Aaj News

جمعہ, مئ 03, 2024  
24 Shawwal 1445  

جرمنی میں اسلاموفوبیا، قانونی طور پر مقیم شامی باشندوں کو تفتیش کا سامنا

کوہ پیمائی کے دوران رجسٹرڈ کلب ارکان کو عربی میں گفتگو کرتا دیکھ کر مقامی باشندے نے پولیس بلالی
شائع 25 دسمبر 2023 10:46am

جرمنی میں شام سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس وقت عجیب صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب کوہ پیمائی کے دوران کسی مقامی باشندے نے انہیں غیر قانونی تارکین وطن سمجھ کر پولیس کو طلب کرلیا۔

اسلامو فوبیا اور تارکین وطن کے لیے تنفر کے باعث جرمنی میں تارکین وطن اور بالخصوص مسلمانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ چند برسوں کے دوران جرمنی میں آباد غیر ملکیوں کو شک کی نظر سے دیکھنے کا رجحان تیزی سے پروان چڑھا ہے۔

جن شامی باشندوں کو غیر قانونی تارکین وطن سمجھ لیا گیا وہ 7 سال سے ایک رجسٹرڈ کلب کے ذریعے جرمنی بھر میں کوہ پیمائی کے علاوہ جنگلوں اور آبشاروں کی سیر کرتے آئے ہیں۔

رجسٹرڈ کلب کے شامی ارکان حال ہی میں ٹریکنگ کے لیے جرمنی کی مشرقی ریاست سیگزنی گئے۔ یہ ان کے لیے نیا علاقہ تھا۔ اس کلب کے ارکان، جن میں جرمنی میں مستقل رہائش کے اجازت یافتہ شامی باشندے بھی شامل ہیں،سیگزن سوئٹزر لینڈپارک کا ایک حسین حصہ دیکھنے پہنچے تو پولیس کو ہنگامی کال کی گئی۔ کال کرنے والے نے خیال ظاہر کیا کہ چند غیر قانونی تارکین وطن علاقے میں گھس آئے ہیں۔ کال کرنے والے کا خیال تھا کہ ان لوگوں کو چیک جمہوریہ کی سرحد کے ذریعے جرمنی میں گھسنے کا موقع ملا تھا۔

کلب کے ارکان جب کوہ پیمائی کے بعد تھکے ہارے اپنے ہاسٹل پہنچے تو وہاں پولیس کو منتظر پایا جو تفتیش کے لیے تیار ہوکر آئی تھی۔

ہائکنگ ٹرپ کے منتظمین میں شامل ایہام طٰہان نے کہا کہ یہ سب بہت عجیب تھا کیونکہ ہم تو وہی کر رہے تھے جس کے خود جرمن بھی بہت شوقین ہیں یعنی کوہ پیمائی اور دشت نوردی۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمن باشندے فطری نظاروں کے دلدادہ ہیں۔ ایسے میں کسی کو ہمارے بارے میں کسی بدگمانی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

چار روزہ ہائیکنگ ٹرپ کے لیے 55 افراد نے رجسٹریشن کرائی تھی۔ مشرقی جرمنی کا یہ علاقہ خوبصورت قدرتی مظاہر کے لیے غیر معمولی شہرت کا حامل ہے۔

طٰہان کا کہنا ہے کہ شاید کسی نے پولیس کو بتایا تھا کہ پناہ گزین یا تارکین وطن دکھائی دینے والے چند افراد علاقے میں گھوم رہے ہیں۔ سیر کرنے والوں میں سے بیشتر کا تعلق شام سے ہے اور وہ عربی میں گفتگو کر رہے تھے۔ شاید اسی لیے کسی کو غلط فہمی ہوگئی۔

Germany

SYRIANS

HITCHHIKING GROUP

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div