Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
21 Shawwal 1445  

’پہلے دیوتاؤں پر یقین کا عہد کریں‘ غیرہندو افراد کیلئے نیا حکم

مندر کوئی پکنک اسپاٹ یا تفریحی مقام نہیں ہے، مدراس ہائیکورٹ
شائع 31 جنوری 2024 12:37pm
مدراس ہائکورٹ
مدراس ہائکورٹ

بھارتی ریاست مدراس کی ہائیکورٹ نے تامل ناڈو انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ مندروں میں ہندو مذہب سے تعلق نہ رکھنے والے افراد کا داخلہ روکنے کے لیے بورڈز لگائے جائیں۔ غیر ہندو اندرجانا چاہے تو پہلے ’دیوتاؤں پر یقین‘ رکھنے کا عہد لیا جائے۔

اس ضمن میں انتطامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ بورڈز پر واضح کیا جائے کہ کسی غیر ہندو کو اس حد سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق جسٹس ایس سریمتھی کی سربراہی میں مدورائے بینچ نے یہ حکم ڈی سینھیل کمار کی درخواست پرسماعت کے دوران دیا۔

تامل ناڈو انتظامیہ کی جانب سے پرنسپل سیکریٹری، محکمہ سیاحت، کمشیر اور پلانے مندر کے ڈائریکٹرز پیش عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے بورڈز لگانے کی استدعا تسلیم کرتے ہوئے حکم دیا کہ آگاہی کے لیے مندروں میں نمایاں مقامات پر ایسے بورڈز لگائے جائیں۔

اس حوالے سے احکامات میں مزید کہا گیا ہے کہ ، ہندو مذہب پر یقین نہ رکھنے والوں کو اجازت نہ دی جائے۔کوئی غیرہندو مندر میں آئے تو پہلے دیوتاؤں پریقین رکھنے کا عہد لیں، وہ ہندو مذہب کی رسوم پوری کرے گا جس کے بعد جانے کی اجازت دی جائے گی۔ مندر میں جانے والوں کا اندراج ایک رجسٹر میں کیا جائے گا اور جواب دہندگان مندر کی حدود اور رسوم کے سے متعلق ضوابط کی سختی سے پابندی کریں گے۔

”خود رام چندر جی بھی رام مندر نہیں جائیں گے“

انتظامیہ کی جانب سے اہنے موقف میں کہا گیا کہ یہ درخواست پصرف پالانی مندر کے لیے دائر کی گئی تھی،اس لیے حکم بھی صرف اسی مندر تک محدود رکھا جا سکتا ہے۔

تاہم عدالت نے یہ بات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اٹھایا جانے والا معاملہ بڑا ہے جس کا اطلاق تمام مندروں پر ہونا چاہیئے، پابندی بین المذاہب ہم آہنگی یقینی بنانے میں کردار ادا کرے گی جس سے معاشرے میں امن کویقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ہندو مذہب پر یقین رکھنے والوں کو اپنے عقیدے کے مطابق چلنے کا حق ہے لیکن متعلقہ مذہب اور رسوم و رواج میں مداخلت نہیں کی جا سکتی، مندر پکنک اسپاٹ یا سیاحتی مقام نہیں ہے۔ یہاں دوسرے مذاہب کے لوگوں کو جانے کی اجازت ہے مگر ایک خاص حد سے آگے نہیں۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ عمارتوں کی خوبصورتی انہیں پکنک یا ٹورسٹ اسپاٹ نہیں بنا تی اس لیے مندروں کا احترام یقینی بنایا جائے۔ قوانین کے تحت انتظامیہ کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں جس کے تحت وہ انہیں بھی داخلے کی اجازت دے جو ہندو مذہب پر یقین نہیں رکھتے۔

مدراس ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ تمام مذاہب کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے اور ایسا کوئی حق لاگو کرنا تعصب پرمبنی نہیں ہے۔

india

Mandir

Madras High Court

temples

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div