آئینی ترمیم کی جدوجہد موجودہ چیف جسٹس کیلئے نہیں کررہا، بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کی جدوجہد موجودہ چیف جسٹس کیلئے نہیں کررہا، ریاست ماں کی طرح نہیں باپ کی طرح بن گئی، افتخار چوہدری جیسے مائنڈ سیٹ نے عدلیہ کو خراب کیا، اسلام آباد میں عدالتی جنگ سے میرا کوئی تعلق نہیں، فلور کراسنگ بند کرنے کے لیے تریسٹھ اے لائے، ہر رکن پارلیمنٹ کو مرضی کے مطابق ووٹ کا حق ہے۔
بلوچستان ہاٰئی کورٹ بار میں وکلا سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس منصور علی شاہ میرے لیے سب سے محترم ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں وکلا کو قتل کیاگیا، وکلا بلوچستان کی آواز اور تاریخ جانتےتھے، افسوس کیساتھ اس واقعے کے بعد آپ کو اندازہ نہیں آپ نےکیا کھویا۔
وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی اور صدر ہائی کورٹ بار افضل حریفال نے بھی تقریب میں شرکت کی اور بار کے صدر نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور آئینی ترامیم کے معاملے پر وکلا کے تحفظات کا اظہار کیا اور پیپلز پارٹی کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ وکلا سےایسا لگاؤ ہے جو کوئی سیاستدان یا ادارہ کلیم نہیں کرسکتا، دہشت گردی واقعے کےبعد بلوچستان آیا بڑےوکلا سےملاقات ہوئی، جو آج کل وکلا کےچیمپئن بنے ہوئے ہیں اسوقت مذاق اڑیا تھا، میں آپ میں سے ہوں لاہور یا اسلام آباد سے نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری، اُس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل کیانی، اُس وقت کے آئی ایس آئی کے چیف جنرل پاشا کے درمیان مک مکا ہوا کہ اگر چارٹر آف ڈیموکریسی لاگو ہو گا، اگر ہم 1973 کے آئین کو اصل صورت میں بحال کریں گے تو اسٹیٹس کو کا کیا ہوگا، ہمارا ڈیموکریسی کا کنٹرول کیا ہوگا۔
پیپلز پارٹی سے توقع رکھتے ہیں کوئی فیصلہ جلد بازی میں نہ کریں، صدر ہائیکورٹ بار
اس سے قبل صدر ہائی کورٹ بار افضل حریفال نے اپنی تقریر میں کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے وکلا کے تحفظات ہیں، اگرعدالتی نظام انصاف نہیں دے رہا، وکلا عدالت پر عدالت کا قیام نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے توقع رکھتے ہیں کوئی فیصلہ جلد بازی میں نہ کریں، عدالتوں میں مقدمات تاخیر کا شکار ہیں تو ججوں کی تعداد بڑھا دیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام ادارے زمین بوس ہورہے عدالتی نظام کو ختم نہیں ہونے دینگے، آئین کی شق 199 میں ترمیم کرنے سے تو بہتر ہے حکومت مارشل لا لگا دیں ہائی کورٹ آئین میں موجود بنیادی انسانی حقوق کی شقیں ختم کرنے سے جنگل کا قانون بنے گا۔
صدر ہائی کورٹ بار نے کہا کہ میثاق جموریت کے بعد آئینی ترامیم کیوں نہیں لائیں گئی، میثاق جموریت میں سلامتی کونسل ختم کرنے اور میڈیا کی ازادی کی بات کی گئی لیکن ایسا نہ ہوا۔
صدر ہائی کورٹ بار الیکشن کمشن خور مختیار اج تک نہیں ہوسکا، کوئٹہ 25 اکتوبر کے بعد نادیدہ چیف جسٹس کو قبول نہیں کریں گے۔