عمر بڑھنے کے ساتھ خواتین کو کون سی غذائیں نہیں کھانی چاہئیں
مکسی بھی سبزی یا کھانے کو بہت زیادہ پکانے سے اس کے غذائی اجزاء میں کمی آجاتی ہے یہی نہیں بلکہ کھانے بنانے میں بہت زیادہ تیل کا استعمال بھی آپ کی صحت پر مضر اثرات ڈالتا ہے۔
ایک امریکی طبی تحقیق کے مطابق وہ بزرگ خواتین جو تلی ہوئی کھانے کی اشیاء، زیادہ چربی والی غذا اوربہت زیادہ پکی ہوئی اشیاء بہت شوق سے کھاتی ہیں ان میں فالج ہونے کے ان خواتین کی بہ نسبت زیادہ ہوتے ہیں جوکم مرغن غذا کا استعمال کرتی ہیں۔
امریکا کی یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا سے منسلک ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اسٹروک یا فالج کے خطرات کم کرنے کے لیے اسپرین کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
اس بارے میں طبی محققین کی ایک رپورٹ اینلز آف نیورولوجی (Annals of Neurology) میں شائع ہوئی ہے۔

ماہرین کی اس ریسرچ میں زیادہ تر ایسی خواتین کی کھانے پینے کی عادات کی تفصیلات شامل کی گئی ہیں جو مینوپاز کے مرحلے میں داخل ہو چُکی ہیں۔
امریکی ماہرین کی اس ریسرچ میں 87 فیصد 50 سے 79 سال کی عمر کے درمیان کی خواتین کو شامل کیا گیا تھا او شمولیت کے وقت ان تمام خواتین کی مجموعی صحت اچھی تھی۔

اس تحقیق کے دوران پتہ چلا کہ ایسی خواتین میں جو روزانہ 6.1 گرام ٹرانس فیٹی ایسڈ اپنی غذا میں استعمال کرتی ہیں ان میں ایسی خواتین کے مقابلے میں جو روزانہ 2.2 گرام ٹرانس فیٹی ایسڈ پر مشتمل غذا لیتی ہیں، اسٹروک یا فالج کے خطرات 39 فیصد زیادہ پائے گئے۔ اس کی وجہ ریسرچرز نے یہ بتائی ہے کہ ٹرانس فیٹی ایسڈ خون کی شریانوں میں جمع ہو کر انہیں بند کر دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
خواتین کیلئے ایواکاڈو ایک معجزاتی پھل، پیٹ کی چربی کا آسان حل
کیا واقعی خواتین کا دماغ مردوں سے مختلف ہوتا ہے
پاکستان میں تقریبا 5 فیصد آبادی فالج کے مرض میں مبتلا ہے
ماہرین کے مطابق اسپرین کے استعمال سے خون کو گاڑھا ہونے سے بچایا جا سکتا ہے اوراسپرین کا استعمال کرنے والوں میں اسٹروک کی شرح بھی کم پائی۔

ٹرانس فیٹی ایسڈ کیا ہے؟
ٹرانس چربی ایک صنعتی عمل کے ذریعے بنتی ہے جو سبزیوں کے تیل میں ہائیڈروجن شامل کرتی ہے ، جس کی وجہ سے تیل کمرے کے درجہ حرارت پر ٹھوس ہوجاتا ہے۔ یہ جزوی طور پر ہائیڈروجن والا سستا تیل ہے اوراسکے خراب ہونے کا امکان کم ہے ، لہذا اس سے بننے والی خوراک کافی عرصے کے لئےمحفوظ کی جاسکتی ہیں۔
امریکا میں پبلک ہیلتھ اور قانون ساز مہموں کے ذریعے فاسٹ فوڈ ریستورانوں میں ٹرانس فیٹ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تاہم اب بھی کھانے ٹرانس فیٹ سے پاک نہیں ہیں۔

نیو یارک میں قائم جیوئش ہیلتھ سسٹم ’ نارتھ شور لانگ آئی لینڈ’ کی ڈائریکٹر نینسی کوپرمن کے مطابق ’ٹرانس فیٹ قدرتی اشیاء میں بہت کم اور مصنوعی طور پر تیار کردہ غذاؤں میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ خاص طور پر جب ویجیٹیبل آئل کو کیمیائی عمل سے گزار کر اس کی ہائڈروجینیشن کر کے اسے مائع سے ٹھوس فیٹ کی شکل میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
نینسی کوپرمن کے مطابق ٹرانس فیٹ کے استعمال کے علاوہ ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی سطح ،خواتین کی جسمانی سرگرمی میں کمی اور تمباکو نوشی بھی فالج یااسٹروک کا سبب بنتی ہے۔
امریکا میں ہر سال ٹرانس فیٹی ایسڈ کے سبب فالج کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 80 ہزار بتائی جاتی ہے اور امریکا میں فالج موت کا سبب بننے والی چوتھی بڑی بیماری ہے۔


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔