Aaj News

پیر, مارچ 24, 2025  
23 Ramadan 1446  

جنید اکبر کے ’بھائیوں‘ پر غریب آدمی کو مارنے کا الزام، حقائق کیا ہیں؟

جنید اکبر کا کوئی بھائی نہیں ہے
شائع 08 فروری 2025 11:07pm

ہفتہ کے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر کے بھائیوں نے ایک غریب آدمی کو پیٹا کیونکہ اس نے پی ٹی آئی کے رہنما کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔

آج نیوزکے فیکٹ چیک نے اس دعوے کو جھوٹا ثابت کردیا، سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیو کا جنید اکبر سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

دعویٰ:

کئی ایکس ہینڈلز نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے خیبر پختونخواہ کے صدر جنید اکبر کے بھائیوں نے ایک غریب آدمی کو پیٹا کیونکہ اس نے جنید اکبر کے خلاف بات کی۔

ویڈیوز کے ساتھ یہ پیغام بھی تھا، ”ظالموں نے غریب آدمی کی پتلون کھینچنے کی کوشش کی۔ وہ اس سے کہہ رہے تھے کہ وہ اپنی زبان کھولے اور پیشاب کرے… کیا اس غریب آدمی کو انصاف ملے گا؟ پی ٹی آئی کے خلاف سوشل میڈیا پر بات کرنا اب ایک جرم بن چکا ہے۔“

ویڈیو میں مذکورہ آدمی کو لاتوں اور ڈنڈوں سے پیٹا جا رہا تھا اور اسے بار بار کہا جا رہا تھا کہ وہ اپنے عمل پر ندامت ظاہر کرے۔ ویڈیو میں سب لوگ، بشمول متاثرہ شخص، پشتو بول رہے ہیں۔

فیکٹ چیک:

اگرچہ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا کہ ویڈیو میں دکھائے جانے والے لوگ جنید اکبر کے بھائی ہیں، لیکن ویڈیو کا قریب سے جائزہ لینے پر یہ واضح ہو گیا کہ ویڈیو میں بولی جانے والی پشتو وہ نہیں تھی جو مالاکنڈ کے علاقے میں بولی جاتی ہے، جہاں سے جنید اکبر کا تعلق ہے۔

ویڈیو میں جو پشتو بولی جا رہی تھی، وہ خیبر پختونخوا کے ہنگو ضلع کی ہے۔ کچھ پی ٹی آئی کے حامیوں نے بھی اس ویڈیو کو ہنگو کا قرار دیا۔

آج نیوز نے اس واقعے کی تحقیقات کی اور اسے 23 نومبر 2024 کو ہنگو کے دوآبہ پولیس اسٹیشن میں درج ایک ایف آئی آر سے جوڑا۔ ایف آئی آر میں متاثرہ شخص کو مومن خان کے نام سے شناخت کیا گیا، جس نے تین افراد پر اسے پیٹنے کا الزام لگایا تھا۔

ذرائع کے مطابق مومن خان کی ایک شخص سے تکرار ہوئی تھی، جس کے بعد اس نے اپنے ساتھیوں کو بلایا اور مومن خان کو مارا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بعد میں یہ معاملہ فریقین کے درمیان حل ہوگیا۔

ذرائع نے آج نیوز کو مزید بتایا کہ رہنما پی ٹی آئی جنید اکبر کے کوئی بھائی نہیں ہیں۔ ان کے ایک بھائی تھے جو کئی سال پہلے انتقال کر چکے ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا دعویٰ جھوٹا تھا اور اس ویڈیو کا جنید اکبر سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

social media post

junaid akber