اسکارف پر پابندی، مصنفہ نے امریکی ایوارڈ لینے سے انکار کردیا
امریکا کے عالمی شہرت یافتہ ادبی انعام پلٹزر پرائز سے نوازی جانے والی مصنفہ جھمپا لاہری نے فلسطینی اسکارٹ لگانے پر نیو یارک کے نوگوچی میوزیم سے تین ملازمین کو فارغ کردیے جانے پر اس میوزیم کی طرف سے دیا جانے والا ایوارڈ لینے سے معذرت کرلی ہے۔
نیو یارک کے نوگوچی میوزیم نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیفیہ نامی اسکارف لگانے پر تین ملازمین کو برطرف کردیا ہے۔ جھمپا لاہری نے اس اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس میوزیم کی طرف سے دیا جانے والا اِسامو نوگوچی ایوارڈ نہیں لے سکتیں۔
نوگوچی میوزیم کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے ڈریس کوڈ اپ ڈیٹ کیا ہے اور لازم نہیں کہ یہ سب کی توقعات کے مطابق ہے۔ ہم جھمپا لاہری کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔
کیفیہ اسکارف دراصل وہ رومال ہے جسے مرد بھی استعمال کرتے ہیں۔ جنوبی افریقا کے عظیم لیڈر آں جہانی نیلسن مینڈیلا نے بھی کئی بار یہ اسکارف پہن کر فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
اسرائیل کی حکومت اور میڈیا کا کہنا ہے کیفیہ اسکارف کا استعمال دراصل انتہا پسندی کو فروغ دینے کی ذہنیت کا عکاس ہے۔ یہ اسکارف دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ بہت سے لبرل معاشروں میں بھی انسان دوست ذہنیت کے حامل افراد فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے یہ اسکارف استعمال کرتے رہے ہیں۔
جھمپا لاہری کو 2000 میں ْانٹرپریٹر آف میلیڈیز’ لکھنے پر پلٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔