Aaj News

منگل, مئ 14, 2024  
05 Dhul-Qadah 1445  

سپریم کورٹ کا ایک پرانا فیصلہ نواز شریف کیلئے خطرہ

'پہلے گرفتاری دینی ہوگی اس کے بعد اپیل سنی جائے گی'
شائع 14 اکتوبر 2023 06:31pm
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن کیونکہ وہ سزایافتہ ہیں اور اپنی سزا مکمل کیے بغیر ہی بیرون ملک چلے گئے تھے، اس لیے امکان ہے کہ انہیں واپسی پر گرفتار کرکے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔

لیکن ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) کو اس بات پر یقین ہے کہ وہ گرفتار نہیں کیے جائیں گے کیونکہ وطن واپسی سے قبل ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرالی جائے گی، جس کے بعد وہ پاکستان واپسی پر جلسے میں شرکت کریں گے اور پھر عدالت کے سامنے سرینڈر کریں گے۔

تاہم، ایک قانونی ماہر ابوذر سلمان نیازی کا ماننا ہے کہ سپریم کورٹ کا ایک پرانا فیصلہ وطن واپسی پر ان کی فوری گرفتاری کا سبب بن سکتا ہے۔

ابوذر سلمان نیازی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اس پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’دسمبر 2022 میں سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود نے ایڈووکیٹ رانا آصف کیس میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے فیصلے (عدنان کیس 2015) پر انحصار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سزا یافتہ شخص کا اس کی درخواست کی سماعت سے قبل قید میں ہونا ضروری ہے۔ وہ گرفتاری سے بچنے اور عدالت سے ریلیف حاصل کرنے کے لیے محض عدالت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈال سکتا۔ اسے پہلے قید ہونا ہوگا۔‘

مزید پڑھیں: ’میاں صاحب پاکستان واپس نہیں آئیں گے، 21 اکتوبر کی تاریخ اچانک بدل جائے گی‘

اس کے ساتھ انہوں نے فیصلے کی ایک کاپی بھی شیئر کی جس کے سیکشن چار میں لکھا ہے کہ ’اپیل کنندہ اس عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار ہے لیکن مذکورہ فیصلے میں یہ خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ جب کسی شخص کو قید کی کچھ سزا سنائی جاتی ہے تو پھر اس سلسلے میں منظور کیے گئے عدالتی حکم کی تعمیل میں عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا (اور قید میں ہونا) ایک بات نہیں ہے جب تک کہ وہ شخص قید نہ ہو جائے۔ لہٰذا عدنان کے کیس (سوپرا) میں سنائے گئے فیصلے کے پیش نظر اس طرح کی سرنڈر کی کوئی بھی پیشکش مذکورہ فیصلے میں بیان کردہ حکم کی تکمیل نہیں کرے گی۔ کیونکہ اپیل کنندہ کو اس چیمبر میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔ اس لیے اس کی غیر موجودگی میں ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘

اگر اس فیصلے کو دیکھا جائے تو بظاہر لگتا ہے کہ اپیل کنندہ یعنی نواز شریف کو حفاظتی ضمانت کیلئے پہلے گرفتاری دے کر عدالت کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔

Nawaz Sharif

Court Order

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)

nawaz sharif returns 2023