اسکارف پر پابندی، مصنفہ نے امریکی ایوارڈ لینے سے انکار کردیا

نیو یارک میوزیم کی انتظامیہ نے فلسطینی اسکارف کیفیہ پہننے پر تین ملازمین کو فارغ کردیا ہے۔
شائع 26 ستمبر 2024 05:24pm

امریکا کے عالمی شہرت یافتہ ادبی انعام پلٹزر پرائز سے نوازی جانے والی مصنفہ جھمپا لاہری نے فلسطینی اسکارٹ لگانے پر نیو یارک کے نوگوچی میوزیم سے تین ملازمین کو فارغ کردیے جانے پر اس میوزیم کی طرف سے دیا جانے والا ایوارڈ لینے سے معذرت کرلی ہے۔

نیو یارک کے نوگوچی میوزیم نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیفیہ نامی اسکارف لگانے پر تین ملازمین کو برطرف کردیا ہے۔ جھمپا لاہری نے اس اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس میوزیم کی طرف سے دیا جانے والا اِسامو نوگوچی ایوارڈ نہیں لے سکتیں۔

نوگوچی میوزیم کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے ڈریس کوڈ اپ ڈیٹ کیا ہے اور لازم نہیں کہ یہ سب کی توقعات کے مطابق ہے۔ ہم جھمپا لاہری کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔

کیفیہ اسکارف دراصل وہ رومال ہے جسے مرد بھی استعمال کرتے ہیں۔ جنوبی افریقا کے عظیم لیڈر آں جہانی نیلسن مینڈیلا نے بھی کئی بار یہ اسکارف پہن کر فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

اسرائیل کی حکومت اور میڈیا کا کہنا ہے کیفیہ اسکارف کا استعمال دراصل انتہا پسندی کو فروغ دینے کی ذہنیت کا عکاس ہے۔ یہ اسکارف دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ بہت سے لبرل معاشروں میں بھی انسان دوست ذہنیت کے حامل افراد فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے یہ اسکارف استعمال کرتے رہے ہیں۔

جھمپا لاہری کو 2000 میں ْانٹرپریٹر آف میلیڈیز’ لکھنے پر پلٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔

JHUMPA LAHIRI

ISAMU NOGUCHI AWARD

KEFFIYA SCARF

DECLINES TO TAKE AWARD

PULITZER PRIZE WINNER