Aaj News

پیر, اپريل 29, 2024  
20 Shawwal 1445  

کاکڑ کو نگراں بنانے والے خود ناخوش ہیں، وقت آئے گا جب فیصلے پر روئیں گے، اختر مینگل

نومبر کے بعد انتخابات ہوئے تو آئینی مدت سے نکل جائیں گے، آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو
اپ ڈیٹ 15 اگست 2023 11:43pm
فوٹو۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی تقرری پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ انوارالحق کاکڑ کا تقرر کرنے والے خود اس فیصلے سے ناخوش ہیں، وقت آئے گا جب وہ اپنے فیصلے پر روئیں گے، سابق وزیراعظم نے مشاورت میں انوارالحق کاکڑ کے نام پر اتحادی رہنماؤں سے بات نہیں کی تھی، نومبر کے بعد انتخابات ہوئے تو آئینی مدت سے نکل جائیں گے۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں خصوصی گفتگو کرتے سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم اپنی رائے اور فیصلے کا اظہار کرتے ہیں، بڑی پارٹیوں کے سربراہ نظریہ ضرورت کے تحت خاموش رہتے ہیں، انوارالحق کاکڑ کا تقرر کرنے والے خود اس فیصلے سے ناخوش ہیں، کچھ صبر اور کچھ نظریہ ضرورت کی وجہ سے خاموش ہیں۔

بی این پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وقت آئے گا جب وہ اپنے فیصلے پر روئیں گے، شہباز شریف نے تمام اتحادی رہنماؤں کو عشائیہ دیا، نگراں وزیراعظم کا کام حکومت کی نگرانی کرنا ہوتا ہے، انڈر ٹیکر جمہوریت کا قبرستان بنادیتے ہیں۔

مزید پڑھیں

میاں صاحب آپ نے ابھی تک سبق نہیں سیکھا، اختر مینگل کا نواز شریف کو خط

انوار الحق کاکڑ کے تقرر میں نواز شریف اور مریم کا کردار

کیا انوار الحق کو نگران وزیراعظم بننے کیلئے سینیٹ رکنیت چھوڑنا پڑے گی؟

انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے انوار الحق کاکڑ کے نام پر بات نہیں ہوئی تھی، نیشنل پارٹی کی جانب سے عبدالمالک بلوچ کا نام آیا تھا، عبدالمالک بلوچ پارٹی کے سربراہ ہیں، الیکشن لڑیں گے، عبدالمالک بلوچ کے لیے نگراں وزیراعظم بننا مشکل تھا۔

انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ 90 دن کے مطابق نومبر میں انتخابات ہونے چاہئیں، سابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نومبر میں الیکشن نہیں ہوں گے، نومبر کے بعد انتخابات ہوئے تو آئینی مدت سے نکل جائیں گے۔

اختر مینگل نے مزید کہا کہ بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ 14 لاکھ دکھائی گئی تھی، سی سی آئی اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے 6 گھنٹے تاخیر ہوئی، مردم شماری کے تحت بلوچستان کی سیٹوں میں اضافہ ہونا تھا، سی سی آئی میٹنگ کو الیکشن میں تاخیر کا جواز بنایا گیا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہاں فیصلے جلد بازی میں کیے جاتے ہیں، قلیل مدتی فیصلوں کو برسوں بھگتنا پڑتا ہے۔

سردار اختر مینگل نے سوال کیا کہ کیا رات 12 بجے قانون سازی نہیں ہوئی؟، 20 ارکان کی موجودگی میں قانون سازی کی گئی، قانون سازی کے خلاف ایوان میں احتجاج کیا، کورم پورا نہ ہونے کے باوجود قانون سازی کی گئی، ایسی قانون سازی کرکے کیا ووٹ کوعزت دی گئی ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار کا تقرر کرتے ہوئے انکوائری کی جاتی ہے، کیا نگراں وزیراعظم کا پروفائل چیک کیا گیا تھا؟ نوازشریف نے میرے خط کا جواب نہیں دیا، نہیں معلوم نوازشریف اس فیصلے پرخوش ہیں یا نہیں۔

اسلام آباد

BNP

سپاٹلایٹ

Caretaker prime minister

AKHTAR MENGAL

Munizae Jahangir

abdul malik baloch

Caretaker PM

anwar ul haq kakar

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div