Aaj News

منگل, مئ 21, 2024  
12 Dhul-Qadah 1445  

بھارت کو ورلڈکپ 2023 سے کتنی آمدنی ہوگی؟ تفصیلات سامنے آگئیں

2019 ورلڈ کپ سے برطانیہ کی معیشت کو 350 ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی تھی
شائع 05 نومبر 2023 07:29pm

بھارت پہلی بار تنہا آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کی میزبانی کر رہا ہے لیکن اس میگا ایونٹ سے بھارتی معیشت کو زبردست فائدہ مل رہا ہے، اس ایونٹ سے انڈیا کو ہونے والی آمدنی کی ہوشربا تفصیلات منظرعام پر آگئی ہیں۔

تحقیق کے مطابق اس ٹورنامنٹ سے بھارت کو پاکستانی کرنسی میں 66 ہزار کروڑ روپے ( 2 اعشاریہ 6 بلین ڈالرز) سے زائدکی آمدنی متوقع ہے جس سے دنیا کے امیر ترین بھارتی بورڈ کے خزانے مزید بھر جائیں گے اور وہ مالا مال ہو جائے گا۔

تحقیق کے مطابق 2019 میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ سے برطانیہ کی معیشت کو 350 ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی تھی۔

ماضی میں بھارت پاکستان، سری لنکا اور بنگلا دیش کے ساتھ مل کر ورلڈ کپ کرا چکا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت کے 10 شہروں میں ورلڈکپ کے 48 میچ ہو رہے ہیں جن میں دنیا کا سب سے بڑا احمد آباد کا نریندرا مودی اسٹیڈیم بھی شامل ہے جس میں ریکارڈ ایک لاکھ 32 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، ورلڈ کپ پر آنے والے اخراجات آئی سی سی ادا کرے گا اور بھارت کو فائدہ ہی فائدہ ہوگا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سب سے زیادہ آمدنی ٹی وی رائٹس سے ہوگی، ٹی وی کے نشریاتی حقوق سے بھارت کو 36 ہزار کروڑ روپے ملیں گے۔

ٹورنامنٹ کے زیادہ تر میچ ڈے اینڈ نائٹ ہیں اس لیے ورلڈ کپ کے 7 ہفتوں کے دوران تماشائی ایک ساتھ جمع ہوکر اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ پکنک کے انداز میں میچ انجوائے کر رہےہیں، جب دوست اور اہل خانہ کی محفل جمتی ہے تو کھانے (فوڈ ڈیلیوری) اور اسکرینگ کی مدد میں 15 ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی کا اندازہ ہے۔

ورلڈ کپ کے ابتدائی میچوں میں تماشائیوں کی دلچسپی کم دکھائی دی لیکن جیسے جیسے ٹورنامنٹ آگے بڑھا ہے تماشائی بڑی تعداد میں گراؤنڈ کا رخ کر رہے ہیں، ورلڈ کپ ٹکٹوں کی فروخت سے 6 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔

ورلڈ کپ کے دوران 10 غیر ملکی ٹیموں سمیت بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح، میڈیا کے نمائندے، براڈ کاسٹرز اور کمنٹیٹرز ان میچوں کے لیے بھارت میں ہیں۔

ٹریول اور مرچنڈائزنگ سے 66 ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی ہونے کا امکان ہے، ورلڈ کپ کو اسپانسرز کرنے والی کمپنیوں میں کوکا کولا، گوگل، انڈین یونی لیور، امارات ایئر لائنز، سعودی عرب کی آرامکو اور نسان نمایاں ہیں۔

امریکا سمیت ایشیا، یورپ اور دنیا بھر کی کمپنیاں اسپانسرز میں شامل ہیں، ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والےاشتہارات کا ریٹ فی سیکنڈ 9لاکھ روپے پاکستانی ہے، اس طرح 10 سیکنڈ کے اشتہار کا ریٹ 90 لاکھ روپے پاکستانی ہے، اشتہارات کے نرخ پچھلے ورلڈ کپ سے 40 فیصد زیادہ ہیں۔

موجودہ ورلڈ کپ کے لیے آئی سی سی نے مجموعی طور پر ایک کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔

19 نومبر کو احمد آباد میں فائنل جیتنے والی ٹیم کے لیے 40 لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ فائنل ہارنے والی ٹیم کو 20 لاکھ ڈالرز ملیں گے، ہر گروپ میچ جیتنے پر ٹیم کو 40 ہزار ڈالرز ملیں گے۔

سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی نہ کرنے والی 6 ٹیموں کو ایک ایک لاکھ ڈالرز اور سیمی فائنل ہارنے والی ٹیموں کے لیے 8، 8 لاکھ ڈالرز کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔

آئی سی سی کے فنانشل ماڈل برائے2017 سے 2023 تک کے مطابق آئی سی سی کی آمدنی کا بڑا حصہ بھارت کو ملے گا۔

بھارتی بورڈ کو پچھلے ماڈل کے مقابلے میں 112 ملین ڈالرز زیادہ ملیں گے اس کو 8 سال کے دوران ملنے والی مجموعی رقم 405 ملین ڈالرز ہے جبکہ پاکستان کو 128 ملین ڈالرز ملیں گے، پاکستان کو اس رقم کا ہر سال 12 سے 15 ملین ڈالرز ملتا ہے۔

پی سی بی سابق چیئرمین اور آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی آئی سی سی کی فنانشل کمیٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے آئی سی سی کو کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کا ورلڈ کپ میں گروپ میچ نہ رکھیں جب دونوں ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گی تو اس سے زیادہ آمدنی ہوگی۔

پاکستان کے لیے 10 ملین ڈالرز فکس کر دیں کیوں کہ پاکستان کی وجہ سے آمدنی ہوتی ہے لیکن آئی سی سی نے میری تجویز سے اتفاق نہیں کیا، فنانشل ماڈل کا فائدہ اور شیئر بھی سب سے زیادہ بھارت کا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ورلڈ کپ میں زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں نہیں ہیں اس لیے انہیں آمدنی کا شیئر بھی نہیں ملے گا، اس طرح ان کی کرکٹ کو نقصان ہوگا۔ آئی سی سی کا فنانشل ماڈل مساوی تقسیم پر مبنی نہیں ہے۔

india

ODI World Cup

world cup 2023

ICC ODI WORLD CUP 2023

india revenue