Aaj News

بدھ, مئ 01, 2024  
22 Shawwal 1445  

یورپ کیلئے خطرناک ترین راستہ اختیار کرنیوالے 2 ہزار افراد لاپتہ

رواں برس بحیرہ روم کو درمیان سے پار کرنے کی کوششوں میں 115 فیصد اضافہ
اپ ڈیٹ 12 اگست 2023 01:10pm
تصویر/ انادولو ایجنسی
تصویر/ انادولو ایجنسی

وسطی بحیرہ روم سے یورپ جانے کے لیے دنیا کا سب سے خطرناک راستہ اختیار کرنے والے افراد کی تعداد کئی زیادہ بڑھ چکی ہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق یورپ کی سرحدی اور کوسٹ گارڈ ایجنسی نے کہا کہ جنوری اور جولائی کے درمیان غیرقانونی طور پر یورپ جانے والوں کی تعداد 13 فیصد سے بڑھ کر 176,100 ہوگئی ہے، جوکہ 2016 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: یونان کشتی حادثے میں ملوث 3 اہم ایجنٹس گرفتار

فرنٹیکس کا کہنا ہے کہ یورپ جانے کے لئے وسطی بحیرہ روم کا راستے استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں 115 فیصد ہوگئی ہے۔

اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں اب تک 2 ہزار90 سے زائد افراد بحیرہ روم میں لاپتہ ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: یونان کشتی حادثہ، مزید پاکستانیوں کی میتیں وطن پہنچ گئیں

فرنٹیکس نے کہا کہ لیبیا یا تیونس سے شمال کی جانب یونان یا اٹلی تک جانے والے راستے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔ اکثر لوگ غیر محفوظ اور ایک کشتی میں ضرورت سے زیادہ افراد سوار ہو کر جاتے ہیں، 2023 کے پہلے سات ماہ میں 89,000 سے زیادہ افراد نے کامیابی سے اس طریقے کو استعمال کیا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ ہفتے اطالوی جزیرے لیمپیڈوسا کے قریب ایک کشتی ڈوب جانے سے41 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ زندہ بچ جانے والے چار افراد نے بتایا کہ زنگ آلود جہاز، جس میں تین بچے بھی شامل تھے، چھ دن پہلے تیونس کی بندرگاہ سیفکس سے روانہ ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: بہتر مستقبل کا خواب سجائے یورپ جانے والے 951 افراد زندگیاں گنوا بیٹھے

فرنٹیکس کا کہنا ہے کہ وسطی بحیرہ روم کے راستے پر ہجرت کرنے والوں کا دباؤ بڑھنے کا امکان نظر آرہا ہے۔ اسمگلرز لیبیا اور تیونس سے روانہ ہونے والے افراد کو کم قیمت کا لالچ بھی دے رہے ہیں۔

ایجنسی نے کہا کہ یورپ میں ہجرت کرنے والے جو دوسرے راستوں کے ذریعے آتے تھے ان کی آمد میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی ہے، جس میں مغربی بحیرہ روم کے راستے (مراکش سے اسپین تک) 2 فیصد، ترکی سے یونان تک مشرقی بحیرہ روم کے راستے پر 29 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: تارکین وطن کراچی سے لیبیا کیسے پہنچے؟

یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے افراد کی تعداد 2015-16 کافی کم ہے، یہ تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اسی وجہ سے یورپ میں برطانیہ سمیت پورے براعظم میں امیگریشن مخالف جذبات اور سیاسی دباؤ بڑھ رہا ہے۔

برطانوی حکومت نے امیگریشن پالیسی کے ذریعے غیر قانونی طور پر آنے والی کشتیوں کو روکنے کا عہد کیا ہے، جس کا مقصد دیگر غیر قانونی راستوں سے آنے والے لوگوں کے سیاسی پناہ کے دعوؤں کو غیر قانونی قرار دینا اور انہیں روانڈا جیسے تیسرے ممالک میں منتقل کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: یونان میں دائیں بازو کی جماعت الیکشن جیت گئی، پناہ گزینوں کیخلاف پالیسی مزید سخت کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ 2022 میں 45 ہزار سے زیادہ افراد چھوٹی کشتیوں پر برطانیہ پہنچے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ ہے۔ بریگزٹ کے بعد سے برطانیہ اب کسی بھی پابندی یورپی یونین فریم ورک کا حصہ نہیں ہے، جو پناہ کے متلاشیوں کے لیے ذمہ داری کا تعین کرتا ہے۔

European Union

United Kingdom

Greece

Mediterranean

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div