Aaj News

جمعرات, مئ 02, 2024  
23 Shawwal 1445  

اتحاد سے انکار: آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر حکومت بنانا پسند کریں گے، بلاول بھٹو

نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بننے کیلئےعوام کے علاوہ کسی اور پر انحصار کر رہے ہیں، بلاول
اپ ڈیٹ 24 جنوری 2024 04:48pm

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ انتخابات میں ریکارڈ نمبر میں آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں، بہتر ہوگا نوجوان خود اپنا فیصلہ کریں۔ انہوں نے ن لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات 2024 میں حکومت بنانے کے لیے وہ آزاد امیدواروں کے ساتھ حکومت بنانے کو ترجیح دیں گے۔

برطانوی خبررساں ایجنسی ”روئٹرز“ کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں بلاول نے بتایا کہ ’آج کیے گئے فیصلوں کے مضمرات پاکستان کے نوجوانوں کو بھگتنا پڑیں گے۔ میرے خیال میں یہ بہتر ہوگا کہ یہ فیصلے انہیں کرنے کی اجازت دی جائے۔‘

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مالی مشکلات کے باوجود ان کے پاس مفت بجلی کی فراہمی اور سماجی تحفظ کے پروگراموں کو فروغ دینے کا جامع منصوبہ ہے۔

انہوں نے اپنی پارٹی کے انتخابی منشور کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کو اول اور مرکز میں رکھتے ہوئے پاکستان کے ترقیاتی ماڈل کو مکمل طور پر از سر نو تشکیل دینے کی تجویز دیتے ہیں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کم عمر وزیراعظم بننے کا امکان کیا ہے تو انہوں نے کہا ’میں نے واقعی گنتی نہیں کی ہے، لیکن … میرے خیال میں وہ (بینظیر) سب سے کم عمر تھیں۔‘

تاہم بلاول بھٹو زرداری نے کسی بھی امیدوار کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزاد امیدواروں کے ساتھ حکومت بنانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ جانتے ہیں آنے والے انتخابات میں بہت سے آزاد سیاست دان، جو شاید ہماری تاریخ میں سب سے زیادہ (تعداد) ہیں، حصہ لے رہے ہیں۔‘

بلاول بھٹو زرداری سے پوچھا گیا کہ کیا نواز شریف کی جماعت کو کسی اور کی مدد حاصل ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’وہ یقینی طور پر یہ تاثر دے رہے ہیں کہ وہ چوتھی بار وزیر اعظم بننے کے لیے پاکستان کے عوام کے علاوہ کسی اور پر انحصار کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں بدقسمتی سے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف دونوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ چہرے بدل جاتے ہیں لیکن پالیسیاں وہی رہتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شفافیت کے سوالات ماضی کی طرح 2024 کے انتخابات پر بھی منڈلاتے رہیں گے، لیکن انہیں اور ان کی پارٹی کو توقعات کے برعکس جیتنے کی امید ہے۔

نوجوانی میں سیاسی میدان میں اترنے والے بھٹو زرداری کو 2007 میں اپنی والدہ کے قتل کے بعد ان کی پارٹی وراثت میں ملی لیکن تعلیم مکمل ہونے تک انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کیے رکھی۔

ان کے والد آصف علی زرداری بینظیر بھٹو کی وفات کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے۔

بلاول بھٹو زرداری نے 2018 میں اپنے پہلے سیاسی مقابلے میں پارلیمانی نشست جیتی تھی، جس کے بعد 16 ماہ، اگست 2023 تک وزیر خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

Bilawal Bhutto Zardari

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div