Aaj News

جمعہ, مئ 03, 2024  
24 Shawwal 1445  

اندھڑ گینگ کے 8 ڈاکوؤں کی ہلاکت پر انعام کون لے گا، نیا تنازعہ شروع

ڈاکوؤں کی ہلاکت کے بعد سندھ اور پنجاب پولیس کریڈٹ لینے لگی
اپ ڈیٹ 30 جولائ 2023 08:55am
اسکرین گریب
اسکرین گریب

سندھ کے کچے میں اندھڑ گینگ کے ڈاکوؤں کو مارنے کے حوالے سے پنجاب اور سندھ پولیس کے کریڈٹ لینے کے لیے متضاد دعوؤں کے بعد سوالات کھڑے ہو گئے۔

سندھ کے کچے میں اندھڑ گینگ کے سرغنہ سمیت 8 ڈاکوؤں کو کس نے مارا؟ سندھ اور پنجاب پولیس کریڈٹ لینے لگی۔

ذرائع کے مطابق مقابلہ ڈاکوؤں کے درمیان ہوا تھا، پولیس کا کوئی کردار نہیں، جانو اندھڑ کے سر کی قیمت 2 کروڑ کون لے گا؟

ڈی پی او رحیم یار خان رضوان گوندل نے دعویٰ کیا تھا کہ جانو اندھڑ اور ساتھیوں کو رحیم یارخان پولیس نے مارا جس کے کچھ گھنٹے بعد ایس ایس پی کشمور نے یہ دعویٰ کر دیا کہ اندھڑ گینگ کے ڈاکو کشمور پولیس کے آپریشن میں ہلاک ہوئے۔

سندھ پولیس نے جانو اندھڑ کو مارنے کا رحیم یار خان پولیس کا دعویٰ بے بنیاد قرار دے دیا، اور کہا کہ سندھ پولیس نے خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا، جس کا ثبوت ہمارے پاس موجود ہے.

آج نیوز سے گفتگو میں ایس ایس پی کندھ کوٹ امجد شیخ کا کہنا تھا کہ مقابلے میں زخمی کو بھی ہم نے ہی اسپتال منتقل کیا، ڈاکوؤں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم بھی سندھ پولیس نے کیا۔

بھاری ہتھیار برآمد

ہلاک ڈاکوؤں سے جدید اور خودکاراسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

ایس ایس پی کندھ کوٹ کے مطابق اسلحہ میں اینٹی ائیرکرافٹ گنز، چھ ایس ایم جیز 2 آر پی جی راکٹ، 9 آر پی جی گولے، اینٹی ائیرکرافٹ کی 760 گولیاں اور ایس ایم جیز کی 1390 گولیاں شامل ہیں۔

گزشتہ روز پنجاب اور سندھ کی پولیس نے ایک مشترکہ آپریشن میں ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے کچے کے ڈاکوؤں کے ایک گینگ کے سرغنہ جانو انڈھڑ کو اس کے 7 ساتھیوں سمیت ہلاک کیا تھا۔

کچے کے علاقے گیھل پور میں ہونے والے پولیس آپریشن سے متعلق نئے انکشافات ہوئے ہیں اور اطلاعات ہیں کہ جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کرنے والا اس گروہ کا ذاتی دشمن تھا۔

جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو عثمان چانڈیہ نے قتل کیا

کچے کے ڈاکوؤں نے سوشل میڈیا اکاونٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ کچے کے علاقے میں پولیس کا کوئی آپریشن نہیں ہوا، بلکہ جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو عثمان چانڈیہ نامی ایک ڈاکو نے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر قتل کیا، جسے ڈاکوؤں نے قتل کردیا ہے۔

پنجاب پولیس کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا تھا کہ آپریشن میں مارے جانے والے ڈاکوؤں کے ساتھیوں نے پولیس کے ایک مخبر (جو اس آپریشن کا حصہ تھا) کو قتل کردیا ہے۔

پولیس کا مخبر کون تھا؟

پنجاب پولیس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی نشریاتی ادارے (BBC) کو بتایا کہ پولیس نے جس مخبر کے ذریعے جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کیا اس کا نام عثمان چانڈیہ ہی تھا، تاہم شر برادری کے ڈاکوؤں نے عثمان چانڈیہ کو دن دیہاڑے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔

پولیس افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ عثمان چانڈیہ خود بھی پہلے ایک ڈاکو تھا اور ڈکیتی، اغوا برائے تاوان اور اقدام قتل جیسے مقدمات میں مطلوب تھا، تاہم کچھ عرصہ قبل اس نے جان بخشنے کی یقین دہانی پر خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔

مخبر نے کلاشنکوف چلانے کی تربیت کہاں سے حاصل کی

پولیس افسر نے بتایا کہ جانو انڈھڑ رحیم یار خان پولیس کا سب سے بڑا ہدف تھا، اور اسے مارنے کے لئے عثمان چانڈیہ کا تعاون لیا گیا، اور اس نے بھی پولیس کا مخبر بننے اور جانو اندھڑ کو ہلاک کرنے کی حامی بھر لی۔

پولیس افسر کے مطابق پولیس کی جانب سے عثمان چانڈیہ کو جانو اندھڑ اور ان کے ساتھیوں کا اعتماد جیتنے کے لیے بھرپور معاونت فراہم کی گئی، اور باقاعدہ کلاشنکوف چلانے کی تربیت دی، جس کی تصاویر بھی موجود ہیں۔

پولیس افسر کے مطابق عثمان چانڈیہ جانو اندھڑ اور اس کے ساتھیوں کا اعتماد جیت چکا تھا، اور ڈاکوؤں نے اسے مخلتف مقامات کو نشانہ بنانے کے لئے تین گرنیڈ بھی دیے، تاہم عثمان نے فوری طور پر رحیم یار خان پولیس کوآگاہ کردیا۔

عثمان چانڈیہ نے جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو کس طرح مارا

افسر کے مطابق جمعرات کی شب جانو انڈھڑ نے عثمان چانڈیہ کو ڈیرے پر دعوت پر بلایا، اور عثمان نے پلان کے تحت رات 12 بجے کے قریب ان کی ہی کلاشنکوف اٹھا کر سوئے ہوئے ڈاکوؤں پر فائرنگ کردی۔

افسر کے مطابق عثمان چانڈیا رحیم یار پولیس کے ساتھ رابطے میں تھا، اس نے اپنے پیغام میں بتایا کہ اس نے فائرنگ کرکے جانو اندھڑ سمیت 4 ڈاکوؤں پر فائرنگ کردی ہے، اور جانو انڈھڑ ہلاک جب کہ 4 ڈاکو زخمی ہوئے ہیں، جس کے بعد عثمان چانڈیہ نے ڈاکوؤں کی بندوق اور گولیوں خے 15 میگزین اٹھائے اور وہاں سے فرار ہو گیا۔

پولیس افسر کے مطابق پولیس عثمان چانڈیہ کو سیٹلائیٹ لوکیشن کی مدد سے علاقے سے باہر نکلنے میں مدد دے رہی تھی، تاہم 700 میٹر دور اس نے پولیس سے کہا کہ وہ اسے لے کر جائے، اور پولیس کے لیے مشکل یہ تھی کہ پولیس اس علاقے میں جا نہیں سکتی تھی۔

افسر نے بتایا کہ اسی دوران شر برادری کے ڈاکوؤں کو اپنے ساتھیوں کے ہلاک ہونے کی خبر مل چکی تھی، اور انہوں نے عثمان چانڈیہ کو اس مقام پر گھیرے میں لے کر گولیاں مار کر قتل کردیا، اور بدقسمتی سے ہم اس کی جان نہیں بچا سکے۔

ڈی پی او رحیم یار خان رضوان عمر گوندل کا بیان

برطانوی نشریاتی ادارے (BBC) سے بات کرتے ہوئے ڈی پی او رحیم یار خان رضوان عمر گوندل کا کہنا تھا کہ 2021 میں جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں نے رحیم یار خان کے علاقے ماہی چوک میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

ڈی پی او نے بتایا کہ حکومت نے جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھ مارے جانے والے شہزادہ دستی اور سومر شر کے سر کی قیمت بھاری قیمت رکھی تھی، یہ تینوں گزشتہ 4 برس کے دوران پنجاب اور سندھ پولیس کے 10 سے زیادہ افسران اور اہلکاروں کے قتل میں بھی مطلوب تھے، جب کہ ان کے خلاف ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان سمیت لاتعداد مقدمات درج تھے۔

انڈھر گینگ کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج

گزشتہ روز تھانا ماچھکہ کے علاقے کچہ کشمور میں ڈاکوؤں کی ہلاکت کا مقدمہ 24 سے زائد ڈاکوؤں کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور پولیس پر فائرنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کچہ کشمور میں پولیس مقابلے میں 6 ڈاکو ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے، ہلاک ڈاکوؤں میں اندھڑ گینگ کا سرغنہ جانو اندھڑ بھی شامل تھا جس کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر تھی۔

ادھر پولیس مقابلے میں مارے گئے انڈھڑ گینگ کے سرغنہ جانو اندھڑ اور دیگر ڈاکوؤں کے خلاف ایک مقدمہ کشمور کے حاجی خان شر تھانے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت بھی درج کیا گیا۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ خفیہ اطلاع ملی تھی کہ جانو اندھڑ ساتھیوں کے ہمراہ گھیلپور میں موجود ہے، ڈی ایس پی اور دیگر پولیس پارٹی پہنچی تو ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی۔

پولیس اور ڈاکوؤں میں 2 گھنٹے سے زائد مقابلہ جاری رہا، ڈاکووں نے پولیس کے خلاف راکٹ لانچر اور دیگر جدید اسلحے کا استعمال کیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے اندھڑ گینگ کا سرغنہ جانو اندھڑ مارا گیا، جانو اندھڑ کا بھائی مشیر اندھڑ اور دیگر ڈاکو بھی مارے گئے، ڈاکوؤں کے قبضے سے راکٹ لانچر، 3 کلاشنکوف اور رپیٹر سمیت متعدد گولیاں برآمد ہوئیں۔

sindh

Sindh Police

Punjab police

Kashmore

Kacha Area

JANU INDHAR GANG

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div