہدری تقریباً ساڑھے گھنٹے بعد عدالت سے باہر آسکے۔

پولیس نے فواد چوہدری کو ہر صورت گرفتار کرنے کا ارادہ کرلیا تھا، پولیس انسدا دہشت گردی فورس اور رینجرز اہلکاروں کے ہمراہ عدالت کے باہر موجود تھے۔

فواد چوہدری نے ضمانت ملنے کے باوجود گرفتاری کے خوف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سااڑھے 14 گھنٹے گزارے۔

پی ٹی آئی رہنما عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد کیفیٹیریا میں بیٹھ گئے تھے، ان کے ہمراہ حبا چوہدری، فیصل چوہدری اور علی گوہر بھی موجود تھے۔

ہائی کورٹ بار روم سے باہر آکر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ میرا تعلق ضلع جہلم سے ہے، ہمارا ضلع شہیدوں اور غازیوں کا مسکن ہے، ہمارے خاندانوں اور لہو کا رشتہ ہر رشتے سے مقدم ہے۔

9 مئی کو جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس میں پیش آئے واقعات قابل شرم ہیں، فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو کور کمانڈر لاہور اور جی ایچ کیو میں جو واقعات پیش آئے اس پر رنجیدہ ہیں، یہ واقعات انتہائی قابل شرم ہیں، ایسا کبھی نہیں ہونا چاہئے، ان میں جو ملوث ہیں چاہے وہ پی ٹی آئی سے ہوں، ایسے افراد کو سزا ملنی چاہئے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ فوج ہے تو پاکستان ہے، البتہ پولیس نے گرفتار کرنا ہے تو ہم یہاں پر ہیں۔

پولیس نے پی ٹی آئی رہنما کو گرفتار نہیں اور فواد چوہدری ساڑھے گھنٹے بعد عدالت سے گھر کے لئے روانہ ہوگئے۔

اس سے قبل عدالتی حکم کے باوجود گرفتاری کے خلاف فواد چوہدری کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدلت نے فواد چوہدری کو کسی اور مقدمے میں بھی گرفتارنا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے دیگر دومقدمات میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کے لئے پولیس کو احکامات جاری کردیئے۔ عدالت عالیہ نے حکم نامے آئی جی اسلام آباد کو ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔

دوسری جانب فواد چوہدری کی توہین درخواست رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ مقرر ہوگئی جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کل سماعت کریں گے۔

رہائی ملتے ہی فواد چوہدری کی گرفتاری کے ڈر سے واپس عدالت کی جانب دوڑیں لگ گئیں

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا جس کے بعد پولیس نے ان کو دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم وہ بھاگ کر احاطہ عدالت میں داخل ہوئے۔

فواد چوہدری عدالت سے نکل کر گاڑی میں بیٹھ رہے تھے کہ پولیس وین ان کی گاڑی کے سامنے آگئی۔

پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کو دیکھتے ہیں دوڑ لگادی اور وہ دوڑتے ہوئےعدالت کے گیٹ پر گرگئے، وکلاء اور ساتھیوں نے ان کو سہارا دے کر اٹھایا، فواد چوہدری اٹھ کر دوبارہ بھاگے اور کچھ دورجا کر دوبارہ گرگئے۔

فواد چوہدری جسٹس میاں گل حسن کی عدالت میں پہنچے جس کے کچھ دیر بعد جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کمرہ عدالت میں پہنچ کر فواد چوہدری کو روسٹرم پر بلایا۔

فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ باہر پولیس نے ایک مرتبہ پھر گرفتاری کی کوشش کی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فواد چوہدری نے مکالمہ کرتے ہوئے آپ خود وکیل ہیں، آپ تحریری حکمنامہ کا انتظار تو کرتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے جارہے ہیں۔ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت کی درخواست دائرکریں اورحکمنامہ کی کاپی لے لیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو بکتر بند گاڑی میں اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچایا گیا۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری بکتر بند گاڑی میں موجود ہیں، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ فواد چوہدری کو عدالت پیش کریں۔

عدالت نے سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے حکم پر فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے ایک آرڈر جاری کیا جس پر عمل نہیں ہوا، آرڈر نہ آئی جی اسلام آباد اور نہ ہی کسی اور نے دیکھا، جب آپ نے انہیں پکڑا تو اس وقت آرڈر دکھایا گیا، آپ کے پاس آرڈر کی تصدیق کے کئی طریقے تھے، 9 مئی خوشگوار دن نہیں تھا، خدشات درست تھے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار رہائی کے بعد انڈر ٹیکنگ دیں کہ وہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، یہ بھی یقین دہانی کرائیں کہ قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، اگر انڈر ٹیکنگ کی خلاف ورزی ہوئی تو ان ارکان پارلیمان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو گی، اس بنیاد پر ارکان پارلیمان نا اہل بھی ہوسکتے ہیں، عدالت وقت دے رہی ہےکہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اورآئی جی اس معاملے کو دیکھیں۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آبادکا کہنا تھا کہ کچھ حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، عدالتی حکم کی کاپی آئی جی آفس اور لاء افسران کونہیں دی گئی، بائیو میٹرک بھی نہیں کرائی گئی۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آپ جج نہیں ہیں، یہ ہم نےدیکھنا ہےکہ بائیو میٹرک ہے یا نہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کو کسی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا گیا، اگرکسی مقدمے میں گرفتاری ہوتی تو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ضروری ہوتا، عدالت نے کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکا تھا، اگر مقدمے میں گرفتارکرتے تو میں بھی رہائی کا کہتا، عدالت نے جس پٹیشن پرگرفتاری سے روکا اس میں بھی ڈی سی فریق نہیں تھے، فواد چوہدری نے اپنے کنڈکٹ سے ثابت کرنا ہے کہ وہ پرامن شہری ہیں، 9 مئی کے واقعات میں قوم کا اربوں روپےکا نقصان ہوا۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم ان کے خلاف کارروائی سے تو نہیں روک رہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میں پہلے سارا دن ہائی کورٹ میں تھا اور اگلے تمام دن سپریم کورٹ میں۔

ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کیس میں عدالت نے گرفتاری سے روکتے ہوئے ایم پی او کا الگ سے ذکرکیا، اگر وہ صرف مقدمات میں گرفتاری روکتے تو ایم پی اوکے تحت گرفتاری ہوسکتی تھی۔

وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کو اب تو ہائی کورٹ کے حکم سے متعلق معلوم ہوگیا، عدالت فواد چوہدری کی گرفتاری روکنےکے حکم میں توسیع کردے، فواد چوہدری کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنےکی مہلت دی جائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پولیس کو فواد چوہدری کو گرفتاری سے روکنےکی کوئی دستاویز دکھائی گئی؟

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ آرڈر سنایا گیا تو پولیس افسر نےکہا کہ مجھے انگریزی نہیں آتی، فواد چوہدری کو جن خدشات پر گرفتار کیا گیا ان کا مواد موجود ہی نہیں۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جو واقعات ہوئے ان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، فواد چوہدری ایک اہم شخصیت ہیں، وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، کیا آپ کو پاکستان کے ہجوم کا نہیں معلوم؟ آپ کہتے ہیں باہر نکلو تو کیا مطلب لے رہے ہوتے ہیں کہ صرف شریف لوگ باہرنکلیں؟ اس مواد پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یہ آرڈر پاس نہ کریں تو کیا کریں؟ میرا مسئلہ ہےکہ میں بہت واضح ہوں اور کھل کربات کرتا ہوں، فواد چوہدری کو عدالت بلانے کا مقصد انہیں رہا کرنا تھا، اس عدالت نے یہ مواد پہلے نہیں دیکھا تھا۔

سماعت مکمل ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری کالعدم قرار دے دی۔

ملک کو نقصان ہو رہا ہے بہتر ہے صلح کی طرف جائیں، فواد چوہدری

اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ ملک بھر میں آٹھ دس ہزار لوگ گرفتار ہیں، ملک کو نقصان ہو رہا ہے، بہتر ہے معاملہ صلح کی طرف جانا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی درج حرارت نیچے نہیں آرہا ، سی آئی اے بلڈنگ میں مجھے چھوٹے سے سیل میں رکھا گیا ، واش روم بھی ادھر ہی تھا برے حالات تھے ، ہماری دیگر قیادت اڈیالہ جیل میں ہے ، کل کہا گیا ہے ان افراد کے خلاف آرمی ایکٹ ، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جائیں گے ؟۔

صحافی کے سوال پر فواد چوہدری نے جواب دیا کہ اپنے لوگوں کے خلاف کیسے مقدمات چلائیں گے؟۔

گزشتہ روز کی سماعت کا احوال

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز فواد چوہدری کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما کی نظر بندی کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی تھی۔

فواد چوہدری کی اہلیہ حبہ چوہدری اوران کے بھائی وکیل فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

فیصل چوہدری نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ فواد چوہدری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے ان کی گرفتاری سے روکا تھا، 10 مئی کو فواد چوہدری کو گرفتار کیا گیا اور وہ پورا دن سپریم کورٹ میں موجود رہے۔ انہیں 3 ایم پی او کے تحت نظر بند کیا گیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے تھے کہ آپ کی درخواست ابھی فکس نہیں ہے۔

عدالت نے اسلام آباد پولیس کو فواد چوہدری کو آج اسلام پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کرکے آج جواب طلب کیا تھا۔

pti

Islamabad High Court

Fawad Chaudhary

politics may 16 2023

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div