Aaj News

پیر, مئ 20, 2024  
12 Dhul-Qadah 1445  

افغان طالبان کی جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی شدید مذمت

ایسے جرائم کسی طور بھی جائز نہیں ہیں، افغان طالبان
اپ ڈیٹ 30 جولائ 2023 08:49pm
فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

افغان طالبان نے باجوڑ ایجنسی میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے جرائم کسی طور بھی جائز نہیں۔

خیبرپختون کے ضلع باجوڑ کے مرکز خار کے علاقے شنڈئے موڑ پر دھماکے میں اب تک 39 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ افغان طالبان نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دھماکے کے حوالے سے افغان طالبان نے بیان جاری کیا ہے کہ کہ امارات اسلامیہ دھماکے مذمت کرتی ہے، اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

افغان طالبان کے ترجمان کی ٹویٹ کا عکس
افغان طالبان کے ترجمان کی ٹویٹ کا عکس

افغان طالبان نے شہداء کو جنت الفردوس اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے جرائم کسی طور بھی جائز نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکا ہوا ہے، جس میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان سمیت 35 افراد جاں بحق اور 80 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ صوبے کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، اور پاک فوج کا ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

دھماکا خود کش تھا، آئی جی کے پی کی تصدیق

آئی جی خیبرپختوانخوا اختر حیات خان نے ”آج نیوز“ کو تصدیق کی ہے کہ خار میں جے یو آئی ورکرز کنونش میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔

آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اختر حیات کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد خودکش بمبار کے اعضا مل گئے ہیں، جب کہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

اس سے قبل آئی جی خیبرپختون خوا نے بتایا کہ باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکا ہوا ہے، جس میں 35 افراد جاں بحق اور 80 زخمی ہوئے ہیں۔

جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان بھی دھماکے میں جاں بحق

ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن جے یو آئی فاٹا خالد جان داوڑ کے مطابق دھماکے میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان بھی شہید ہوگئے ہیں۔ جب کہ تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حميد الله بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اسٹیج کے قریب ہوا اور مولانا ضیاء اللہ جان کی تقریر جاری تھی کہ دھماکا ہوگیا۔ مولانا ضیاء اللہ جان پر اس سے قبل بھی حملہ ہوچکا تھا، وہ کالعدم داعش کی ہٹ لسٹ میں تھے۔

ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے جے یو آئی کے 22 لوگوں کو ٹارگٹ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جن میں مولانا ضیا اللہ بھی شامل تھے۔

BLAST IN BAJOR