Aaj News

اتوار, اپريل 28, 2024  
19 Shawwal 1445  

سارہ انعام قتل کیس : شاہنواز امیر کو سزائے موت سُنا دی گئی

اسلام آباد کے سیشن جج ناصر جاوید رانا نے 9 دسمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا
اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2023 02:27pm
فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

سارہ انعام قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا، عدالت نے ملزم شاہ نواز امیر کو سزائے موت سنادی۔ مدعی وکیل راؤ عبد الرحیم نے عدالت کے سامنے جائے وقوعہ کے تصاویری شواہد پیش کرتے ہوئے ملزم شاہنواز امیر کے لیے سزائے موت کی استدعا کی تھی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کو سزائے موت سنا دی ہے، اور ملزم پر 10 لاکھ جرمانہ بھی عائد کردیا ہے۔

عدالت نے شریک ملزمہ ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ کو بری کردیا ہے۔ عدالت نے 9 دسمبر کو سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

کیس کی گزشتہ سماعت

9 دسمبر کو اسلام آباد کے سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سارا انعام قتل کیس کی سماعت کی، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس، مدعی وکیل راؤ عبد الرحیم، وکیل ملزمہ نثاراصغر، مقتولہ کے والد انعام الرحیم، ملزم کے والد ایاز امیر عدالت پہنچے، جب کہ مرکزی ملزم شاہنواز امیر اور شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو بھی پیش کیا گیا۔

ملزمہ ثمینہ شاہ کے وکیل نثاراصغر نے کہا کہ ملزمہ ثمینہ شاہ پر الزام صرف سارہ انعام کے قتل کی معاونت تک کا ہے، 342 کے بیان میں ملزمہ ثمینہ شاہ کی معاونت کا کوئی ثبوت نہیں۔

وکیل صفائی نے کہا کہ سارہ انعام کے قتل سے متعلق ثبوت ثمینہ شاہ کی معاونت کو ثابت نہیں کرتے۔ پولیس نے جتنے بھی ثبوت اکٹھے کیے، ان میں سے کوئی بھی ثمینہ شاہ کے خلاف نہیں جاتا۔

وکیل نثاراصغر نے حتمی دلائل مکمل کرتے ہوئے ثمینہ شاہ کو کیس سے بری کرنے کی استدعا کی۔

پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے حتمی دلائل کا آغازکرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی کے مطابق سارہ انعام کو صرف ایک انجری ہوئی لیکن حقیقتاً انہیں متعدد زخم آئے تھے، طبی رپورٹ کے مطابق تشدد کی وجہ سے سارہ انعام کی موت واقع ہوئی، صرف سر کے زخم کی بات نہیں، سارہ کی لاش پر تو متعدد زخم کے نشانات تھے۔

پراسیکیوٹررانا حسن نے کہا کہ سارہ انعام کے سر کے پچھلے حصے پر صرف 7 زخم تھے، شاہنوازامیر سارہ انعام کو ساری رات ٹارچر کرتارہا، شاہنوازامیر کا ڈی این اے سارہ انعام کے ساتھ میچ ہوا، یعنی ساتھ رہنے کی بات ثابت ہو گئی، ملزم کے والد ایازامیر جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے، والدہ موجود تھیں۔

عدالتی استفسار پر مقتولہ کے والد نے بتایا کہ اس شادی سے خوش نہیں تھے مگر مجبور ہوگئے، شاہ نواز امیر کی والدہ کو میری بیٹی کی آواز کیوں نہیں گئی، وہ ضرور چیخی ہوگی، دونوں نے جان بوجھ کر وقت پر پولیس کو اطلاع نہیں دی۔

ملزمہ ثمینہ شاہ نے بتایا کہ میں دوسرے کمرے میں تھی جب مجھے شاہنواز کی کال آئی، میں نے خود ایاز امیر کو کال کی اورکہا کہ ایسا وقوعہ ہوگیا۔ بعدازاں عدالت نے سارہ قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

مزید پڑھیں:

سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، 14 دسمبر کو سنایا جائے گا

سارہ انعام قتل کیس: مرکزی ملزم شاہ نواز امیر کی والدہ گرفتار

کیس کا پس منظر

معروف صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ کو ان کے بیٹے شاہنوازامیر نے 23 ستمبر 2022 کی شب لڑائی جھگڑے کے چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس میں سر پر جم میں استعمال ہونے والے ڈمبل کے وار سے قتل کردیا تھا۔

مقتولہ سارہ کی فیملی کینیڈا میں رہائش پزیرہونے کے سبب قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ اوسب انسپکٹر نوازش علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

کینیڈا کی شہریت رکھنے والی 37 سالہ سارہ قتل کیے جانے سے 3 روز قبل ہی دبئی سے پاکستان پہنچی تھیں جہاں وہ ملازمت کرتی تھیں۔ شاہنواز اور سارہ کی شادی واقعے سے چند ماہ قبل ہی ہوئی تھی، ان کی سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔

Sara Inam

sara inam murder case

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div