Aaj News

پیر, مئ 20, 2024  
12 Dhul-Qadah 1445  

جمہوریت کی نیت کے آگے ماتھا ٹیکیں، سر جھکائیں اور قبول کریں، مہر بانوقریشی

یہ نئی جماعت تیار ہو رہی ہے یہ سب لوٹے اس میں جمع ہونگے ان کو پھر ے فارم 47 پکڑا دیں گے، پی پی پی رہنما
شائع 10 مئ 2024 11:47pm
Is PTI ready to negotiate with the government?| Rubaroo | Aaj News

پاکستان کے سیاسی مسئلوں کے ہم قالین کے نیچے دھکیل کر بھی آگئے بڑھ سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں پاکستان اور اس کی معیشت میں بہتری آئی۔ پی ٹی آئی رہنما مہر بانو قریشی نے آج کے پروگرام “ روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف مینڈیٹ چوری نہیں ہوا بلکہ ملک کا نظام بےمعنی ہوا ہےعوام کے ووٹ کو گنا تک نہیں گیا اپنی مرضی کے اعداد و شمار جاری کئے گئے اپنی مرضی کے لوگوں کو ایوان میں بیٹھایا گیا ہے۔

مہر بانو قریشی نے کہا کہ 9 مئی کی باتیں کرنا ان کی مجبوری ہے اگر یہ 9 مئی کا بیانیہ نہ بیچیں تو ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے روف حسن اور شہریار آفریدی نے جو بیان دیا تھا اس میں وہ بتا ہے تھے کہ جب حکومت یا ن لیگ کی جانب سے پیش کش آتی ہے تو ہم اس کو سنجیدہ نہیں لیتے ہیں کیونکہ وہ 17 سیٹوں کے مینڈیٹ پر بیٹھے ہیں ان کے پاس اختیار نہیں ان کے اندر فیصلے کرنے کی بھی صلاحیتیں نہیں ہیں ان کو بتایا جاتا ہے کہ کیا فیصلہ لینا ہے

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ جمہوریت کی نیت کے اگے ماتھا ٹیکیں سر جھکائیں اور قبول کریں ۔قادر مندوخیل صاحب کو آپکو آئینی عہدے تحفوں میں ملے ہیں سیٹیں بھی آپکو تحفوں میں ملی ہیں ۔ ہم کسی سے گفتگو کرنے کے لئے بے چین نہیں ہیں ان کے یہ مذ اکرات عام عوام کی مسائل سے توجہ ہٹانے کا زریعہ ہے نہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات کرنی ہے نہ ہی سیاسی جماعتوں سے ۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر مجھے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے ہوتی تو میں پہلے کر لیتا۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر معیشت میں استحکام لانا ہے تو ہمیں سب کو نیک نیتی سے تسلیم کرنا ہوگا کہ سسٹم کے باقی اداروں میں درستگی کی ضرورت ہے، جس کی ہم نشاندہی کر چکے ہیں ، تمام اداروں کو اپنی حدود یں رہ کر کام کرنا ہوگا ۔ کل آپ نے کسانوں کے سامنےاحتجاج کیا وہ تو 9 مئی والے نہیں ان کو کیوں جیلوں میں بند اور نظر بند کیا گیا ہے، یہ ایک ڈرپوک حکومت ہے۔ ہم کسی سے نہیں ہم عوام سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

پروگرام میں گفتگو گرتے ہوئے لیگی رہنما بلال اظہر نے کہا کہ معاشی چیلنجز بہت زیادہ ہیں دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم خود معاشی صورتحال کو دیکھ رہے ہیں ۔ مہر بانو کے اظہار خیال ہر انھوں نے کہا کہ ہم سب سیاسی اور جمہوری جماعتیں ہیں اور اس میں ڈائیلاگ کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، ڈائیلاگ کا سب سے بہترین فارم پارلیمان ہے، ہمارے اندر کسی قسم کی بے چینی نہیں ہے یہ نہیں بات کرنا چاہتے نہ کریں ہم نے ڈائیلاگ کا راستہ ہمیشہ کھلا رکھا ہے۔ ان کی جماعت 5 مختلف باتیں عوام سے کر رہی ہے ،عمران خان اور پی ٹی آئی غیر جمہوری اور غیر سیاسی جماعت ہے ڈائیلاگ کا بریک ڈاؤن ان کی وجہ سے ہوا ہے۔

بلال اظہر نےدعویٰ کیا کہ فیٹف کی آڑ میں یہ لوگ کالا قانون لانا چاہ رہے تھے آج حکومت ن لیگ کی ہے عمران خان کی نہیں جاوید اقبال عران خان کا پروکسی تھی ہمارے نیب میں کوئی مداخلت نہیں ہے بین کے اپنے فیصلے ہیں، عمران خان نے چئیرمین نیب ہونے کا ایس ایچ او ہونے کا سب شوق پورا کیا۔

جبکہ قادر مندو خیل کا کہنا تھا کہ9 مئی کو سارے لوگ ملوث نہیں تھے حسان نیازی ہمارے ان کی زہن سازی کی بھیٹ چڑھ گیا ہے آج بھی بہت سے کارکنان جیلوں میں ہیں اور آپ پھر چور دروازہ ڈھونڈ رہے ہیں ان بچاروں کا کیا قصور جو جیلوں میں سزا کاٹ رہے ہیں ؟ آپ کسی جماعت کے ساتھ مل کر چلنے کو تیار نہیں ،آب مولانا صاحب اور محمود خان اچکزئی صاحب کو کن کن الفاظ سے نوازتے تھے وہ سب کے سامنے ہے۔ پہلے بھی آپ امپارئر کی انگلی اور گیٹ نمبر 4 ڈھونڈ رہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ یہ نئی جماعت تیار ہو رہی ہے یہ سب لوٹے اس میں جمع ہونگے ان کو پھر ے فارم 47 پکڑا دیں گے آپ نے آئین کو نہیں مانا آپ کے ڈپٹی اسپیکر نے غیر آئینی کام کیا جو کہ سپریم کورٹ نے خود کہا بھی ہے ۔

پی پی رہنما کا مزید کہناتھا کہ مزاکرات کا ہمیشہ سے کہا گیا ، آپ نے چور کے نعرے لگائے لیکن آج کون جیل میں ہے سب کے سامنے ہے ۔ ہمیشہ حکومت کی کوشش ہوتی ہے ڈائیلاگ کے زریعے حل نکلتے ہیں۔ نواز شریف کے کیس میں جو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس جسٹس اعجاز الحسن بننے والا تھا ان کو مانیٹرنگ جج بنایا گیا جو منہ چھاپا کر بھاگ رہا ہے کیونکہ کالے کرتوتوں میں اسکا بھی ہاتھ تھا۔