Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
18 Shawwal 1445  

چین نواز سیاستدان کے مالدیپ کا الیکشن جیتنے پر بھارت کو بڑا دھچکا، پاکستان کی مبارکباد

یہ انتخابات مالدیپ میں بھارت کا مستقل طے کریں گے
اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2023 07:23pm
محمد معیزو اپنے ایک سپورٹر کو گلے لگا رہے ہیں (تصویر: روئٹرز)
محمد معیزو اپنے ایک سپورٹر کو گلے لگا رہے ہیں (تصویر: روئٹرز)

مالدیپ کے صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کرکے محمد معیزو نے بھارت کو بڑا جھٹکا دے دیا ہے۔

مالدیپ الیکشن کو بحیرہ ہند کے اس جزیرے کی نوزائیدہ جمہوریت کے ساتھ ساتھ چین اور روایتی خیر خواہ بھارت کے ساتھ اس کے تعلقات کے امتحان کے طور پر دیکھا رہا تھا۔

پینتالیس سالہ معیزو ایک ایسی پارٹی کی قیادت کرتے ہیں جس نے چینی قرضوں کی آمد کا خیرمقدم کیا تھا اور جب وہ آخری بار اقتدار میں تھی تو اختلاف رائے کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا۔

موجودہ صدر ابراہیم محمد صالح نے الیکشن کمیشن کی جانب سے معیزو کے 54.06 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے اعلان کے بعد شکست تسلیم کرلی تھی۔

61 سالہ ابراہیم صالح 17 نومبر کو اپنے جانشین کے حلف تک نگراں صدر کے عہدے پر فائز رہیں گے۔

الیکشن کے اس مرحلے کو مالدیپ کی خارجہ پالیسی اور ملک میں اثر و رسوخ کے لیے چین اور بھارت کی جنگ کا فیصلہ کرنے میں اہم مضمرات کے طور پر دیکھا گیا۔

معیزو جو ہاؤسنگ منسٹر بھی رہ چکے ہیں ، انہوں نے گزشتہ حکومت کے ترقیاتی پروگرام میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا، جسے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ کے بنیادی ڈھانچے کے اقدام کے تحت حاصل کیا گیا تھا۔

انہوں نے گزشتہ سال چینی کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداروں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی دفتر میں واپسی ’دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کا ایک اور باب لکھے گی‘۔

پارٹی کی اقتدار میں واپسی کا مطلب سابق صدر عبداللہ یامین کے لیے آزادی بھی ہو سکتا ہے، جو معیزو کے سرپرست ہیں۔

یامین نے 2018 میں ملک کو چین کے قریب لانے بعد اقتدار کھو دیا تھا، وہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے الزام میں 11 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف الزامات سیاسی ہیں۔

ابراہیم محمد صالح جو 2018 میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے تھ، ان پر معیزو نے الزامات عائد کیے تھے کہ انہوں نے ہندوستان کو ملک میں غیر منظم موجودگی کی اجازت دی تھی۔

تاہم، صالح کا اصرار ہے کہ مالدیپ میں ہندوستانی فوج کی موجودگی صرف دو حکومتوں کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ڈاکیارڈ بنانے کے لیے تھی اور ان کے ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔

معیزو نے وعدہ کیا کہ اگر وہ صدارت جیت جاتے ہیں، تو وہ مالدیپ سے ہندوستانی فوجیوں کو ہٹا دیں گے اور ملک کے تجارتی تعلقات میں توازن پیدا کریں گے، جوہندوستان کے حق میں بہت زیادہ جارہے ہیں۔

مالدیپ کی پروگریسو پارٹی کے رہنما یامین نے 2013 سے 2018 تک اپنی صدارت کے دوران مالدیپ کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ بنایا۔ اس اقدام کا مقصد تجارت کو وسعت دینے کے لیے ریل روڈ، بندرگاہیں اور شاہراہیں بنانا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی معیزو کو الیکشن جیتنے پر مبارکباد دی ہے۔

نگراں وزیراعظم نے لکھا، ’مالدیپ کے صدارتی انتخابات میں فتح پر ڈاکٹر محمد معیزو کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ پاکستان اور مالدیپ کے درمیان تعلقات اور علاقائی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں‘۔

india

china

Mohamed Muizzu

Maldives Election

Belt and Road Initiative

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div