Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
22 Shawwal 1445  

پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواروں نے نتائج چینلج کر دیے، نواز شریف بھی عدالت پہنچ گئے

انتخابات 2024 میں شکست کے بعد امیدواروں کی جانب سے نتیجوں کو چیلنج کرنے کا سلسلہ شروع
اپ ڈیٹ 10 فروری 2024 10:08pm

عام انتخابات 2024 میں شکست کے بعد امیدواروں کی جانب سے نتیجوں کو چیلنج کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

نواز شریف نے این اے 15 مانسہرہ کا انتخابی نتیجہ چیلنج کر دیا

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے این اے 15 مانسہرہ کا انتخابی نتیجہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ مانسہرہ کے کئی علاقوں میں برف باری کے باعث رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے درخواست میں کہا کہ 125 سے زائد پولنگ سٹیشنوں سے فارم 45 نہیں پہنچے لیکن نتائج کا اعلان کر دیا گیا اس لیے این اے 15 سے نتیجے کو روکا جائے، اب تک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق نواز شریف اس حلقے سے ہار گئے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ سے پارٹی قائد نواز شریف کی کامیابی کا دعویٰ جھوٹا نکلا تھا۔

مسلم لیگ ن کے آفیشل ایکس ہینڈل پر کی جانے والی پوسٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے فارم 47 شیئر کیا گیا تھا، اس فارم میں تمام امیدواروں کے نام اور حاصل کیے گئے ووٹوں کی کُل تعداد دیکھی جاسکتی ہے۔

ن لیگ کے مطابق مانسہرہ کے اس حلقے سے نواز شریف نے ایک لاکھ 23 ہزار 70 ووٹس حاصل کیے ہیں۔

ن لیگ کے شیئر کردہ فارم میں مخالف امیدوار کے حاصل کردہ ووٹوں کی تعداد 87 ہزار 600 دکھائی گئی ہے، اس فارم کے لحاظ سے دیکھا جائے تو امیدواروں کے نام 263557 ہیں جبکہ کل 238518 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

نواز شریف کی کامیابی چیلنج

لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 130 سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

آزاد امیدوار اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف کی کامیابی کے خلاف درخواست دائر کردی، جس میں ریٹرنگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، نواز شریف نے ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے، عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔

یاد رہے کہ حلقہ این اے 130 لاہور 14 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق 376 پولنگ اسٹیشنز سے پاکستان مسلم ليگ ن کے محمد نواز شریف 171024 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔

یہاں سے پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار یاسمین راشد 115043 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

مریم نواز کی کامیابی چیلنج

لاہور کے حلقہ این اے 119 سے مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے آزاد امیدوار شہزاد فاروق کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست داٸر کی گئی۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ پریزاٸیڈنگ افسران نے فارم 45 نہیں دیا، ریٹرننگ افسر نے بھی نتیجہ مرتب کرتے ہوٸے نوٹس نہیں کیے، ریٹرننگ افسر نے عدم موجودگی میں نتیجہ مرتب کرکے جاری کیا، مریم نواز سے جیت چکا تھا مگر دھاندلی کر کے ہرایا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ریٹرننگ افسر کو فارم 47 دوبارہ مرتب کرنے کا حکم دے، عدالت مریم نواز کی کامیابی نتیجہ کالعدم قرار دے۔

واضح رہے کہ این اے 119 لاہور 3 کے تمام 338 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتیجے کے مطابق مسلم ليگ ن کی مریم نواز 83855 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئیں۔

اس حلقے سے آزاد امیدوار شہزاد فاروق 68376 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

ریحانہ ڈار نے خواجہ آصف کی کامیابی چیلنج کردی

پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، درخواست میں آراو، الیکشن کمیشن اور خواجہ آصف سمیت دیگرکو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ن لیگ کے امیدوار خواجہ آصف فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، خواجہ آصف نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، ریٹرنگ افسر نے مبینہ طور پر خواجہ آصف کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

ریحانہ ڈار نے استدعا کی کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے، عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کلعدم قرار دے۔

واضح رہے کہ حلقہ این اے 71 سیالکوٹ 2 کے 358 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خواجہ محمد آصف 118566ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ آزاد امیدوار ریحانہ امتیاز ڈار 100272 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہیں۔

عطا تارڑ کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ چیلنج

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ظہیر عباس نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 127 سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں عطا تارڑ کی کامیابی کے خلاف درخواست آزاد امیدوارظہیر عباس کھوکر کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں ریٹرنگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عطا تاڑر فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، عطاء تاڑر نے ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، میرے وکلاء کو پولیس نے ریٹرننگ افیسر سے آفس سے باہر نکال دیا، میری عدم موجودگی میں رزلٹ جاری کیا گیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے، عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کلعدم قرار دے۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما عطا اللہ تارڑ حلقہ این اے 127سے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق 98210ووٹ لے کر پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ظہیر عباس کھوکھرکو شکست دے دی۔

آزاد امیدواروں نے اپنے مد مقابل امیدواروں کی جیت کو چیلنج کردیا

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے اپنے مد مقابل امیدواروں کی جیت کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 126 سے آزاد امیدوار ملک توقیر کھوکھر نے سیف الموک کھوکھر کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنچ کردیا۔

ملک توقیر کھوکھر کی جانب سے درخواست میں ریٹرنگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سیف الموک کھوکھر نے فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، سیف الموک کھوکھر نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، مھجے اور میرے وکلاء کو پولیس کے ڈی ایس پی نے ریٹرننگ افیسر سے افس سے باہر نکال دیا، میری عدم موجودگی میں رزلٹ جاری کیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے، عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کلعدم قرار دے۔

ادھر پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 46 سیالکوٹ سے عمر ڈار کی اہلیہ اور آزاد امیدوار روبا عمر نے الیکشن نتائج کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔

روبا عمر نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ فارم 45 کے مطابق درخواست گزار جیت چکی تھی مگر مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں انہیں ہرا دیا گیا۔

درخواست میں بتایا گیا کہ ریٹرننگ افسر نے پولنگ ایجنٹ کی عدم موجودگی میں رزلٹ مرتب کیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

روبا عمر نے استدعا کی کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکے۔

این اے 48 سے امیدوار علی بخاری کا کہنا ہے کہ ہم نے الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرا دی ہے، رات 11 بجے تک نتائج حاصل ہوگئے تھے مگر میرا نتیجہ روکا گیا، صبح پتا چلا کہ مجھے ہرا کے مخالف امیدوار کو جتوا دیا گیا۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ ہم نے قومی اور صوبائی اسمبلی سے کلین سویپ کیا، رات کو فارم 45 پر جو ان کا دل کیا انہوں نے کیا، میں نے سے سب سے زیادہ ووٹ لئے، میرے بعد ن لیگ اور جے یو آئی کے ووٹ تھے، پھر اچانک سے میرے ووٹ کم کردیے گئے، ہم نے ثبوت کے ساتھ الیکشن کمیشن میں درخواست دی ہے۔

تیمور سلیم جھگڑا نے این اے 28 اور پی کے 75، 79 سے الیکشن میں حصہ لیا۔

این اے 61 جہلم کے نتائج روکنے کیلئے آزاد امیدوار کرنل(ر) شوکت مرزا نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ فارم 45 کے مطابق 19ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل ہے، نتائج مرتب کرتے وقت ریٹرننگ افسر نے اپنے دفتر سے باہر نکال دیا، مخالف امیدوار کو چار ہزار ووٹوں کی لیڈ سے کامیاب قرار دیا گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق امیدوار کی موجودگی میں ہی فارم 47 تیار کیا جا سکتا ہے، فارم 45 کی بنیاد پر نتائج مرتب کرنے تک فرخ الطاف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا جائے۔

عالیہ حمزہ کے خاوند نے این 118 پر حمزہ شہباز کی کامیابی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنچ کردی۔

عالیہ حمزہ کےخاوند نے درخواست میں ریٹرنگ افسر اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا۔

انہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ حمزہ شہباز فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، انہوں نے ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، ریٹرننگ افسر نے ہمیں آفس میں داخل نہیں ہونے دیا، ہماری عدم موجودگی میں رزلٹ جاری کیا گیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے اور دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کلعدم قرار دے۔

این اے 231 ملیر سے پیپلز پارٹی کے حکیم بلوچ کی کامیابی بھی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی گئی ۔

آزاد امیدوار خالد محمود نے عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کیا اور درخواست میں لکھا کہ فارم 45 کے مطابق حکیم بلوچ انتخابات ہار چکے تھے، کی کامیابی کا فارم 47 کالعدم قرار دیا جائے۔

عبدالعلیم خان کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ چیلنج

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 117 سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

آزاد امیدوار علی اعجاز کی جانب سے دائر درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ علیم خان فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، علیم خان نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

آزاد امیدوار نے درخواست میں استدعا کی کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے، عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کلعدم قرار دے۔

محمود الرشید نے مخالف امیدوار کی کامیابی چیلنج کردی

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمود الرشید نے مخالف امیدوار کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

میاں محمود الرشید نے مخالف امیدوار کی کامیابی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، درخواست میں آراو، الیکشن کمیشن، خواجہ آصف سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ خالد کھوکھر فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، خالد کھوکر نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، ریٹرنگ افسر نے مبینہ طور پر خالد کھوکھر کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

محمود الرشید نے استدعا کی کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے، عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کلعدم قرار دے۔

شعیب شاہین نے این اے47 کا نتیجہ چیلنج کردیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے47 اسلام آباد کا نتیجہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے این اے 47 کا ریٹرننگ آفیسر (آر او) کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔

گزشتہ روز حلقہ این اے 47 آئی سی ٹی (اسلام آباد) 2 کے تمام 387 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ آیا تھا جس کے مطابق ن لیگ کے طارق فضل چوہدری 102502 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔

طارق فضل چوہدری کے مدمقابل محمد شعیب شاہین 86396 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ آج میں نے اور علی بخاری نے درخواست دائر کر دی ہے، رجسٹرار آفس سے ہم نے آج ہی سماعت مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ہماری چیف جسٹس سے درخواست ہے کیس کو فوری سنا جائے، پورے اسلام آباد کو پتہ ہے میرا حلقہ این اے 47 ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فارم 47 موجود ہے، ہم بھاری اکثریت سے یہ الیکشن جیتے ہیں، ریٹرننگ آفیسرز پر پریشر ڈالا جا رہا ہے۔

شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ کچے کے ڈاکوؤں میں بھی غیر ت ہے، آپ نے دشمن کے بچوں کو بھی پڑھانا ہے، کیا اپنے بچوں کو چوری کی تربیت دے رہے ہیں، آپ نے صدائے لا الہ لے کر چلنا تھا، ماضی میں جو جرم آپ نے کیا آج اس کا ری پلے کر رہے ہیں، ایک امید باقی ہے وہ ہے جوڈیشری۔

یاد رہے کہ شعیب شاہین این اے 47 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار تھے۔

الیکشن کمیشن نے این اے 47 اسلام آباد میں نتائج کی تبدیلی پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور این اے 47 کے آر او کو مراسلہ ارسال کردیا، جس میں لکھا گیا کہ این اے 47 سے امیدوار شعیب شاہین نے درخواست میں نتائج میں تبدیلی کا الزام لگایا ہے، اس معاملے پرکمیشن کو جلد از جلد رپورٹ بھجوائی جائے۔

واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تینوں قومی اسمبلی کے حلقوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آگئے ہیں جن کے مطابق دو حلقوں میں مسلم لیگ ( ن ) اور ایک حلقہ میں آزاد امیدوار راجہ خرم شہزاد نے میدان مار لیا ہے۔

این اے 46 اسلام آباد سے انجم عقیل خان 81 ہزار 958 حاصل کر کے کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے حریف آزاد امیدوار عامر مسعود مغل نے 44 ہزار 317 ووٹ حاصل کئے

این اے 47 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار طارق فضل چوہدری نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کو شکست دی اور ایک لاکھ دو ہزار ووٹ حاصل کر کے فاتح قرار پائے۔

این اے 48 سے آزاد امیدوار راجا خرم شہزاد نواز نے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سید محمد علی بخاری اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کو شکست دی اور 69 ہزار 699 ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار پائے ۔

خالد مقبول صدیقی کی کامیابی چیلنج

کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 248 سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے امیدوار خالد مقبول کی کامیابی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔

ایم کیو ایم کنوینر خالد مقبول صدیقی کی کامیابی کو آزاد امیدوار ارسلان خالد نے چیلنج کیا ہے۔

ارسلان خالد کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ فارم 45 کے تحت ارسلان خالد بڑے مارجن سے کامیاب ہورہے تھے، آر او نے فارم مرتب کرتے وقت تمام امیدواروں کو باہر نکال دیا، آر او خالد مقبول صدیقی کو ایک لاکھ 3 ہزار 82 ووٹ سے کامیاب قرار دے دیا، آر او کی جانب سے جاری کردہ فارم 47 کالعدم قرار دیا جائے۔

جان شیر جونیجو نے بھی الیکشن نتائج کو چیلنج کردیا

سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 98 کے امیدوار جان شیر جونیجو نے بھی الیکشن نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

درخواست گزار جان شیرجونیجو نے مؤقف اپنایا کہ فارم 45 کے مطابق 12 ہزار 167 ووٹ حاصل کیے، ایم کیوایم کے امیدوار ارسلان پرویز نے 1772 ووٹ لیے، فارم 47 میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قراردیا گیا، عدالت سے درخواست ہے فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔

حلیم عادل شیخ نے این اے 238 کے نتائج کو چیلنج کردیا

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 238 کے نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے بیرسٹر علی طاہر کے توسط سے درخواست دائر کی۔

بیرسٹرعلی طاہر نے کہا کہ فارم 45 کے مطابق حلیم عادل نے حلقے میں 71 ہزار سے زائد ووٹ لیے، فارم 47 کے نتائج تبدیل کرکے ایم کیوایم امیدوار کو کامیاب قرار دے دیا گیا، امیدوار صادق افتخار کو 54 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار دے دیا گیا، صارق افتخار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ این اے 238 کراچی ایسٹ 4 کے تمام 292 پولنگ اسٹیشنز کا غیر حتمی نتیجہ سامنے آگیا ہے جس کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے صادق افتخار 54884 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔

اس نشست پر آزاد امیدوار حلیم عادل شیخ 36875 رنرز اپ رہے۔

پشاورہائیکورٹ میں سماعتیں مقرر

انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے معاملے پر پی ٹی آئی کے نامزد 8 امیدواروں کی جانب سے دائر کی گئی درخواستیں پشاور ہوئیکورٹ نے سماعت کے لیے مقرر کردی ہیں۔

درخواستوں پر جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ارشد علی پیر کو سماعت کریں گے۔

درخواستگزاروں میں محمود جان، تیمور سلیم جھگڑا، کامران بنگش، ارباب عاصم، ارباب جہانداد، علی زمان اور ملک حشمت شامل ہیں۔

درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ فارم 45 میں نتائج ہمارے حق میں تھے، لیکن فارم 47 میں تبدیل کردیے گئے ہیں، اور استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کو حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیا جائے۔

اسلام آباد

Islamabad High Court

Shoaib Shaheen

Returning Officers

Election 2024

انتخابات 2024

GENERAL ELECTION 2024

PTI Independent Candidates

Pakistan Elections 2024

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div