Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
21 Shawwal 1445  

نائن الیون کیس: رمزی بن الشیب پر سزائے موت کا مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا

جج نے ملزم کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر نااہل قرار دے دیا
اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2023 10:04am
51 سالہ رمزی کا تعلق یمن سے ہے۔
51 سالہ رمزی کا تعلق یمن سے ہے۔

امریکی فوجی ٹریبیونل نے کہا کہ نائین الیون کے ملزم رمزی بن الشیب پر سزائے موت کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گوانتا نامو بے کیوبا میں امریکی فوجی ٹربیونل کے ایک جج نے نائین الیون کیس کے ایک ملزم رمزی بن الشیب کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر نااہل قرار دے دیا۔

فوجی ٹریبیونل کے جج کا کہنا ہے کہ رمزی بن الشیب پر سزائے موت کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا، 51 سالہ رمزی کا تعلق یمن سے ہے۔

وہ گوانتانا موبے امریکی جیل میں قید ان پانچ ملزمان میں سے ایک ہے، جن پر 11 ستمبر2001 کو امریکا کے شہروں پر حملے کرنے کامقدمہ چلایا جارہا ہے۔

رمزی بن الشیب کے علاوہ نائن الیون حملہ کیس میں خالد شیخ محمد ، علی عبدالعزیزعلی، مصطفیٰ احمد الحوساوی، اور ولید بن آتاش شامل ہیں۔

فوجی جج کرنل میتھیو میک کال نے جمعرات کے روز مرکزی ملزم رمزی بن الشیب کی ذہنی اور نفسیاتی صحت سے متعلق خصوصی سماعت میں فیصلہ سنایا۔

جج نے کہا کہ سی آئی اے کے تشدد کی وجہ سے قیدی اپنے مقدمے کا دفاع کرنے کے قابل نہیں ہے اور نہ ہی اپنی درخواست داخل کروا سکتا ہے۔

رواں سال ہی اگست میں فوجی میڈیکل بورڈ نے ملزم کو ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر نااہل قرار دیا۔

میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ اسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر، نفسیاتی بیماریاں اورdelusional disorder کی بیماری بھی ہے۔

دوسری جانب نیویارک ٹائمز اپنی ایک خبر میں کہا کہ شکایت کر رہا تھا کہ غیر مرئی قوتوں کی جانب سے اسے اذیت دی جاتی ہے، جس سے اس کو لگتا تھا کہ اس کا بستر اور جیل کی کوٹھڑی ہلتی ہے۔

ملزم نے مزید کہا اس کو محسوس ہوتا تھا کہ جسمانی اعضاء پر ڈنک مارے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ نیند سے محروم ہے۔

رمزی بن الشیب کو11 ستمبر 2002 کو کراچی میں القاعدہ کے مشتبہ ٹھکانوں پر سیکیورٹی سروسز کے چھاپوں کے دوران دیگر افراد کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا۔

جس کے بعد رمزی کو امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا، جہاں چار سال تک وہ دنیا کے متعدد ممالک میں سی آئی اے کی خفیہ حراست میں رہے اور ستمبر2006 میں گوانتانامو بے منتقل کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001 کوامریکا میں القاعدہ کے دہشت گردوں نے چار مسافر طیاروں کو ہائی جیک کیا تھا۔

ان میں سے دو طیارے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹرسے ٹکرائے اور ایک دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب پینٹاگان کی عمارت سے ٹکرایا تھا۔

دہشت گردوں نے چوتھا طیارہ واشنگٹن ڈی سی کی طرف گامزن تھا لیکن جہاز کے عملے اور مسافروں کے کاک پٹ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی وجہ سے یہ جہاز پنسلوانیا میں گر کر تباہ ہو گیا۔

USA

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div