Aaj News

بدھ, مئ 15, 2024  
07 Dhul-Qadah 1445  

حماس کو شکست دینے میں اسرائیل ناکام کیوں، اسرائیلی حکام اور ماہرین کا بڑا اعتراف

غزہ میں سرنگیں اسرائیلی افواج پر گھات لگانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں
اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2023 11:34am
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے سے جلنے والی ایک موٹر سائیکل کے پاس دو فلسطینی سے گزر رہے ہیں۔ تصویر — اے ایف پی/ فائل
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے سے جلنے والی ایک موٹر سائیکل کے پاس دو فلسطینی سے گزر رہے ہیں۔ تصویر — اے ایف پی/ فائل

اسرائیل نے امریکا سے اصرار کیا ہے کہ اسے حماس کو شکست دینے میں مزید وقت درکار ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق حماس نے ایک ہفتے کے دوران غزہ کےعلاقے شیجائیہ میں ایک ہی حملے میں دو سینئر کمانڈروں اور کئی افسران سمیت نو اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا۔

تجزیہ کاروں اور مبصرین نے حماس کی لڑنے کی صلاحیت کے بارے میں پہلے سے کیے جانے والے اندازوں پر سوال اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔

اسرائیلی وزیردفاع یوو گیلنٹ ایسے افراد میں شامل ہیں، جنہوں نے رواں ہفتے جوبائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر کو دیئے گئے تبصروں میں حماس کو تباہ کرنے میں مشکلات کی نشاندہی کی ہے۔

وزیردفاع نے کہا کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس نے اسرائیل سے لڑنے کے لیے ایک دہائی کے دوران خود کو بنایا اور اس نے زمین کے نیچے اور زمین کے اوپر انفراسٹرکچر بنایا اور انہیں تباہ کرنا آسان نہیں ہے، جس کے لیے وقت درکار ہوگا۔

فوج کے انٹیلی جنس ڈائریکٹر ہارون ہیلیوا کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں مزید کئی مہینے لگیں گے۔

وزیردفاع یوو گیلنٹ نےاعتراف کیا کہ حماس کو تباہ کرنا زیادہ مشکل ثابت ہو رہی ہے، پٹی کے شمال میں جہاں جبالیہ اورشیجائیہ سمیت علاقوں پر ایک ہفتے سے مکمل کنٹرول ہے۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ بیس سے تیس ہزار میں سے حماس کے چھ ہزار جنگجو مارے جا چکے ہیں، یہ اعداد و شمار مختلف اندازوں کے حساب سے سامنے آئے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ فار اسٹڈی آف وار کے ایک ہفتہ پرانے جائزے کے مطابق ایک امریکی تھنک ٹینک جس نے اوپن سورس معلومات کی بنیاد پر شمال سے حماس کی 19 بٹالین غزہ سٹی اور سنٹرل بریگیڈز کا سروے کیا تھا، ان میں سے سات بٹالین کو کمزور کر دیا گیا تھا جبکہ اس نے اندازہ لگایا کہ جنوب میں مزید چھ فارمیشنز جو اس کے سروے میں شامل نہیں ہیں، یہ شدید دباؤ میں تھیں۔

تل ابیب یونیورسٹی کے موشے دایان سنٹر کے مائیکل ملشٹین جنہوں نے فلسطینیوں سمیت مشرق وسطیٰ میں مزاحمتی تحریکوں کے رجحان کا مطالعہ کیا ہے،انہوں نے استدلال کیا کہ حماس کو ایک روایتی ریاستی قوت سمجھنا ایک غلطی تھی جس کا خاتمہ یقینی ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک مہینے سے ہم حماس کے لیے ایک اہم نقطہ کے بارے میں بات کر رہے ہیں جب آپ دیکھیں گے کہ اس کا مکمل خاتمہ شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک نظریاتی تنظیم ہے جہاں بہت سے لوگ آخر تک لڑیں گے، میرا خیال ہے کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنما یحییٰ کو مار ڈالتا ہے، جو میں چاہتا ہوں پھر بھی اس کی جگہ لینے کے لیے دوسرے لوگ ہوں گے، یہ حماس کے ڈی این اے میں ہے۔

فلسطینی مرکز برائے پالیسی اور سروے ریسرچ کی جانب سے رواں ہفتے کی گئی پولنگ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں 44 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ اس گروپ کی حمایت کرتے ہیں، ستمبر میں یہ تعداد 12 فیصد تھی۔ غزہ میں عسکریت پسندوں کو 42 فیصد حمایت حاصل ہے، جو کہ تین ماہ قبل 38 فیصد تھی۔

حماس کے وسیع سرنگوں کے نظام کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، جو کہ اس کے اہم فوجی اثاثوں میں سے ایک ہیں۔ اگرچہ سرنگوں کے نیٹ ورک کو اب تک بڑے پیمانے پر یکساں نیٹ ورک کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے۔

حال ہی میں تجزیہ کاروں نے حماس کی جارحانہ سرنگوں میں فرق کرنا شروع کر دیا ہے، جو اسرائیل میں دراندازی اور غزہ میں اسرائیلی افواج پر گھات لگانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

یدیوتھ احرونوت اخبارمیں اسرائیل صحافی نداو ایال لکھتے ہیں کہ سرنگوں کی وجہ سے درپیش چیلنجوں پر اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے دو ارکان کے ساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو ہوئی ہے۔

ایک سیکیورٹی کابینہ کے رکن نے مجھے بتایا کہ سچ ہے کہ سرنگوں کے لیے ابھی تک کوئی جواب اور منظم جنگی نظریہ موجود نہیں ہے اور جب تک کوئی نہیں ہے، ہمیں ایک مسئلہ درپیش ہے۔

مائیکل ملشٹین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس کو واضح طور پر سرنگوں کی موجودگی سے کوئی تعجب نہیں ہوا، وہ جانتے تھے کہ یہ ایک بہت وسیع منصوبہ ہے لیکن یہ تصور سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔

مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس کو اوپر کی زمین کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت موثر ہونے کی ضرورت ہے اگر وہ زیر زمین چیزوں کے خلاف جا رہا ہے۔

Palestine

Gaza

Israel Palestine conflict

Palestinian Israeli Conflict

Gaza War